دریائے ہری پر بھارتی بند

ایران اپنے حصے کے 73 فیصد پانی سے محروم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آجکل افغانستان کی محبت میں ہلکان اور باولے ہوئے جا رہے ہیں کہ آئے روز افغان یا اتر ا پر چل نکلتے ہیں۔ یہ کونسی ایسی محبت ہے جس کے لیے وہ اپنی جماعت کی جانب سے ہندوستان فتح کرنے کے لیے اور افغانستان کے راستے آنے والے تمام مسلم حکمران

بدھ 22 جون 2016

Daryae Hari Per Baharti Bandd
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آجکل افغانستان کی محبت میں ہلکان اور باولے ہوئے جا رہے ہیں کہ آئے روز افغان یا اتر ا پر چل نکلتے ہیں۔ یہ کونسی ایسی محبت ہے جس کے لیے وہ اپنی جماعت کی جانب سے ہندوستان فتح کرنے کے لیے اور افغانستان کے راستے آنے والے تمام مسلم حکمران اور مجاہدین کو غاصب اور لٹیرے قرار دینے کو بھی یکسر فراموش کر بیٹھتے ہیں اور ثابت و سالم گاوٴماتا بھون کر کھانے والے افغانوں کے ماس خورد ستر خوان اور رسوئی گھر میں بیٹھنے سے بھی اجتناب نہیں کرتے۔

گزشتہ دنوں بھی انہوں نے مختصر دورے کے دوران ہر ات میں بھارت کی فراہم کردہ 29 کروڑ ڈالر کی امداد سے مکمل ہونے والے سلما ڈیم کا افتتاح کیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا وہیں مودی جی کو افغانستان کا اعلیٰ ترین سول ” امان اللہ خان ایوارڈ“ بھی دیا۔

(جاری ہے)

اردو لکھنے اور بولنے والے افغان اشرف غنی کی خدمت عالیہ میں گزارش ہے کہ جب گاندھی جی نے مجبوراََ تقسیم ہند کے فارمولے پر آمادگی ظاہر کی تو متعصب ہندو رہنما سردار پٹیل اور دیگر بہت سیخ پا ہوئے تو گاندھی جی نے جو ارشاد فرمایا وہ بھی سن لیجیے۔

فرمانے لگے ہندوستان کے نقشے پر نظر ڈالو تو یہ ایک شیر کی مانند لگتا ہے۔ اس کا سر اور گردن صوبہ صرحد اور قبائلی علاقہ جات پر پھیلی ہوئی ہے ۔ اب یہ گردن ازخود کٹ کر آپ کے دھڑسے دور جاری ہی ہے اگر اسے نہ کاٹا تو یہ سر ایک دن پورے ہندوستان کو ہڑپ کر جائے گا۔(گاندھی جی کو محمود غزنوی ، بابر غوری کے حملے یاد تھے) سو باپو کی حکمت عملی دور رس حکمت عملی سب متعصب ہندورہنماوں نے بخوشی قبول کر لی اور پھر اسی تاریخی خطے میں امریکہ اور اتحادی افواج کی دلچسپی نے نائن الیون کے المبے کی وہ داستان رقم کی جس نے پوری دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔


اب بھارت کی دو رخی ملا حظہ فرمائیں۔ ایک جانب تو اس کے پیٹ میں گوادر بندرگاہ کا ایسا مروڑ اٹھا کہ وہ ایرانی بندرگاہ کا ایسا مروڑ اٹھا کہ وہ ایرانی بندرگاہ چابہار کے لیے فوری طور پر 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہو گیا تاکہ گوادر بندرگاہ کی سڑٹیجک پوائنٹ آف ویو سے بین الاقوامی حیثیت کو کم اور پاکستان کو اس سے مستفید ہونے والے ثمرات سے محروم کر سکے جبکہ دوسری جانب افغانستان میں ایرانی سرحد کے نزدیک چشت شریف میں سلما ڈیم ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ تعمیر کر کے ایران کو ملنے والے دریائے ہری کے 73 فیصد حصے سے محروم کر رہا ہے۔

اسے کہتے ہیں بغل میں چھری اور منہ میں رام رام۔ ہماری ایرانی اور افغانی بھائی خوش قسمت ہیں کہ انہیں ہندوستان کے درمیان پاکستان جیسی مسلم بفرسٹیٹ مل گئی ہے وگرنہ انہیں بھی دن میں تارے نظر آجاتے۔ ہمارے افغانی اور ایرانی بھائیوں کا حافظہ بڑا کمزور لگتا ہے۔ انہیں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاوں پر ساٹھ سے زائد بند بنا کر پاکستان کو بنجر بنا رہاہے۔ ایرانی بھائیو ابھی تو اس نے چابہار پر اپنے سبز قدم ہی رکھے ہیں کہ اس کے حصے کے 73فیصد پانی سے محروم کرنا شروع کر دیا ہے ابھی آگے اگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Daryae Hari Per Baharti Bandd is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 June 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.