مہاجرین یورپ کا رخ نہ کریں

یورپی یونین کے صدر کی دہائی ! یورپی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے۔ اسے مہاجرین نہایت خوفناک بحران کا سامنا ہے ۔یورپی یونین کی حالت کے بارے میں یہ مثال دی جا سکتی ہے کہ بسا اوقات ہاتھ سے لگائی گئی گر ہیں جب آسانی سے نہیں کھلتیں

جمعرات 17 مارچ 2016

Muhajareen Europe Ka RUkh Na Kareen
یورپی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے۔ اسے مہاجرین نہایت خوفناک بحران کا سامنا ہے ۔یورپی یونین کی حالت کے بارے میں یہ مثال دی جا سکتی ہے کہ بسا اوقات ہاتھ سے لگائی گئی گر ہیں جب آسانی سے نہیں کھلتیں تو انہیں دانتوں سے کھولنا پڑتا ہے ۔ یورپ اور امریکہ نے اسلام دشمنی میں مسلمان ممالک پر دہشت گردی کا الزام دھرتے ہوئے ان پر یلغار کر دی۔

نائن الیون کے ڈرامائی واقعہ کے مرکزی کردار سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ان کو صیلبی جنگوں کا نام دیا تھا ۔ امریکہ اور یورپ نے افغانستان ، عراق، لیبیا اور شام کا امن برباد رکرتے ہوئے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی۔ طویل عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ان ممالک کے لاکھوں شہری اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہوئے جبکہ لاکھوں افراد اپنی جان بچانے کیلئے گھر بار اور ملک چھوڑ کر یورپ میں پناہ حاصل کرنے کے لیے ہجرت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وقت ترکی، یونان،جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک میں مہاجرین کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ نقل مکانی کے دوران ہزاروں مہاجرین جان سے جا چکے ہیں۔
گزشتہ دنوں یورپی یونین کے صدر، ڈونلڈ ٹسک، نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے مہاجرین کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ یورپ آنے سے گریز کریں بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وہ مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے یونان کا دورہ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اپنی تاریخ کے بڑے بحران سے گزر رہاہے اور وہ غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے والوں ہدایت کرتے ہیں کہ سمگلروں کے جھانسے میں آکر اپنی جان اور جمع پونچی کو خطرے میں نہ ڈالیں کیونکہ اس سے سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اس وقت لاکھوں مزیدمہاجرین یورپ میں پناہ حاصل کرنے کیلئے سفری صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں ان مہاجرین کا مقصد اپنی جسم وجان کے رشتہ کو بحال رکھتے ہوئے یورپ میں نئی زندگی کا آغاز کرنا ہے۔

مہاجرین کو یورپ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے یونان ، آسٹریا، لیبان سمیت دیگر ممالک کی سرحدوں کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ مہاجرین یورپ میں داخل نہ ہونے پائیں ۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ یونان کی سرحد پر موجود مہاجرین کو خوراک اور خیموں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مہاجرین خوراک کے حصول کے لیے کئی کئی گھنٹے ذلیل وخوار ہوتے رہتے ہیں۔

خوراک کی کمی اور موسم کی شدت اُن کی صحت پر بدترین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ یونان جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے مہاجرین مرکزی مقام ہے جہاں سے وہ یورپ میں داخل ہوتے ہیں۔ صرف گزشتہ 14ماہ میں 1013 ملین مہاجرین یورپ داخل ہوئے۔ یونان نے ایک لاکھ مہاجرین کو پناہ فراہم کرنے کے لیے 480 ملین یوروز کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے کئی متعصب مغربی سیاستدان اسلام دشمنی میں یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کون ان کے ممالک میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔

کئی ایک رہنماوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمان مہاجرین کی بجائے جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے عیسائی مہاجرین کو پناہ دی جائے۔
حالات کی ستم ظریفی یہ ہے جن مغربی ممالک نے ان مہاجرین کے ممالک کا امن غارت کیا اور شہریوں کو موت کے منہ میں پہنچایا اب انہیں اپنے قاتلوں کے دیس میں ہی یہ لوگ پناہ حاصل کرنے کے لیے ڈھکے کھا رہے ہیں اور یورپ اپنی روایتی بے حسی کا مظاہرہ کررہا ہے ۔

یوں تو دنیا میں یورپی تہذیب وتمدن کی مثالیں دی جاتی ہیں کہ ان کے معاشرے میں جانوروں کوبھی بنیادی حقوق مہیا کئے جاتے ہیں اور مغربی ممالک میں انسانوں کو روز مرہ زندگی کی اعلیٰ ترین سہولیات میسر ہیں۔ یہاں سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان صرف یورپ میں ہی بستے ہیں ؟ کیا مسلمان ممالک میں سانس لینے والے انسان جانوروں سے بھی بدتر ہیں ؟ یورپ کو اگر مہاجرین کے حوالے سے کسی بحران کا سامنا ہے تو اس کی وجہ درحقیقت یورپی منافقت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Muhajareen Europe Ka RUkh Na Kareen is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.