امریکی صدارتی الیکشن، بھارت اور ٹرمپ

پاکستان اورامریکہ کے باہمی تعلقات بہر حال بھارت سے برداشت نہیں ہو رہے۔جب سے مودی سرکار برسر اقتدار آئی ہے امریکہ کو پاکستان سے دور کرنے بلکہ مخالف کرنے کے لئے سر توڑ کوشیش جاری ہیں۔امریکہ کو اپنے دام میں پھنسانے کے لئے بھارت نے روس کے ساتھ اپنی دیرینہ دوستی اور فوجی تعلقات تک قربان کر کے امریکہ کے ساتھ دفاعی اور سٹریٹیجک معاہدے کئے جس سے بھارت اور امریکہ ایک دوسرے کے بہت نزدیک آچکے ہیں

ہفتہ 5 نومبر 2016

India Or Trump
سکندر خان بلوچ:
پاکستان اورامریکہ کے باہمی تعلقات بہر حال بھارت سے برداشت نہیں ہو رہے۔جب سے مودی سرکار برسر اقتدار آئی ہے امریکہ کو پاکستان سے دور کرنے بلکہ مخالف کرنے کے لئے سر توڑ کوشیش جاری ہیں۔امریکہ کو اپنے دام میں پھنسانے کے لئے بھارت نے روس کے ساتھ اپنی دیرینہ دوستی اور فوجی تعلقات تک قربان کر کے امریکہ کے ساتھ دفاعی اور سٹریٹیجک معاہدے کئے جس سے بھارت اور امریکہ ایک دوسرے کے بہت نزدیک آچکے ہیں۔

نتیجتاً بھارت پر امریکی مہربانیاں کافی بڑھ چکی ہیں اور امریکہ نے ہر قسم کے دفاعی اور جدید ہتھیاروں کی مارکیٹ بھارت کے لئے کھول دی ہے۔ تعلقات کی قربت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ امریکی صدر باراک او بامہ دو دفعہ بھارت کا دورہ کر چکے ہیں اور بھارتی وزیر اعظم چار دفعہ امریکہ جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

صدر باراک او بامہ کی نظر میں ”بھارت اور امریکہ فطری دوست ہیں“ اگلے چند روز میں امریکہ میں صدارتی الیکشن ہونیوالے ہیں اور بھارتیوں کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔

اس لئے بھارت نے خود بھی اور امریکہ میں رہنے والے بھارتیوں کو ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کے لئے متحرک کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو پسند کرنے کی بھارتیوں کی خصوصی وجہ اسکا اسلام اور مسلمان مخالف رویہ ہے۔وہ کئی دفعہ اپنے بیانات میں واضح کر چکا ہے کہ اگر وہ صدر بنا تو مسلمانوں کو امریکہ سے نکال دے گا اور مزید مسلمانوں کے لئے امریکہ آنے پر پابندی لگا دے گا ۔

وہ اسلام کو ایک دہشتگرد مذہب تصور کرتا ہے۔ٹرمپ کے اسلام مخالف خیالات بھارت اور امریکہ میں آباد بھارتی ہندووں کے لئے پیغام مسرت ہیں۔ چونکہ ٹرمپ مسلمانوں کے لئے اچھے خیالات نہیں رکھتا اس لئے اسے پاکستان کے خلاف بھی آسانی سے گمراہ کیا جا سکتا ہے اور امریکہ کو پاکستان کے خلاف کرنا بھارت کا دیر ینہ خواب ہے۔ بھارت کو یقین ہے کہ ٹرمپ کی صدارت میں پاکستان کو آسانی سے دہشتگرد ملک قرار دلوایا جا سکتا ہے۔


ٹرمپ کو پسند کرنے کی ایک اور وجہ بھی بتائی جاتی ہے۔ کچھ میڈیا اطلاعات کے مطابق ٹرمپ کا بھارت کے شہر پٹنہ میں پراپرٹی کا کاروبار ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ بہت زیادہ ہندو پسند شخص ہے۔ اس نے اکثر اپنے بیانات میں کہا ہے :I am big fan of Hindu وہ بھارت کو اپنا پسندیدہ ملک اوربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک عظیم لیڈر قرار دیتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں بھارتیوں کو خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا :” مجھے بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ مل کر کام کرنے کا انتظار ہے۔

وہ ایک قابل انسان ہے جس نے بیوروکریسی میں شاندار اصلاحات کی ہیں۔ وہ ایک عظیم انسان ہے۔میرے دل میں اسکی بہت عزت ہے“۔ ڈونلڈٹرمپ کے ان خیالات کی وجہ سے بھارت اور بھارتی امریکنوں کی ہر ممکن کو شش ہے کہ وہ صدارتی الیکشن جیت جائے۔اس مقصد کے لئے بھارت میں ایک خصوصی دعائیہ تقریب کا بھی بندوبست کیا گیا جس میں بھارت کے مشہور روحانی پیشوا سری روی شنکر نے دعا کرائی اور اپنا پیغام ٹیپ کر کے امریکہ بھیجا۔

