انڈونیشیا کے ننھے منشیات فروش

انہیں کرائے پر حاصل کرکے مذموم کاروبار چلایا جارہاہے

منگل 26 اپریل 2016

Indonesia Kay Nanhay Manshiat Farosh
Kiki Siregar:
انڈونیشیا کے درالحکومت جکارت میں پورے ہفتے کے دوران مصروف ترین شاہراہوں پر خواتین بچوں کوکمرکے گرد لپیٹے ٹریفک اشاروں پر کھڑی پائی جاتی ہیں۔ اب یہ انکشافات سامنے آئے ہیں کہ منشیات فروش گروہ خواتین اور کم عمر بچوں کو منشیات کے دھندے میں استعمال کرتے ہیں۔ اس مذموم دھندے کے بارے میں چونکادینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

جکارتہ پولیس نے اس کاروبار کو چلانے والوں کیخلاف پچھلے دنوں زبردست کریک ڈاؤن کیاہے۔ موٹر سائیکل ڈرائیوربخوبی جانتے ہیں کہ انہیں قانون کی روسے مرکزی شاہراہ پر آنے کیلئے کم ازکم دو مسافروں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ منشیات کے دھندے کو چلاسکیں۔ اس دھندے میں عام طور پر ایک غریب قانون بچے کے ہمراہ منشیات فروخت کرتی ہے جو معمولی رقم کے عوض کرائے کی منشیات فروش کا کردار ادا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

رشما نامی ایک خاتون کہتی ہے کہ بچوں کی موجودگی میں کوئی بھی ان پر شک نہیں کرتا بلکہ الٹاان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے تین سالہ بیٹے کو ساتھ لیکر جاتی ہے کیونکہ اس کے پاس کوئی اور چوائس نہیں ہے۔ پچھلے ماہ چکارتہ پولیس کی جانب سے کئی سنسنی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ سڑکوں کی دونوں جانب کریمنل گروہ کم عمر بچوں کو کرائے پر ان کی فیملیز سے حاصل کرکے ی دھندہ چلاتے ہیں۔

کئی ماہ کی طویل تحقیق کے بعد شمالی جکارتہ پولیس نے چار خواتین کو پکڑا ہے جن کے بارے میں کہاجارہاہے کہ وہ بچوں کو بھکاری یا چائیلڈ منشیات فروش کے طور پر 20,000روپیہ یومیہ کرائے پردیتی تھی۔ ان کے قبضے سے پولیس نے تین بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ کریمنل تحقیق کرنیوالے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ایوڈی لیٹیو ہریوکاکہنا ہے کہ تحویل میں لئے جانے والے بچے نشے میں دھت تھے۔

ان کی جانب سے معمولی ردعمل بھی سامنے نہیں آیا۔ انہیں نشہ آوردوا کلونازیپم پلائی گئی تھی جو بالغ افراد میں بے چینی ختم کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ لیٹیوہریوکا دعویٰ ہے کہ بچوں کو سکون آور ادویات کسی بھی فارمیسی سے بغیر تجویزکردہ نسخے کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے تاکہ سڑک کنارے وہ گاڑیوں کو دیکھ کر خوفزدہ نہ ہوں۔ شمالی جکارتہ پولیس کے ڈپٹی چیف سیوراوان کاکہنا ہے کہ گرفتار ہونیوالے گروہ کی اطلاع پر سٹریٹ پولیس نے کرائے کہ بچوں کا نیٹ ورک چلانے والی تین خواتین کو گرفتار کیا ہے۔

ڈپٹی پولیس چیف سیوراوان کامزید کہنا ہے کہ ہ سٹریٹ چائلڈ اور چائلڈ منشیات فروشوں کے کاروبارکے بارے میں استعمال ہونے والے بچوں اور ان کے والدین کاڈی این اے ٹیسٹ کے علاوہکوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ انڈونیشیا میں حکومتی سطح پر عام آدمی اور بچوں کی رجسٹریشن کاکوئی سسٹم موجود نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Indonesia Kay Nanhay Manshiat Farosh is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.