امریکی عوام کی انتہاء پسندی کا پول کھل گیا

امریکہ کے انتخابی نتائج ایک بار پھردنیا کے لئے 9/11ثابت ہونے کا اندیشہ ہے ڈونلڈٹرمپ کی فتح پر روس بھارت اور اسرائیل میں جشن کا سماں

جمعہ 18 نومبر 2016

Amriki Awam Ki Intaha Pasandi Ka Pol Khul Gaya
رحمت خان وردگ :
امریکی تاریخ کے سب سے متنازع اور حیران کن الیکشن 11/9کو منعقد ہوئے ہیں اور اس کے نتائج ایک بار پھر دنیا کے لئے 9/11ثابت ہونے کااندیشہ ہے کیونکہ متنازع ترین امریکی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ حیران کن طور پر امریکی صدر منتخب ہوگئے ہیں ۔ ٹرمپ نے اپنی متنازع انتخابی مہم میں کہا تھا کہ امریکہ کو مسلمانوں کے لئے علاقہ ممنوعہ بنادینا چاہئے اور کسی بھی مسلمان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی ہونی چاہئے ۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کو لگام دینے کے لئے بھارت سمیت دیگر ممالک کے تعاون سے اقدامات بہت ضروری ہیں لیکن ٹرمپ نے 2011ء میں امریکی عوام کو احمق قراردیا تھاا ور حالیہ امریکی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ واقعی امریکی عوام احمق ہی ہیں۔

(جاری ہے)

ڈونلڈٹرمپ انتخابی مہم سے قبل الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیتے رہے اور فتح کے بعد اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے حالانکہ انہیں اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہئے ویسے تو امریکہ میں انتخابات سے صرف اور صرف چہروں میں تبدیلی ہوتی ہے اور ملک کی پالیسی اپنے تسلسل کے ساتھ جارہی رہتی ہے۔

امریکہ کی پالیسی مذہبی منافرت کی بنیاد قائم ہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو زیر عتاب لانا ہی ان کی اولین ترجیح رہی ہے ۔ چاہے ری پبلکن پارٹی اقتدار میں ہویاڈیموکریٹس کے سر پرتاج سجاہودونوں صورتوں میں د نیا میں مسلمانوں کو چن چن کر اذایتیں دی جاتی ہیں۔ امریکہ خود کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی چیمپئن قراردیتا ہے لیکن گوانتا ناموجیل میں مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک امریکہ کے اصل مکر وہ چہرے کا عکاس ہے ۔

امریکہ کے عزائم کی تکمیل میں بدقسمتی سے سب سے بڑا کردار مسلمان ممالک کے حکمرانوں کا بھی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے فوری اثرات کے طور پر امریکہ کی کئی نامور شخصیات اور مسلمانوں کی بڑی تعداد نے امریکہ چھوڑنے کی تیاری کر لی ہے اور وہ کینیڈا ودیگر ممالک کا رخ کررہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر جرمنی سمیت یورپی ممالک میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے اور دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئیں اس کے ساتھ ساتھ امریکی ڈالر کی خریداری کے بجائے سونے کی خریداری میں اضافہ ہونے سے کرنسی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے ۔

ٹرمپ کی فتح سے فوری طور پر دنیا کی معیشت پر اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں اور بڑی بڑی معاشی طاقتوں کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ انتخابی مہم مین ان کے مسلسل متنازع ترین بیانات تھے جن سے ان کے عزائم سے دنیا میں بھونچال آگیا تھا اور اب ان کی فتح کے بعد اگروہ اپنے عزائم دنیا پر مسلط کرنے نکل کھڑے ہوئے تویقینی طور پر دنیا بہت تیزی سے تباہی کی جانب گامزن ہوجائے گی ۔


ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر صرف اور صرف روس ‘ بھارت اور اسرائیل میں جشن کاسماں ہے کیونکہ یہ تینوں ممالک بھی ٹرمپ کی طرح کے انتہا پسندانہ عزائم کی حامی قیادت کے تحت چل رہے ہیں۔ میرے خیال میں ٹرمپ کی فتح کی اصل وجہ مسلمانوں کا وہ میڈیا ٹرائل ہے جوسی این این اور بی بی سی ودیگر چینلوں کے ذریعے ایک دہائی دو دہائیوں سے جاری ہے اور امریکی عوام کو ان کے مقامی میڈیا چینلز نے اس طرح سے برین واش کردیا ہے جس طرح کے عزائم کا اظہار ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں کیا تھا اور ان کے جارحانہ بیانات کے بعد ان کی فتح اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ جس طرح مودی ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق اور جارحانہ عزائم کے بعد بھارت کے حکمران بنے ہیں اسی طرح امریکی عوام بھی انتہاء پسند ہوچکے ہیں جس کے اثرات اب بہت تیزی سے دنیا بھر میں نظرآئیں گے اور مودی کی جیت سے جس طرح خطے کا امن مسلسل خراب ہے اسی طرح اب ٹرمپ کی فتح کے بعد دنیا کا بچاکھچا سکون تباہ ہوجائے گا۔

ٹرمپ جنوری 2017ء میں حلف اٹھائیں گے اور ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی خارجہ وداخلہ پالیسی سے ہی بہت مختصر عرصے میں دنیا کو علم ہوجائے گا کہ حالات کس تیزی سے تنزلی کی طرف جانے کا اندیشہ ہے ۔ پاکستان پر تو ٹرمپ کے اثرات شاید اس قدر ظاہر نہ ہوں کیونکہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی پالیسی پہلے کونسی منصفانہ تھی ؟ امریکہ نے ہمیشہ بھارت کی اشتعال انگیزی ‘ ایٹمی صلاحیت میں اضافے ‘ کشمیر میں مظالم اور دیگر انتہاء پسندانہ اقدامات پر ان کا ہی ساتھ دیا ہے اسی لئے مستقبل میں پاکستان پر زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوں گے اسی لئے ٹرمپ کی فتح کے دن بھی پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی ۔

پاکستان اور چین کی بے مثال دوستی اور سی پیک کے تحت منصوبوں کو کامیابی سے بروقت مکمل کرنا پاکستان کے لئے چیلنج ہے اور انشاء اللہ عسکری وسیاسی قیادت کی ہم آہنگی سے یہ ہر صورت بروقت مکمل ہوں گے ۔ ٹرمپ کی فتح دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے سبق آموز ہے اور اب مسلم حکمرانوں کو اپنے رویوں کا محاسبہ کرنا ہوگا تاکہ ایک ایک کرکے تباہی سے دوچار مسلم حکمرانوں کو ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ اگلی باری ان کی بھی ہوسکتی ہے۔

پاکستان اس وقت تک ٹرمپ کے جارحانہ عزائم کاشکار نہیں ہوسکتا جب تک خدانخواستہ پاکستان کی مسلح افواج کی کردارکشی کرکے اس کا حشرعراقی افواج کی طرح نہ کردیا جائے اسی لئے میں ہمیشہ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف بات کرنے والوں کو ملک دشمن اور غدار قراردیتا ہوں کیونکہ تمام عالمی سازشوں کو ناکام بنانے میں سب سے بڑی کردار ہماری مسلح افواج کاہی ہے اور اب ٹرمپ کے جارحانہ عزائم کی ناکامی کے لئے بھی ہماری مسلح افواج ہی ہماری صف اول کی قیادت ہوگی اور سیاسی قائدین کو مسلح افواج کے بارے میں اپنی بیان بازی اور شعلہ بیانی ہر صورت بند کرکے حب الوطنی کا ثبوت دینا ہوگا۔

پاکستان تو پہلے ہی مودی کے ناپاک عزائم کوکامیابی سے ناکام بنارہا ہے اور اسی طرح امریکہ کی بلوچستان وفاٹا میں مداخلت کو کامیابی سے ناکام کیا جاچکا ہے تو اب ٹرمپ کی جانب سے چین کے متعلق خارجہ پالیسی سے ہی پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی جس کے لئے پاکستان کو ابھی سے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ امریکہ کا سب سے بڑا ہدف مسلمان اور پھر تیزی سے ترقی حاصل کرنیوالا ملک چین ہی ہے اور ٹرمپ کی اس سلسلے میں پالیسیاں اور اقدامات کے دنیا بھر پر اثرات ہوں گے ، بہرحال ٹرمپ کی فتح دنیا کے لئے نیک شگون نہیں ہے ۔

ٹرمپ نے اپنی وکٹری تقریر میں البتہ تمام مذاہب اور سارے عوام کو ساتھ لے کر چلنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے اللہ کرے کہ وہ عملی طور پر بھی اس پر عمل پیرا ہوسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