یہ پیغام نیو جرسی میں ہونیوالی ایک تقریب میں پلے کر کے سنایا گیا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل تھا۔پیغام میں بتایا گیا کہ: ” امریکہ کو پتہ ہونا چاہیے کہ شمالی امریکہ کی ہندو کمیونٹی ہمیشہ سے رحمدل اور امن پسند ہے۔ یہ کمیونٹی چیریٹی اور امریکہ کی تعمیرو ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے“۔
ٹرمپ کی بھارتیوں کی پسندیدگی کی ایک اور خاص وجہ بھی ہے جس وجہ سے وہ نہ صرف ان کی بات سنتا ہے بلکہ ان کی تقریبات میں بھی شامل ہوتا ہے اور انہیں زیادہ سے زیادہ وقت بھی دیتا ہے۔

شمالی امریکہ میں اسوقت 40لاکھ سے زیادہ جنوبی ایشین لوگ آباد ہیں۔ ان میں سے 27لاکھ لوگ با قاعدہ امریکی شہری ہیں جنہیں ووٹ کا حق حاصل ہے۔ یہ لوگ امریکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2012کے الیکشن میں امریکی ووٹرز کاجنرل ٹرن آؤٹ 58.2فیصد تھا جبکہ جنوبی ایشین لوگوں کا ٹرن آؤٹ 88فیصد تھا۔ اس لئے کوئی بھی امیدوار جنوبی ایشین آبادی کو اگنور نہیں کر سکتا۔

40لاکھ جنوبی ایشین کی اس آبادی میں ایک معقول تعداد بھارتیوں کی ہے۔ یہ بڑے پڑھے لکھے ، با شعور ، منظم اور بہت با اثر لوگ ہیں جو امریکی زندگی کے ہر شعبہ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ یہودی لابی کی طرح تمام بھارتی خصوصاً ہندو کمیونٹی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں تا کہ ان کی آواز میں طاقت ہو۔ ہندووں کی نظر میں بھارتی ہندو تہذیب ایک عظیم تہذیب تھی جسے مسلمان اور انگریز حملہ آوروں نے تباہ کردیا۔

لہٰذا ہندو عظیم بھارت واپس لانا چاہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو خوش کرنے کے لئے بھارتی ہندووں نے تین ہفتے پیشتر ایڈیسن نیو جرسی کے مقام پر ری پبلکن ہندو کو الیشن کے تحت ایک چیرٹی شو منعقد کیا۔ اس کو الیشن کا سر براہ کٹر بھارتی ہندو شالی کمار تھا۔اس شو میں مشہور بھارتی فن کاروں اور گلو کاروں نے حصہ لیا اور یہ پانچ گھنٹے جاری رہا۔ تقریباً5ہزار ایشیائی باشندے اس تقریب میں شامل ہوئے۔

اس تقریب کا مہمان خصوصی ڈونلڈ ٹرمپ تھا جس کے بڑے بڑے فوٹوز جا بجا رکھے تھے۔شو کے دوران جب دو جوڑے ڈانس کر رہے تھے تو دو جعلی دہشتگردوں نے حملہ کردیا۔ امریکی نیوی (سیل) کے جوانوں نے یہ حملہ ناکام بنایا ۔ مقصد یہ بتانا مقصود تھا کہ ہندوازم تو پر امن مذہب ہے لیکن مسلمان دہشتگرد ہیں جو دنیا کے امن کو تباہ کررہے ہیں۔تقریب کے خاتمے پر شالی کمار نے اپنی تقریر میں کہا : ” ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے سے بھارت اور ہندو کمیونٹی کے لئے وائٹ ہاؤس میں ایک سچا دوست مکین ہوگا“ ایک اور بھارتی ہندو کمال سنگھ نے کہا : ” ٹرمپ ایک عظیم لیڈر ہے جو بھارت کے ساتھ کھڑا ہو کر پاکستان کی طرف سے ہونیوالی دہشتگردی سے لڑے گا“۔

ٹرمپ نے دیوالی کے دیے روشن کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کہا : ” بھارتی ہندو نسلوں نے امریکہ کے لئے بہت کام کیا ہے۔امریکہ کو مضبوط بنایا ہے ۔ وہ اسلامی دہشتگردی کو ختم کر دیگا۔اگر وہ صدر بنا تو بھارت اور ہندو کمیونٹی کو وائٹ ہاؤس میں ایک مخلص دوست ملے گا۔“ٹرمپ کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ہندووں نے انہیں مکمل طور پر شیشے میں اتار لیا ہے اور اگر بھارتی سازشیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو مسلمانوں کیلئے عموماً اور پاکستان کے لئے خصوصاً حالات تکلیف دہ ہو جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

India Or Trump is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 November 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.