یورپی اتحاد خطرے میں

برطانوی ریفرنڈم دنیا کا سیاسی نقشہ تبدیل کردے گا

بدھ 6 اپریل 2016

Europi Ittihad Khatray Main
یورپی یونین کااتحاد جو کبھی اپنی مثال آپ تھا۔چھیاسٹھ سال کے بعد اس میں دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں کیونکہ برطانیہ جو اس اتحاد کا سب سے مضبوط ستون تھا اس وقت اپنی جگہ تبدیل کرنا چاہ رہاہے۔ کیونکہ جب کسی ملک کے انفرادی مفادات پر اجتماری مفادات کو ترجیح دی جائے گی تو ایک دن ایسی صورتحال کاسامنا ضرورکرنا پڑتا ہے۔ برطانیہ کے ریفرنڈم کے فیصلے نے یورپی یونین کے طوطے اڑادیئے ہیں اور ہر وہ حربہ آزمایا جارہا ہے کہ برطانیہ کوالگ نہ ہونے دیاجائے۔

ان حالات میں وہ امریکہ سے اپنا کردار ادا کرنے کی خواہش کررہا ہے اورامریکہ برطانیہ کو یورپی یونین کے ساتھ رہنے کا مشورہ دے رہاہے اس مقصد کے لیے باراک اوباماپر برطانیہ کادورہ بھی کریں گے“ اوباما کاکہنا ہے کہ اگربرطانیہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتا تو وہ امریکہ کا دوست بنے کے قابل نہیں“ جرمن چانسلر“ انجیلامرکل“ کی مقامی انتخابات میں شکست نے یورپ میں سیاسی بحران کے بادل اور گہرے کردئیے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بات کا خدشہ ہے کہ برطانیہ خودمختاری کی جنگ جیت جائے گا۔ اگرایسا ہوا تویورپی یونین تباہی کی را چل پڑے گی۔یورپ کے دانشواس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ ایسا دکھائی دے رہاہے جیسے تین نسلوں سے جاری یہ منصوبہ اپنے انجام کوپہنچنے کو ہے کیونکہ برطانیہ کی علیحدگی کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی تناؤ ی کیفیت شروع ہوگی۔ سب کے علیحدگی کی راہ پر چلنے سے یہ براعظم جنگ عظیم کی تباہی جیسے دو چار ہوجائے گا۔

یہ خیال بھی کہاجارہاہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج سے روز گار کے ایک ملین مواقع خطرے میں پڑنے کیساتھ لندن کو تقریباََ ڈیڑھ سوارب ڈالر کا نقصان بھی ہوگا۔ 2020ء تک یہ نقصان 128بلین یوروسے تجاوزکرجائے گا۔سی بی آئی کے ڈایکٹر جنرل ” کیرولین فربیرن“ کے مطابق برطانیہ کایورپی یونین سے اخرا ج سے ملک کی اقتصادی ترقی کو شدید دھچکا لگے گا۔

جس کی وجہ سے بیروز گار کی شرح سے 2سے 3صدتک اضافہ ہوجائے گا۔ اس وقت یورپی یونین کے رکن ممالک کی موجود تعداد 28ہے جس میں برطانیہ بھی شامل ہء لیکنرواں برس 23جون کو وہاں ریفرنڈم کروایاجائے گا جس میں عوام فیصلہ کریں کہ برطانیہ کو آئندہ یونین کا رکن رہنا چاہیے یانہیں۔ آنیوالے دنوں میں دنیاکاسیاسی نقشہ تبدیل ہوسکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین کے سربراہان جوڑسے بیٹھے ہیں تاکہ برطانیہ کو اس ڈگ پر چلنے سے روک سکیں۔

یورپ کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا ریفرنڈم ہے اپنی کیونکہ گزشتہ چھیاسٹھ برسوں میں آج تک کسی بھی رکن ملک نے یورپی یونین چھوڑنے یاآئندہ رکنیت رکھنے پر رائے شماری نہیں کروائی۔تاہم یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہا س ڈیل کے بعد واقعی برطانوی ووٹرز یورپی یونین کے حق میں ووٹ دیں گے کیونکہ نیو ایجنسی رائٹرز کے مطابق برطانیہ میں یورپی یونین کے حق اور مخالف میں رائے رکھنے والوں کی تعداد تقریباََ برابر ہے۔ ایسا میں نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Europi Ittihad Khatray Main is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.