اساتذہ کی میرٹ پر تعیناتیوں اور تبادلوں کے باوجود چند قباحتیں

حکومت پنجاب اور ارباب اختیار شعبہ تعلیم سکولز کا اساتذہ کی میرت پر تعیناتیاں اور تبادلے کرنے کا اقدام قابل ہے۔ میرٹ لفظ صرف تعیناتی اور تبادلہ تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ لفظ میرٹ کے بہت سے پہلو ہیں جو ابھی تشنہ ہیں۔ ایم اے، ایم ایس سی اور ایم فل پاس نوجوان جنہوں نے تمام امتحانات اے پلس گریڈ میں پاس کئے ہوتے ہیں ان کو این ٹی ایس ٹیسٹ سے گزار کر گریڈ نو میں کنٹریکٹ پر ایجوکیٹر تعینات کرنا میرٹ کا مذاق اڑانا ہے

منگل 20 ستمبر 2016

Usatza Ki Merit Per Tayenati
حکومت پنجاب اور ارباب اختیار شعبہ تعلیم سکولز کا اساتذہ کی میرت پر تعیناتیاں اور تبادلے کرنے کا اقدام قابل ہے۔ میرٹ لفظ صرف تعیناتی اور تبادلہ تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ لفظ میرٹ کے بہت سے پہلو ہیں جو ابھی تشنہ ہیں۔ ایم اے، ایم ایس سی اور ایم فل پاس نوجوان جنہوں نے تمام امتحانات اے پلس گریڈ میں پاس کئے ہوتے ہیں ان کو این ٹی ایس ٹیسٹ سے گزار کر گریڈ نو میں کنٹریکٹ پر ایجوکیٹر تعینات کرنا میرٹ کا مذاق اڑانا ہے۔

پھر ان کی تعیناتی گھروں سے دور سو سو کلومیٹر کے فاصلہ پر کرنا اور سفری مشکلات سے دوچار کرنا کہاں کا میرٹ ہے تنخواہ اتنی بھی نہیں کہ دو افراد کا گزر بسر ہو سکے۔ ان کو عموماً جو سکول الاٹ کئے جاتے ہیں جو 1980ء سے بند پڑے تھے یا پھر ان سکولوں میں ایک ٹیچر پہلے سے موجود اور دوسرے ٹیچر کے طور پر ان کی تعیناتی کرکے تین کلاسز پڑھانے کے لئے دیدی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

بہت سارے سکول ایسی جگہوں پر ہوتے ہیں جہاں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہوتی۔ میرٹ کے ساتھ ان تمام ڈی میرٹ کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
بلاشبہ شعبہ تعلیم سکولز میں بہت بہتری آ چکی ہے کہ نہم جماعت کے ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز کے امتحانی نتائج 55 اور 56 فیصد تک پہنچ چکے ہیں دسویں جماعت کے امتحانی نتائج 75 سے 77 فیصد تک پہنچ چکے ہیں اساتذہ کی محنت کا ثمر ہے کہ تعلیمی آفیسرز کے لئے اس قسم کی کارکردگی باعث فخر ہے۔

ایجوکیٹرز تعینات ہونے کے بعد بسااوقات چھ چھ ماہ تنخواہ کا نہ ملنا استاد کے لئے کتنا تکلیف دہ عمل ہو گا۔ استاد کی تعیناتی کے بعد تبادلہ کروانا ناممکنات میں ہے دو مرد و خواتین اساتذہ جن کی شادی ہو جائے تو ضلع کی حدود میں تو ان کے تبادلہ کے لئے ویڈ لاک پالیسی کا اطلاق نہیں ہوتا جبکہ ایک ضلع کی مخالف حدود ڈیڑھ سو سے دو سو کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔

ان کے لئے کسی قسم کی رعایت نہیں کہ میاں بیوی قریبی سکولوں میں تبادلہ کروا سکیں اگر میاں بیوی اساتذہ مختلف اضلاع میں ملازمت کر رہے ہوں تو ویڈ لاک پالیسی کے تحت تبادلہ کی سہولت موجود ہے لیکن تبادلوں کے این او سی لینے کے باوجود سالہا سال سے میاں بیوی ایک جگہ پر تبادلہ نہیں کروا سکتے۔ کہاوت ہے کہ ایک انار سو بیمار۔ مناسب سکول میں خالی سیٹ بمشکل ایک یا دو ہوتی ہیں اور انٹر ڈسٹرکٹ تبادلوں کے لئے این او سی سینکڑوں اساتذہ کو جاری کئے جا چکے ہوتے ہیں ان تمام ڈی میرٹ کو میرٹ کے دھارے میں لا کر اساتذہ کی مشکلات کو دور کرنے سے استاد دلجمعی سے فرائض انجام دیں گے نان سیلری بجٹ سے اساتذہ کی بھرتی کی گئیں لیکن ان کی تنخواہیں سات ہزار روپے ماہانہ انتہائی غیر مناسب ہیں آئندہ ڈبل شفٹ سکولوں میں پندرہ اور اٹھارہ ہزار روپے میں نان سیلری بجٹ سے اساتذہ رکھنے کا پروگرام اناوٴنس ہو چکا ہے البتہ تنخواہ تو کم ہے لیکن مقامی سطح پر ا ساتذہ کی تعنیاتی ہوسکے گی۔

ایک وقت تھا کہ سربراہان سکولز کا رعب اور دبدبہ کمشنر جتنا ہوتا تھا اور آج گریڈ بیس کے پرنسپل بے چارے کی اوقات چپڑاسی جتنی بھی نہیں۔ معذرت کے ساتھ ایپکا کے نمائندے کے سامنے ای ڈی اوز تعلیم بھی بھیگی بلی بن کر بات کر رہے ہوتے ہیں اساتذہ کے ملازمتی مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ آنے والے وقتوں میں اساتذہ کو ڈیلی ویجز پر رکھنے کی پالیسی آنے کے بھی امکان ہیں کیونکہ این ایس بی سے مہینہ اور دو مہینوں کے لئے ٹیچر رکھے جا رہے ہیں حکومتی تھنک ٹینک کے فیصلوں کے مطاق آئندہ دور میں اساتذہ کو بھٹہ مزدوروں کی طرز پر اجرت دیکر ٹیچنگ کا کام لینے سے بہتر نتائج حاصل کئے جانے بارے میں سوچ بچار جاری ہے موجودہ بھرتی کئے گئے اساتذہ کے مستقبل بارے میں بہت سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں جس کی بدولت یہ اساتذہ شعبہ تعلیم سکولز کو اپنا پے رینٹ ڈیپارٹمنٹ تسلیم نہیں کر رہے۔


اساتذہ کی تعیناتیاں اور تبادلے میرٹ پر کر دینے سے عوام الناس کو تو مطمئن کیا جا سکتا ہے لیکن استاد ایسے میرٹ سے بہت پریشان ہیں جس میں بہت ساری قباحتیں ہیں اور ان قباحتوں کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے جب سے تبادلوں کے اختیارات ضلعی انتظامیہ تعلیمی آفیسران سے لے لئے گئے اس وقت سے ہی محکمہ تعلیم سکولز کے تعلیمی آفیسران بے وقعت دکھائی دے رہے ہیں آئندہ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسران کو دس سے بارہ سکول دینے کی پالیسی لائی جا رہی ہے اور ڈی ٹی ایز کا خاتمہ کرنے کا سوچا جا رہا ہے اے ای او کو پچیس ہزار روپے ماہانہ مارچ الاوٴنس ملے گا جو کہ ایک تنخواہ کے برابر ہے اور ایسا کرنے کے بعد پرائمری سکولوں کی حالت سدھر جائے گی اس کے ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہر پرائمری سکول میں کم از کم چار ٹیچرز ہوں اگر حکومت یہ اقدام اٹھا لیتی ہے تو تعلیم کی بہتری کے لئے حکومت کا یہ اقدام سنگ میل ثابت ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Usatza Ki Merit Per Tayenati is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 September 2016 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.