ایٹمی معاہدے پرعملدرآمد

ایران نے اپنی اقتصادی ترقی کاراستہ چن لیاہے

جمعہ 15 جنوری 2016

Atomy Muahiday Par Amaldraamad
امنصورفہیمی :
ایران کواس کے جوہری منصوبے کے حوالے سے شدیددباؤکاسامنا ہے۔ اس سلسلے میں بعض معاہدے بھی ہوئے لیکن حال ہی میں ایران کانام بھی ان ممالک میں شامل کردیاگیا جن کاسفر کرنے والوں کو ویزافری سہولیات نہیں دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں ایران نے شدید احتجاج بھی کیالیکن دوسری جانب یہ بھی کہاجارہاتھا کہ یہ سب ایران کومزیددباؤ میں لانے کے لئے کیاجارہاہے تاکہ وہ اپنے معاہدوں کی پابندی کرے۔

اب ایران نے مغربی طاقتوں سے معاہدوں کے بعدافزودہ یورینیم کوتلف کرنے کاعمل شروع کردیاہے۔ اس سلسلے میں ایران سے تلف شدہ یورینیم لے کرایک بحری جہازروس کے لئے بھی روانہ کردیاگیاہے۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے مطابق ایران نے گیارہ ہزارکلوگرام تلف شدہ افزودہ یورینیم روس کے لئے روانہ کیاہے۔

(جاری ہے)

جان کیری کے مطابق یہ عمل مغربی ممالک اور امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ایران اپناتمام 20فیصد سے زائد افزودہ ایٹمی موادتلف کرنے کاپابند ہوگاجبکہ ایران کوصرف 3فیصد افزودہ یورینیم رکھنے کی اجازت ہوگی۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم روس منتقل کرنے کے بعد اب ایران کوجوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لئے ایندھن حاصل کرنے میں پہلے سے تین گنازیادہ وقت ورکار ہ وگا۔ یاد رہے کہ جولائی 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت فریقین اس بات پرمتفق ہوئے تھے کہ جوہری توانائی کے نگران ادارے آئی اے ای اے اس بات کا جائزہ لے گاکرایران معاہدے پر عمل درآمد کررہاہے یانہیں۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے بھی اپنے رکن ممالک سے درخواست کی تھی کہ اسے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پرعمل درآمد کے لئے مزیدرقم فراہمی کی جائے۔ اس سلسلے میں ادارے نے سالانہ ایک کروڑساٹھ لاکھ ڈالر طلب کئے تھے۔ معاہدے کے تحت عالمی ادارہ ایران میں کسی بھی مقام تک رسائی حاصل کرنے کااہل ہوگا۔ ایران کی جانب سے روس بحری جہاز بھیجے جانے کے بعد کہاجارہاہے کہ اب امریکہ سمیت مغربی ممالک ایران پرعائد اقتصادی پابندیاں اٹھالیں گے۔

ایران اور امریکہ کے درمیان طویل عرصہ بعدبرف پگھلی تھی لیکن امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی ویزافری پابندی نے پھرسردمہری کی دیوار کھڑی کردی۔ اس وقت کہاجارہاتھا کہ شاید ایران ردعمل میں معاہدے سے پھرجائے کیونکہ معاہدے کی روسے ایران پرسے پابندیاں ہٹانالازم تھا۔ اب ایران کی جانب سے روس بحری جہاز بھیجنے سے یہ ظاہرہورہاہے کہ ایران مفاہمت کی پالیسی اختیارکرتے ہوئے اقتصادی سفر آگے بڑھانا چاہتاہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خطے میں نیااقتصادی ڈھانچہ بن رہاہے جس سے ایران لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ خطے میں بننے والی اقتصادی راہداری ایک ایسا منصوبہ ہے جومشرق وسطی تک کومتاثر کررہاہے۔ یہ بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے۔ اسی طرح گیس پائپ لائن اور دیگر منصوبے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن میں ایران پرلگنے والی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبے بھی تعطل کاشکارہوگئے۔

اتفاق سے ایران کاگیس پائپ لائن منصوبہ بھی انہی ممالک سے منسلک ہے جواقتصادی راہداری کے منصوبے سے منسلک ہیں۔ ایران اقتصادی ترقی کے اس بڑے موقع کوبھی ہاتھ سے نہیں گنوانا چاہتا۔ حال ہی میں آنیوالے نئے امریکی دباؤ نے بھی ایران کوعالمی طاقتوں کے ساتھ کئے معاہدے پرجلدازجلد عمل پیرا ہونے پرمجبور کردیاہے۔ اب تلف شدہ یورینیم روس بھیجنے کے بعد یہ واضح ہوگیاہے کہ ایران کاجوہری پروگرام طے شدہ حدود میں آگیاہے جس سے ایران کے اگلے اہداف اور نئی پالیسی بھی واضح ہوگئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Atomy Muahiday Par Amaldraamad is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 January 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.