جنرل راحیل شریف کے بعد بھی آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا

کمان کی تبدیلی سے دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف آپریشن رکے گا نہیں جنرل راحیل شریف نے آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملکی حالات میں بہتری پیدا کی

بدھ 7 دسمبر 2016

General Raheel Sharif K Baad Bhi Operation Zarb e Azb Jari Rahay Ga
رحمت خان وردگ :
جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل قمرباوجوہ نے عسکری قیادت سنبھال لی ہے اور ان سے سابق صدرآصف زرداری کی فون پربات چیت کے بعدایسے دانشور N.R.Oکا تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں جو ہمیشہ جانیوالے جرنیلوں کو تنقید کانشانہ بناتے ہیں اور فوج پربے جاالزام تراشی ان کا وطیرہ رہا ہے ۔ N.R.Oپہلے بھی غیرقانونی اور غیر اخلاقی اقدام تھا اور اب بھی کسی کو بھی اس کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

ایسی خام خیالی سے قوم کو گمراہ کرکے ان کا مورال گرانے کی سازشیں ایک طرح سے ملک دشمنی کے مترادف ہیں۔ چاہے جنرل راحیل شریف پاک فوج کے سربراہ تھے یااب جنرل باجوہ سربراہ ہیں ‘ دونوں صورتوں میں مسکح افواج بطور ادارہ ایک ہی پالیسی پر گامزن رہیں گی۔

(جاری ہے)

جنرل راحیل شریف نے بار ہاکہا ہے کہ ملک کوکرپشن سے نجات دلانا ضروری ہے تو ان کی یہ بات صرف ذاتی حیثیت میں نہیں تھی بلکہ فوج کا بطور ادارہ یہی موقف تھا اور میں خود اس بات سے متفق ہوں کہ سیاست دانوں نے ملک کو لوٹ کرکنگال کردیا ہے اور جب تک لوٹی گئی بیرون ممالک میں چھپائی ہوئی دولت واپس نہیں لائی جاتی اور اس میں ملوث افراد کوقرار واقعی سزا نہیں مل جاتی اس وقت تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ۔

جس طرح جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد نہ ہونے سے حوصلے بلند تھے لیکن جب سے پھانسی کی سزائیں بحال کرکے مجرموں کو لٹکانے کاسلسلہ شروع ہوا ہے تب سے جرائم میں خود بخوانقلابی کمی آگئی ہے ۔ جنرل کیانی نے کامیابی سے سوات آپریشن کیااور پاکستان میں سے دہشت گردی کے قلع قمع کرنے کے لئے عسکری قوت کے استعمال کی بنیاد ڈالی اور اس کے بعد جنرل راحیل شریف نے اس کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلا کر آپریشن ضرب عضب کے تحت نہ صرف دہشت گردی کاخاتمہ کیا بلکہ کرپشن اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرکے اس کے خلاف کارروائیاں کیں ۔

جنرل راحیل شریف نے ملک بھر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع کئے جس میں ہر طرح کے جرائم میں ملوث افراد اور غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو حراست میں لیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ اس کے علاوہ جنرل راحیل شریف نے سرکاری اداروں میں کرپشن کے خلاف تیزترکارروائیوں کاآغاز کیااور ملک بھر میں قومی دولت لوٹنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرناشروع کیااور انہوں نے بارہااس عزم کااعادہ کیا کہ ملک کو دہشت گردی اور کرپشن کی دلدل سے پاک کرکے ہی ہم ملک کو ترقی کی راہ پرگامزن کرسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں انہیں بعض معاملات میں سیاسی قیادت کی وفاقی وصوبائی سطح پر مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا مگرانہوں نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لئے ہر طرح کے حالات کامقابلہ کیا۔ جنرل راحیل شریف نے آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملکی حالات میں انقلابی بہتری پیدا کی اور تمام ترقیاس آرائیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے اپنے وقت پرشاندار طریقے سے ریٹائرڈہوگئے اور جاتے جاتے ایک اور ایسی روایت قائم کردی جس کی تقلید کرنا بہت مشکل ہوگا۔

انہوں نے ریٹائرمنٹ پر ملنے والے رہائشی ‘ کمرشل پلاٹ اور زرعی زمین پاک فوج کے شہداء فنڈ میں عطیہ کردئیے ۔ کرپشن کے خاتمے کے لئے لازمی ہے کہ فوری طور پر پارلیمنٹ میں کرپشن پر سزائے موت کا قانون منظور کیاجائے اور سیاسی قیادت جس طرح کرپشن سے پاک پاکستان کے دعوے کرتی ہے ان کا قومی واخلاقی فریضہ ہے کہ متفقہ طور پر پارلیمنٹ سے فوری طور پر کرپشن پر سزائے موت کاقانون منطور کرے ۔

اس وقت نیب اور دیگر تحقیقاتی ادارے جس سست روی سے کام کررہے ہیں انہیں آزاد اور خود مختار بنانا بہت ضروری ہے اس کے لئے بھی سیاسی قیادت کو تیز پیشرفت کرنی ہوگی کیونکہ جب تک کرپشن کرنیوالوں کو سخت ترین سزاؤں کاسلسلہ شروع نہیں ہوجاتا اس وقت تک مجرموں میں ڈرو خوف پیدانہیں ہوگا۔ جنرل باجوہ نے کما سنبھال کرجب وزیرستان کادورہ کیا توانہوں نے بھی جنرل راحیل شریف کے اس عزم کو دوہرایا کہ آپریشن کو اپنے منطقی انجام تک ہر صورت پہنچایا جائے گا جس سے سمجھداروں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ کمان کی تبدیلی سے دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف آپریشن رکے گا نہیں بلکہ اس میں حکمت عملی کے مطابق تیزی آتی چلی جائے گی۔


