بھارت کا منافقانہ کردار

بھارت کا علاقائی اور عالمی رویہ عمومی طور پر عدم توازن کا شکار رہتا ہے۔ جس کے باعث پڑوسی ممالک اور بعض اوقات عالمی برادری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کسی سطح پر بھارت کو کامیابی ملے تو یہ بھی علاقائی ملکوں کیلئے بڑی پریشانی کا باعث بنتا ہے

ہفتہ 25 جون 2016

India Munafiqana Kirdar
محمد صادق جرال:
بھارت کا علاقائی اور عالمی رویہ عمومی طور پر عدم توازن کا شکار رہتا ہے۔ جس کے باعث پڑوسی ممالک اور بعض اوقات عالمی برادری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کسی سطح پر بھارت کو کامیابی ملے تو یہ بھی علاقائی ملکوں کیلئے بڑی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حالیہ دورہ امریکہ میں امریکی صدر اوباما کانگریس اور اعلیٰ حکام سے مشترکہ اجلاس کے دوران کھل کر پاکستان اور چین کے خلاف محاذ آرائی والا رویہ اختیار کیے رکھا۔

چونکہ بھارت اپنے آپ کو کامیاب دورے کے بعد اس خطے کا چوہدری ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کا انداز متکبرانہ ہے۔ حالانکہ اسکے ہمسائے اور خطے کے ممالک طویل عرصہ سے بھارت کے جارحانہ رویے کا نشانہ بن رہے ہیں۔

(جاری ہے)

نیپال، سری لنکا جس طرح بھارتی سازشوں کا شکار رہے اور اب بھی ہیں یہ سب کچھ دنیا کی نظروں میں ہے۔ پاکستان کیخلاف ایک منظم سازش کے ذریعے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کیا گیا اور جب تک بنگلہ دیش نے دہلی سرکار کے سامنے گھٹنے ٹیک نہیں دیئے اس وقت تک اسکی ناک میں دم کئے رکھا۔

پاکستان کے ساتھ بھارت کا بغض اور حسد کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ سیاچین پر فوج کشی سرکریک اور پانی کے معاملے پر بددیانتی ایسے سنگین تنازعات کو نہ صرف پیدا کیا گیا بلکہ انکے منصفانہ حل کی ہر کوشش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ پاکستان روزاول سے بھارت کو بقائے باہمی اور برابری کی بنیاد پر متنازعہ معاملات کا حل تلاش کرنے اور بہتر روابط کے لئے جامع مذاکرات کی پیشکش کرتا رہا۔


بھارتی حکمرانوں کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا کہ بیانات کی حد تک مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا جائے ۔ تا ہم اس سمت میں عمل پیش رفت کے وقت ایسے حالات پیدا کر دیئے جائیں کہ تعلقات میں دو قدم کی بہتری کیلئے راستہ طویل کر دیا جائے۔ ممبئی میں ہونے والی دہشت گردی، نئی دہلی پارلیمنٹ حملہ سمجھوتا ایکسپریس میں کی گئی دہشتگردی گجرات میں مسلم کش فسادات اور حال ہی میں پٹھانکوٹ ایئر بیس پر حملہ کے واقعات دراصل بھارت کی بدنیتی کا شاخسانہ ہے۔

یہ واقعات ایسے مراحل میں رونما ہوتے رہے جب مذاکرات کامیابی کی طرف جا رہے تھے اور پھر بھارت نے الزام تراشیوں اور پراپیگنڈہ کی سیاست کے ذریعے بہتری کی بساط کو لپیٹ کر رکھ دیا۔
پاکستان کی جانب سے ان واقعات کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کے باوجود بھارت ہر مرتبہ تلخی، کشیدگی اور محاذ آرائی کی آگ بھڑکانے کو ترجیح دیتا رہا۔ چند دن پہلے بھارتی، تحقیقاتی ایجنسی نے پٹھانکوٹ واقع میں پاکستان کے ملوث ہونے کو غلط قرار دیا لیکن بھارتی حکومت چونکہ حالات میں بہتری کی خواہاں نہیں اس لئے پٹھانکوٹ واقعہ میں دوبارہ پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان کے ہائی کمیشن کیساتھ بھارتی حکومت کا آئے دن کا رویہ کسی طور پر مناسب نہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی رمضان مبارک کے مہینے میں پکڑ دھکڑ اور گرفتاریوں اور نظر بندیوں کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس سے بھی بھارتی سوچ کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بدنام زمانہ گوانتاموبے طرز کی جیل تعمیر کرنا چاہتا ہے۔

جہاں کشمیری رہنماؤں اور آزادی پسندوں اور پرامن کشمیریوں کو قید رکھا جائیگا۔
اس سے قبل بھی بھارتی حکومت کالے قوانین ماورائے عدالت قتل اجتماعی قبریں اور ظلم و تشدد کے باعث پورا کشمیر قید خانے کا منظر پیش کرتا ہے۔ لاکھوں فوج موجود ہونے کے باوجود بھارت آزادی کے متوالوں کا جذبہ کم نہ کر سکا ہے۔ بھارت یہ بھی آزما کر دیکھ لے۔ مقبوضہ کشمیر میں گوانتا موبے جیسی صورتحال قابل مذمت اور نا قابل برداشت ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کو مجبور کریں کہ وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ بھارتی قیادت شروع دن بالخصوص مودی کے دور حکومت سے منافقانہ سرگرمیوں کے ذریعے خطے کیلئے پریشان کن حالات پیدا کرتی آ رہی ہے۔ اسکی سازشوں کا براہ راست نشانہ پاکستان رہا ہے۔

پاکستانی قیادت کو بھارتی حکمرانوں کے بدلے تیور پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کا ایک ہی علاج ہے کہ ملکی دفاع کو مضبوط اور خارجہ پالیسیوں کو مئوثر اور داخلی سطح پر علاقائی ترجیحات پر مکمل اتفاق رائے کی فضا قائم کی جائے اور بھارت کو جب تک احساس نہیں دلایا جائیگا کہ پاکستان اس کی الزام تراشیوں سے دبنے کی بجائے پوری قوت سے عالمی برادری کے سامنے اس کا منافقانہ چہرہ بے نقاب کر ڈالے گا اس کی قیادت حقیقت پسندانہ سوچ اختیار نہیں کریگی۔

ہماری قیادت کو قائداعظم کے سنہری اصولوں کے مطابق عمل درآمد کرنا پڑیگا ۔ بھارت کو شکست دینا آسان نہیں ہے۔ بھارت سے دوستی کاروبار اور خیر سگالی کے سارے معاملات کے حل کیلئے بھارت کو کھل کر بتانا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر سمیت سارے تنازعات حل کرنا ہونگے وگرنہ کوئی بھی چنگاری سارے معاملات کو یکسر ختم کر سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

India Munafiqana Kirdar is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 June 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.