Murshid E Iqbal Moulana Roumi - Article No. 879
مرشدِاقبال مولانا روم - تحریر نمبر 879
علم کی محفل سجی ہے۔ معلم علم کی دولت بانٹ رہاہے اور متعلم سو جان سے نثار لفظوں کے سحر میں کھوئے ہیں۔عقل و دانش کی باتیں ہورہی ہیں ، چاروں طرف کتابوں کے ڈھیر لگے ہیں اور فقہ و دین کی بحث چھڑی ہے۔ ایسے میں کہیں سے کوئی دیوانہ ، قلندرانہ شان سے چلاآتاہے
جمعہ 24 اکتوبر 2014
ھیچ آہن خود بخود تیغے نشد
مولوی ھر گز نہ شد مولائے روم
تاغلامِ شمس تبریزے نشد
(جاری ہے)
وہ معلم کوئی اور نہیں مولانا جلال الدین رومی تھے اور وہ بزرگ اور درویش اُن کے پیر و مرشد شمس تبریز تھے ، جوپیر باباکمال الدین جندی کے ایک اشارے پر روم کے سفر پر روانہ ہوئے اور صاحبِ قال کو صاحب ِ حال میں بدل دیا۔مولانارومی کاطرزِ زندگی فقیر کے ایک اشارے سے یکسر بدل گیا۔ بیشتر وقت مجاہدے و ریاضت میں گزرنے لگا۔ نماز کا وقت ہوتاتو اورکچھ نہ سوجھتاقبلہ رو کھڑے ہوجاتے، استغراق کا یہ عالم تھا کہ عشا کے بعد دو رکعت نماز کی نیت باندھتے بسا اوقات اسی دوران رات کی تاریکی ،دن کے اجالے میں بدل جاتی اور ان کی محویت میں فرق نہ آتا۔ایک روز ایسے ہی عالم میں خود سے غافل تھے ،نماز کے بعد اس قدر روئے کہ چہرہ تمام کا تمام آنسووٴں سے تر ہوگیا، بیگانگی کے عالم میں اُٹھ کھڑے ہوئے اور رقص کرنے لگے۔ اسی حالت میں دور نکل گئے۔ مرید پکڑ پکڑ کے لاتے ، بٹھاتے ، وہ پھر سے اُٹھ کھڑے ہوتے ، ہوش سے بیگانہ ، دیوانہ وار محو ِ رقص ہوتے۔ رفتہ رفتہ ان کی اس سکری حالت کی اتباع ان کے مرید بھی کرنے لگے ۔ان کی یاد میں کیے جانے والے اس رقص کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے اور اس فرقے کے پیروکار”مولویہ یا جلالیہ “ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ہندوستان سے شاہ بو علی قلندر پانی پتی بھی مولانا کی صحبت میں رہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں فرقہٴ قلندریہ بھی ایک درجہ میں مولانا رومی سے منسوب کیاجاتاہے۔
مولانا رومی کی وجہ ٴ شہرت ان کی ”مثنوی“ ہے جس کے کل ۲۶۶۶ اشعار ہیں ۔آپ کے کلام میں تصوف، اخلاقیات، فلسفیانہ خیالات اور قرآنی تفسیر و تشریح جابجا دکھائی دیتی ہے۔ عشق کی وارفتگی کا بیان جس خوبصورتی سے ان کے کلام میں نظر آتاہے کہیں اور کہاں مل پائے گا۔فرماتے ہیں:
چوں بعشق آمد قلم برخود شگافت
چوں سخن در وصف ایں حالت رسید
ہم قلم بشکست و ہم کاغذ درید
عشق نبود عاقبت ننگے بود
شرحِ عشق و عاشقی ہم عشق گفت
فکر من آستانش در سجود
اقبال:
اُمتیں مرتی ہیں کس آزار سے؟
زانکہ بر جندل گماں بردند عود
دنیامیں دو طرح کے شاعر ہوتے ہیں ۔پہلی قسم کے شعرا وہ ہوتے ہیں جوشاعری کے اسرار ورموز سیکھتے ہیں پھر موضوعات کی تلاش میں بھٹکتے ہیں اور بالآخر لفظوں کی تراش خراش کرکے انھیں اوزان و بحور کے تانے بانے بن کے قرطاس کی زینت بناتے ہیں اور دوسری طرح کے شاعر وہ ہوتے ہیں جنھیں ایسے کسی تردد کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔ لفظ ان کے ذہن کی سطح پر اس طرح اُترتے ہیں جیسے بارش کا پانی روانی سے آگرتا ہے ۔ایسے شاعروں کا نام صدیوں تک زمانہ یاد رکھتا ہے ۔ بلاشبہ فارسی زبان میں جلال الدین رومی کا شمار بھی ایسے ہی شعرا میں ہوتا ہے ۔جن کا کلام سالوں کی گرد اُڑنے کے بعد بھی دھندلا نہیں ہوا بلکہ جن کے اشعار کو پڑھ کے دلوں کے آئینے شفاف تر ہوجاتے ہیں اور روحوں کی کثافتیں دور ہو جاتی ہیں ۔
مولانا رومی کا کلام شاعری کے محاسن سے پُرہے ۔ اُن کے کلام میں تغزل بھی ہے ، موسیقیت بھی، غنائیت بھی ہے اور سادگی بھی، سوزو گداز بھی ہے ، عشق کی وارفتگی بھی، داخلیت بھی ہے اور خارجیت بھی، وحدت کا اظہاربھی ہے اور عشقِ نبویﷺ کا پرچار بھی، لفظوں کی پُرکاری بھی ہے، لفظی صناعی بھی، پیکر تراشی کا فن بھی ہے اور حیات و کائنات کے مسائل کا بیان بھی، واقعت نگاری ہو یا قصہ گوئی ، وعظ و نصیحت ہو یا درسِ اخوت و مساوات ، ہر فن میں طاق ہیں ۔اُن کے اشعار معنویت کا گہرا دریا ہیں اور تصوف کی نئی جہتوں کے عکاس۔ اُنھوں نے تصوف کی لگی بندھی راہوں پر چلنے کی بجائے نئے خیالات کو رواج دیا۔زبان کی شستگی اور بیان کی سادگی نے انھیں اپنے دور کے شعرا میں بھی ممتاز رکھااور بعد میں آنے والے شعرا کو بھی متاثر کیا۔
صحبتِ طالح تُرا طالح کند
دور شُو از احتلاطِ یارِ بد
یارِ بد بتر بُوَد از مارِ بد
مار بد تنہا ھ،یں برجان زند
یارِ بد برجان و بر ایمان زند
۱#دائرة المعارف:http://ur.wikipedia.org/wiki/
۲#مفتاح العلوم ، مثنوی مولانا روم،دفتر اوّل ، مترجم: مولوی میرزا محمد نذیر ، لاہور ، قریشی بک ایجنسی، http://www.scribd.com/
۳#رومی، مولانا،مثنوی مولانا رومی(والیم اوّل) http://www.iqbalcyberlibrary.net/
۴#کلیدِ مثنوی،جلد اوّل، دفتر اوّل، از مولانامحمد اشرف علی تھانوی، ادارہ ٴ تالیفات ِ اشرفیہ،ملتان
http://www.faqeer.org/books.html
۵# کلیاتِ اقبال از علامہ اقبال،http://desistore-com.stores.yahoo.net/kulyatiqbal.html
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez