گن کلچر کا خاتمہ

اوباما میدان میں آگے!۔۔۔ کئی امریکی ریاستیں ایک بل کے ذریعے نوجوانوں کو والدین کی اجازت کے ساتھ گن کے استعمال کی اجازت دینے کے حق میں ہیں۔ گن کلچر بڑے پیمانے پر امریکی شہریوں کی موت کا باعث بن رہا ہے

منگل 15 مارچ 2016

Gun Culture Ka Khatma
Ssbastien Blanc :
امریکی صدر باراک اوباما کا دعویٰ ہے کہ گن کلچر امریکی سماج میں دیمک کی طرح سرایت کر چکا ہے۔ ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ویل میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب نے یہ خبر سنی ہو گی کہ گزشتہ دنوں ایک مسلح شخص نے ہوسٹن میں فائرنگ کر کے تین افراد کو ہلاک اور چودہ کو زخمی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ اور اجتماعی قتل کے واقعات امریکہ میں معمول کا حصہ بن چکے ہیں اور امریکیوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان واقعات سے لا تعلق نہیں رہ سکتے اور ہمیں اس کے تدارک کے لیے غور کرنا ہو گا کیونکہ یہ ہماری نسل کی بقا کا معاملہ ہے۔
کئی امریکی ریاستیں ایک بل کے ذریعے نوجوانوں کو والدین کی اجازت کے ساتھ گن کے استعمال کی اجازت دینے کے حق میں ہیں۔

(جاری ہے)

گن کلچر بڑے پیمانے پر امریکی شہریوں کی موت کا باعث بن رہا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود آتیش اسلحے میں ان کے دلچسپی میں کمی نہیں آئی۔

کئی ہفتے قبل ایک گن مین ے مشی گن اور دو گن مینوں نے کنساس میں کم از کم نو افراد کو معمولی بات پر ہلاک کر ڈالا۔ اسی طرح انڈیا نا میں ایک باپ حادثاتی طور پر اپنے چھ سالہ بیٹے کے ہاتھوں گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔ اس کم عمر لڑکے نے غلطی سے لوڈ ڈریوالور کو اٹھا کر اس کا ٹائیگر دبایا جو اس کے باپ کی موت کا باعث بن گیا۔
صدر اوباما نے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں پر ان کے پیاروں سے نہ صرف تعزیت کی بلکہ ان افسوس ناک واقعات پر اپنا ردعمل بھی پیش کیا۔

ری پبلکن کنٹرول کانگریس اس معاملے پر اوباما کی حمایت کے لیے تیار نہیں ہے ۔ جس میں گن کلچر کے خاتمہ کو 2016 میں سب سے بڑی قرار دادقرار دیا جا رہا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ صدر اوباما اپنی دوسری صدارتی ٹرم پوری ہونے سے پہلے اس گھمبیر مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ جنوری میں بہتے آنسووٴں کے ساتھ انہوں نے بڑھتے ہوئے گن کلچر کی پرتشدد کارروائیوں پرقابو پانے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس میں لگ بھگ 30000 امریکی ہر سال ہلاک ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے ایسے قانون سازوں پر کڑی تنقید کی جو بامعنی اصلاحات کی مخالفت کرتے ہیں۔
اپنی تقریر میں صدر اوباما نے ابتدائی طور پر ایک ایسا ایگزیکٹو حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت ہتھیاروں کی خرید اور فروخت پر چیک لگا دیا گیا ہے مگر اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں کمی نہیں ہو گی۔ ایک ایسا ملک جس میں افراد سے زیادہ گنیں ہیں اور ری پبلکنز نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ان سے دوبارہ وائٹ ہاوس واپس لینا چاہتے ہیں۔

ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ آنے والے دنوں میں اس بل پر عمل ممکن ہوگا۔
ٹینسی کے سینیٹر نے متفقہ ووٹ کے ذریعے ریاستی علامت ایک ایسی رائفل ڈیزائن کی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کمرشل ائراکرافٹ تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 50 کیلیبر بیرٹ کی گن کو شمالی ریاست میں تیار کیا گیا ہے۔ ٹینسی ریاست کی علامتوں کی اشیاء میں ایک اور کا اضافہ ہو گیا ہے۔

اینٹی میٹریل رائفل ایک میل سے بھی زائد فاصلے سے نشانے بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ غیر منافع بخش گن کنٹرول کرنے والی تنظیم ”دی وائلنس پولیس سنٹر “ کا کہنا ہے اس ہلکی گن سے ہیلی کاپٹروں کو گرانے، کمرشل طیاروں کی تباہی اور ریل کاروں کو دھماکے سے اڑانے، جہازی سائز کے کیمیکل بارود سے بھرے ٹینک جو مخفی طور پر انتہائی مہلک اثرات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔


کئی ریاستوں میں اب بھی نیم آٹو میٹک ہتھیار شہریوں کو فروخت کرنے کے لیے دستیاب ہیں۔ یورپین کی بڑی اکثریت، شمالی امریکی اور ایشین اس بات کے قائل ہیں کہ آتشی اسلحہ ایسی جگہوں پر نہیں ہونا چاہیے جہاں بڑی تعداد میں لوگ یا بچے موجود ہوں۔
امریکی ریاست آئیوا میں گزشتہ دنوں یہ بحث ہوئی کہ سکول جانے سے پہلے بچوں کے ہاتھوں میں پستول تھمانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

اس وسطی امریکی ریاست میں قدامت پسند ری پبلکن صدارتی امیدوار ٹیڈ کروز نے پچھلے مہینے پہلی مرتبہ صدارتی نامزدگی کا ریاستی ووٹ جیتا ہے۔ ریاستی اسمبلی نے ایک ایسا بل پاس کیا ہے جس میں 14 سال کے بچوں کو والدین کی سرپرستی میں گن استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ یہ چند امریکیوں کے لیے غیر عمومی بات ہے کہ وہ اپنا فالتو وقت فیملیز کے ساتھ گن کے سائے میں گزاریں جہاں وہ کھانے پینے کے لیے جاتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Gun Culture Ka Khatma is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.