ہائرایجوکیشن یا ہائرکرپشن ؟

5ارب 38 کروڑ کی بدعنوانیاں ہمارے ہاں تعلیم کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا جاتا ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔ دوسری جانب سرکار ہائرایجوکیشن کے نام پر اعلیٰ تعلیم کے خواب دکھاتی نظر آتی ہے

بدھ 30 مارچ 2016

Higher Education Ya Higher Curruption
ہمارے ہاں تعلیم کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا جاتا ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔ دوسری جانب سرکار ہائرایجوکیشن کے نام پر اعلیٰ تعلیم کے خواب دکھاتی نظر آتی ہے۔ ہائرایجوکیشن کمشن اور ڈیپارٹمنٹ کے قیام کا مقصد ہی ملک میں اعلیٰ تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس سلسلے میں سکالر شپ کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم کے لیے سہولیات کی فراہمی کے دعوے کئے جاتے ہیں۔

اب ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کے ہائر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ میں اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے نام پر وزارت کے اعلیٰ افسروں اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کی پانچ ارب38 کروڑ روپے کی کرپشن سامنے آگئی ہے۔ اس کرپشن کا انکشاف سرکاری فائلوں سے ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم پنجاب کے افسران، وزراء اور یونیورسٹیز کے وائس جانسلرز کے ساتھ ساتھ کالجز کے پرنسلپز بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں بتایا گیا ہے کہ ویمن یونیورسٹی و ڈگری کالج ملتان اور اصغر ہال راولپنڈی نے 70ملین روپے واپس خزانے میں جمع ہی نہیں کرائے۔ اسی طرح سائنس کالج ملتان میں 148ملین کی ہیرا پھیری ہوئی۔ فاطمہ ویمن یونیورسٹی روالپنڈی، لارنس کالج مری اور دیگر اداروں کے سربراہان نے تعلیم پر خرچ کرنے کی بجائے 3ارب 78 کروڑ روپے کے فنڈز کی مختلف بنکوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

المیہ یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے 36 کروڑ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ ہی ضائع کر دیا ہے جس کی وجہ سے یہ معلوم ہونا مشکل ہے کہ کس مد میں کتنی رقم خرچ کی گئی۔ ہوش ربا انکشافات کے مطابق مختلف کالجوں میں تعمیرات اور عمارتوں کی مرمت کے نام پر 270 ملین روپے ضائع کئے گے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بعض کالجز نے 212 ملین روپے کے فنڈ بنک آف پنجاب میں ڈیپازٹ کروانے کی بجائے ذاتی اکاوٴنٹس میں جمع کرائے تاہم ان اداروں کے سربراہان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اسی طرح افسران کے انکم ٹیکس میں بھی 10ملین کا فراڈ کیا۔ بعض افسران بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ خلاف ضابطہ محکمہ سے بھی پوری تنخواہ وصول کرتے رہے ہیں۔ اس مد میں بھی 7ملین کا فراڈ سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی کی مد میں بھی 4 ملین کی ہیرا پھیرا کی گی ہے۔ ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلوانے اور پاکستان کو مزید آگے لیجانے کے لیے قائم ہوا لیکن اب شاید یہاں ہائرایجوکیشن کی بجائے ” ہائر کرپشن“ کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔

سوال یہ ہے کہ اگر تعلیمی اداروں کے سربراہان ہی ملکی خزانہ لوٹتے رہیں گے تو ان اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کی اخلاقی تربیت کون کریگا ؟ پاکستان میں پہلے ہی تعلیم کو ”کارپوریٹ کلچر“ کی دلدل میں دھکیلا جا چکا ہے۔ اسی طرح تعلیمی بجٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس کے باوجود اس مختصر بجٹ کو بھی بری طرح لوٹا جا رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل نہ کرنے والے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے والے یہ نام نہاد تعلیم یافتہ اسی طرح لوٹ مار کی دکان سجائے رکھیں گے ؟ سوال تو یہ بھی ہے کہ اس لوٹ مار کا فوری نوٹس کیوں نہیں لیا گیا ؟ یاد رہے کہ یہ سب اس صوبے میں ہوا جہاں کے وزیر اعلیٰ ذہین طلباء کو غیر ملکی دورے کرانے اور لیپ ٹاپ تقسیم کر کے ان کی ذہانت کا اعتراف کرتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس کرپٹ مافیا کی ”ذہانت“ کا اعتراف کیسے کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Higher Education Ya Higher Curruption is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 March 2016 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.