بھارت کا جنگی جنون

کہتے ہیں اچھے پڑوسی اللہ کی رحمت ہوتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔پاکستان بنیادی طور پر ایک پرامن ملک ہے جو اپنے پڑوسیوں کیساتھ دوستانہ ماحول میں رہنا چاہتا ہے۔

ہفتہ 2 اپریل 2016

Baharat Ka Jangi Junoon
سکندر خان بلوچ:
کہتے ہیں اچھے پڑوسی اللہ کی رحمت ہوتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔پاکستان بنیادی طور پر ایک پرامن ملک ہے جو اپنے پڑوسیوں کیساتھ دوستانہ ماحول میں رہنا چاہتا ہے۔ ہماری کسی پڑوسی کیساتھ کوئی عداوت نہیں نہ ہی ہم نے کبھی کسی کیساتھ زیادتی کی ہے نہ ہی ہماری کوئی علاقائی خواہشات ہیں۔

ہم اپنے تمام پڑوسیوں کیساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں۔لیکن ہماری بدقسمتی کہ بھارت کی شکل میں ہمیں ایسا پڑوسی ملا ہے جس کو کو ہماری امن پسند پالیسی پسند ہی نہیں۔نہ وہ خود آرام سے رہتا ہے نہ پڑوسیوں کو آرام سے رہنے دیتا ہے۔ جس دن سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے بھارت کی پاکستان کیخلاف مخالفانہ پالیسی جاری ہے۔

(جاری ہے)

بھارت سے پاکستان کا وجود ہی برداشت نہیں ہو رہا۔

ہم پر تین جنگیں مسلط کر کے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا چکا ہے اور باقی ماندہ پاکستان بھی اس سے برداشت نہیں ہو رہا۔ مختلف طریقوں اور مختلف بہانوں سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔کبھی ہمارے دریاؤں کا پانی بند کر تا ہے۔کبھی بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ کر کے بے گناہ لوگوں کو شہید کرتا ہے کبھی دہشتگردی کے الزامات لگا کر بدنام کرتا ہے اور کبھی دھونس دھاندلی والے بیانات دیکر دبانے کی کوشش کرتا ہے اور تو اور ہماری کرکٹ ٹیم تک کو اپنی سر زمین پر برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ۔

بھارت کوروز اول سے علاقے پر چودھراہٹ قائم کرنے کاخبط سوار ہے۔اپنے پڑوس میں واقع سکم اور بھوٹان جیسی چھوٹی ریاستوں کو پہلے ہی ختم کر چکا ہے۔ نیپال کا بھی ناطقہ بند کر رکھا ہے اور بہت جلد اپنی چودھراہٹ منوالے گا۔ کشمیر بھی ہڑپ کر چکا ہے جسے وہ اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد کچلنے کیلئے ان پر بے پناہ ظلم ڈھا رہا ہے۔


بھارت نے اپنی چودھراہٹ بڑھانے کیلئے رواں سال اپنے دفاعی بجٹ میں 4.8فیصد اضافہ کر کے 30ارب روپے بڑھا دیا ہے۔گذشتہ سال بھارت کا دفاعی بجٹ 24کھرب60ارب روپے تھا جو کہ اس سال بڑھا کر 24کھرب 90ارب روپے کر دیا گیا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کی جنگی جنونیت میں مزید شدت آگئی ہے اور یہ جنونیت صرف دو ملکوں کیخلاف ہو سکتی ہے ۔اول چین اور دوم پاکستان، جب سے چین اور پاکستان کے تعلقات میں گرمجوشی آئی ہے اقتصادی راہداری بنانے کیلئے تعاون کا فیصلہ ہوا ہے تو بھارت سے یہ تعاون برداشت نہیں ہو رہا۔

پاک چین راہداری کیخلاف ایک خصوصی ڈیسک قائم کر کے 30کروڑ ڈالر مختص کئے گئے ہیں تاکہ کسی طریقے اس راہداری کو سبو تاڑکیا جا سکے۔گلگت کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیکر راہداری کو وہاں سے گزارنے پر اعتراضات لگا دیئے ہیں۔ چین اس وقت دنیا میں ابھرتی ہوئی طاقت جو بہت تیزی سے علاقے میں اثرورسوخ پھیلا رہا ہے۔ ا س پھیلتے ہوئے اثروسوخ کو روکنے کیلئے امریکہ اور مغربی ممالک نے ملکر بھارت کو سپورٹ کیا تاکہ چین کے مدمقابل کھڑا ہو سکے۔

بھارت نے پوری دنیا سے اسلحہ خرید کر اسلحہ کے بھی انبار لگالئے لیکن پھر بھی وہ چین کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی سکت نہیں رکھتا۔ بھارت نے 1962ء میں چین سے مار کھائی تھی تو پھر آج دن تک چین کو چیلنج کرنے کی جرات نہیں ہوئی حالانکہ سینئر بھارتی فوجی افسران اکثر بڑھکیں مارتے رہے ہیں کہ بھارت بیک وقت پاکستان اور چین سے مقابلہ کر سکتا ہے لیکن ایسے بیانات محض بڑھک کی حد تک ہیں۔

بھارت سمیت پوری دنیا جانتی ہے کہ بھار میں اتنی سکت نہیں۔
بھارتی بجٹ میں اضافے کے چار بڑے مقاصد نظر آتے ہیں۔ اول جیسا کہ اوپر بیان کی جا چکا ہے علاقے میں چودھراہٹ قائم رکھنا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے دنیا کے تمام اہم ممالک کے دورے کئے ہیں جہاں اسے بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ تمام ممالک بھارت سے دوستی کے خواہشمند ہیں۔ تمام ممالک نے ہر قسم کی امداد کا بھی وعدہ کیا ہے۔

اہم ممالک کی اہم شخصیات نے بھی بھارت کے دورے کئے ہیں۔ بھارت کی معیشت بھی بہت مناسب شرح سے ترقی کر رہی ہے لہٰذا بھارت کی خود اعتمادی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔بھارت کے مقابلے میں کسی اور ملک کو اتنی پذیرائی نہیں ملی لہٰذا بھارت اپنی چودھراہٹ قائم کرنے میں کافی حد تک کامیاب نظر آتا ہے۔بجٹ بڑھانے کی دوسری بڑی وجہ یہ نظرآئی ہے کہ بھارت خطے کی سب سے بڑی طاقت بننا چاہتا ہے جس پر دو طریقوں سے عمل کیا جا رہا ہے۔

اول فوج میں ماڈرینائزیشن اور دوم فوج کی تعداد اور قوت میں اضافہ ۔ فوج کو ماڈرینائز کرنے کیلئے فوج کو جدید اسلحہ سے لیس کیا جا رہا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ پرانے ہتھیاروں کی جگہ نئے ہتھیار لائے جائیں۔ جہاں تک فوجی قوت میں اضافے کا تعلق ہے کچھ میڈیا رپورٹس کیمطابق تعداد میں 13فیصد اضافہ کی جائیگا جس کیلئے ابتدائی کاروائی شروع ہو چکی ہے۔


بھارت اس وقت تک بڑی عسکری قوت نہیں بن سکتا جب تک اسکے پاس دنیا کے جدید ہتھیار موجود نہ ہوں اور یہ بھارتی بجٹ میں اضافے کا تیسرا بڑا مقصد ہے۔ بھارت نے پہلے ہیں ہتھیاروں کے انبار لگا رکھے ہیں۔ دنیا میں ہتھیاروں کا دوسرا بڑا خریدار ہے۔ مودی حکومت اس معاملہ میں بہت زیادہ "Ambitious" ہے اور یہ خواہش دو طریقوں سے پوری کی جارہی ہے۔ ایک یہ کہ ماضی کی طرح بہت زیادہ جدید ہتھیار امریکہ، فرانس، اسرائیل اور روس سے خریدے جا رہے ہیں جیسا کہ رافیل جیٹ خریدنے کا معاہدہ فرانس سے کیا گیا ہے۔

دوسرا یہ کہ مودی حکومت ہتھیاروں کی پیداوار میں خود کفیل ہونا چاہتی ہے۔ حکومت کا نعرہ ہے کہ ہر چیز Make in India ہو۔حکومت گرنیڈ کے پن سے لیکر جٹ تک ہندوستان میں بنانا چاہتی ہے۔ بھارت ہتھیاروں میں اِس حد تک خود کفالت چاہتا ہے کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد ہتھیار برآمد کرنیوالا ملک بن جائے۔اس مقصد کیلئے بھارت نے تمام ترقی پذیر ممالک کے دورے کر کے ہتھیار بھارت میں بنانے کے معاہدے کئے ہیں۔

تمام اہم ممالک اس معاملہ میں بھارت کی مدد کرنے کیلئے تیار بھی ہیں لہٰذا آئندہ چند سالوں میں بھارتی فوج ایک بہت زیادہ جدید فوج کا روپ دھار جائیگی اور بھارت خطرناک ہتھیار بنانے والے ممالک میں ایک اہم ملک ہوگا۔اس سے ملک میں نئی انڈسٹری لگے گی۔لوگوں کو روزگار ملے گا اور بھارتی معیشت مزید ترقی کریگی۔
بجٹ بڑھانے کا چوتھا اور اہم مقصد پاکستان ہے جو شروع سے ہی بھارت کے نشانے پر ہے۔

بھارت پاکستان کو پاکستان کی سرزمین پر ہی شکست دینا چاہتا ہے اور یہ کام وہ کسی فوجی حملے کے ذریعے نہیں بلکہ انسر جنسی کے ذریعے مکمل کرنا چاہتا ہے۔مشرقی پاکستان وہ پہلے ہی مکتی باہنی جیسی دہشتگرد تنظیم بناکر توڑ چکا ہے۔ اب یہ کام موجودہ پاکستان میں جاری ہے۔ اس مقصد کیلئے ” را “ بہت سر گرم ہے۔ ”را“ نے داعش تحریک طالبان اور بلوچستان کی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ گٹھ جوڑ پیدا کیا ہے۔

داعش اور ” را“ کے تعلقات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ میڈیا کے مطابق عراق میں داعش کوسب سے زیادہ ہتھیار بھارت فراہم کر رہا ہے۔ فاٹا اور بلوچستان کے علاوہ کراچی میں ”را “ بلا واسطہ ملوث ہے۔ بھارت کے اضافی بجٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں انسر جنسی اور بھارتی مداخلت مزید بڑھیں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Baharat Ka Jangi Junoon is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.