عسکری قیادت کی کمان کی تبدیلی کے دورانیہ میں کراچی میں ا یک بار پھر جرائم پیشہ افراد کچھ فعال ہوئے ہیں اور لاہور میں بھی ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ شروع ہوا ہے جس سے عوام کے ذہنوں میں خدشات نے جگہ بنائی ہے اور ان کے پاس اس کاجواز بھی ہے کیونکہ حالات میں خرابی تو پیداہوئی ہے لیکن کرکٹ بورڈ میں براجمان ایک ” دانشور“ کے تجزئیے کے باعث عوام کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے لیکن یہ مشورہ دینا کہ آپریشن کو اب خوش اسلوبی سے موجودہ وقت کو منطقی انجام قرار دیکر ختم کردینا چاہئے اور مسلح افواج کا میڈیا سے تعلق واسطہ بھی درست نہیں توایسے مشورے دینے والے خود ہی ماضی میں جرنیلوں کے قریبی رہے ہیں لیکن اب حکومت کے قریبی ہونے کی وجہ سے اس طرح کے مشورے اپنے پاس رکھیں۔

بھارتی میڈیا پاکستان اور اس کی مسلح افواج کے خلاف زہرافشانی کرتا رہے لیکن پاکستانی فوج کو میڈیا سے تعلقات نہیں رکھنے چاہئیں تاکہ اس کو موثرجواب نشرکیاجاسکے ؟ بہرحال ایسے مشورے مذاق ہی سمجھے جائیں گے ، یہاں جونظام رائج کیاگیا ہے اس میں بھی دولت کا عنصر غالب ہے اور عام پڑھ لکھا باصلاحیت نوجوان دولت کے انباروں کا مقابلہ نہیں کرسکتا اس لئے یہاں جاگیرداروں اور سرمایہ اداروں کا مکمل قبضہ ہے اور موجودہ نظام کو دوام پہنچانے کے لئے ہی قانون سازی کو اولین رجیح دی جاتی ہے ۔

اس لئے موجودہ حالات میں انقلابی تبدیلی تک ملک سے کرپشن کاخاتمہ نہیں ہوسکتا اور عدالتی نظام میں اصلاحات دنئے انتظامی یونٹوں کے قیام سے گھر گھر انصاف کی فراہمی ممکن بنانے تک یہاں ” تبدیلی“ اور نیاپاکستان “ کی بات مذاق کے متراف ہے۔ آپریشن ضرب عضب کا منطقی انجام “ ان تمام مسائل کے حل تک ممکن ہی نہیں ہوسکتا۔ سیاست سے کرپشن کاخاتمہ جب تک نہیں ہوتااس وقت تک ملک قرضوں کی دلدل سے نکل کرترقی کے راستے پر گامزن نہیں ہوسکتا۔

یہاں تویہ وطیرہ رہا ہے کہ اپنے اقتدار میں سرکاری اداروں کو جان بوجھ کر خسارے کاشکار کیاجائے اور سیاسی سفارشی ورشوت کی بنیاد پر گنجائش سے دوگنی نااہل افراد کی بھرتی کرکے سرکاری ادارے کوکنگال کردیا جائے اور پھر قوم کے سامنے اس ادارے کی فروخت میں ملک کے معاشی استحکام کی گنجی ہونے کاواویلا کیا جائے ۔ پھر اہم سرکاری ادارہ اپنے من چاہے افراد کوکوڑیوں کے مول فروخت کرکے یہ معاملہ طے رکھا جائے کہ الیکشن مہم میں ہیلی کاپٹراور جہازوں کے اخراجات سمیت الیکشن مہم کے بھارتی اخراجات آپ کے ذمے ہوں گے اور ہم اقتدار میں آئے تو آپ کو ایک بار پھر سرکاری ادارے کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کریں گے ۔

اسی طرح سے تمام اہم منصوبوں میں کمیشن ‘ کرپشن اور لوٹ مار کرکے غیرمعیاری پروجیکٹ بھاری اخراجات پر نصب کرکے قومی دولت کاضیاع اور ذاتی دولت میں اضافے کاسلسلہ چلتا رہتا ہے ۔ سرکاری اداروں میں بھرتی کے لئے بھاری رشوت لیکرمن چاہے افراد کوبھرتی کیاجاتا ہے ۔ اسی طرح اپنے وفاداروں کی اہم عہدوں پر تعیناتی کرکے تھانہ اور پٹوار خانہ اپنے ذاتی اداروں کو استعمال کئے جاتے ہیں اور سیاسی مخالفین سے انتقام کے لئے انہی اداروں کواستعمال کیا جاتا ہے جس سے سیاست میں ان کے مخالفین کبھی بھی فتح سے ہمکنار نہیں ہوسکتے اور ملک ایک مخصوص کرپٹ ٹولے کی شکنجے میں جکڑاہوا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