سعودی عرب کا قومی دن

مسلم امہ کے روحانی مرکز سعودی عرب کا قومی دن ہر سال 23ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ 23ستمبر 1932ء کو شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی۔ سعودی عرب کے جغرافیہ پر نگاہ ڈالیں تو شمال مغرب میں اسکی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے

ہفتہ 24 ستمبر 2016

Saudi Arab Ka Qoum Din
شاہد رشید:
مسلم امہ کے روحانی مرکز سعودی عرب کا قومی دن ہر سال 23ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ 23ستمبر 1932ء کو شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی۔ سعودی عرب کے جغرافیہ پر نگاہ ڈالیں تو شمال مغرب میں اسکی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اسکے مغرب میں واقع ہے۔

ویسے توہر ملک اپنا قومی دن جوش و خروش سے مناتا ہے لیکن سعودی عرب کے قومی دن کی اہمیت الگ اور منفرد ہے۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین ہے کیونکہ مسلمانوں کے دو مقدس ترین مقامات یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سعودی عرب میں ہی واقع ہیں۔

(جاری ہے)

نبی کریم اور خلفائے راشدین کے ادوار کے بعد یہاں کئی حکومتیں آئیں اور کئی دور گذرے۔ تاہم 1932ء میں آل سعود نے اس علاقہ میں اپنی حکومت قائم کی اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس خاندان نے دین کی خدمت ایک مقدس فریضہ سمجھ کر کی۔

آل سعود کی ان خدمات کو عالم اسلام کا ہر فرد خراج تحسین پیش کرتا ہے اور رہتی دنیا تک ان خدمات کو یاد رکھا جائیگا۔سعود بن محمد سے لیکر شاہ سلمان بن عبدالعزیز تک اس عظیم خاندان نے سعودی عرب کو ایک مکمل فلاحی اسلامی مملکت بنانے میں نہ صرف عظیم قربانیاں دی ہیں بلکہ ایک طویل جدوجہد کے ذریعے اسلامی معاشرہ قائم کر دیا ہے۔ ایک دوسرے کا احترام، جان ومال کا تخفظ و آبرو، امن و امان کی شاندار مثال سعودی عرب میں دیکھی جاتی ہے ۔

سعودی عرب اسلامی عقائد اور دینی اقدار کے تحفظ کیلئے فعال کردار اداکررہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہمیشہ برادرانہ اور بہت خوشگوار تعلقات قائم رہے ہیں۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے موقف کی تائید و حمایت کی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ء میں ہوا تھا۔

پاک سعودی عرب تعلقات اگرچہ ابتدا سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔ انہوں نے پاکستان سے تعلقات بڑھانے اور صرف دونوں ملکوں کو قریب کرنے کیلئے ہی نہیں پوری امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے زبردست کوششیں کیں جس پر دنیا بھر کے مسلمان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کی وسیع پیمانے پر مدد کی۔

اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔

اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کردیا گیا اور انکی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔ شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب زدگان کی کھل کر مالی امداد کی دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کیلئے ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔

شاہ فیصل کی وفات کے بعد بھی سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی کمزوری نہیں آئی خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ پاکستان آئے تو پاکستانی عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا جس سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے اور کہاکہ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔2005ء میں آزاد کشمیر و سرحد کے خوفناک زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب کے دوران بھی مصائب و مشکلات میں مبتلا پاکستانی بھائیوں کی مدد میں سعودی عرب سب سے آگے رہا او ر روزانہ کی بنیاد پر امدادی طیارے پاکستان کی سرزمین پر اترتے رہے۔

سعودی حکومت کا ایک شاندار کارنامہ حج کیلئے بہترین انتظامات اور حجاج کرام کو سہولیات فراہم کرناہے۔ سعودی حکومت کی طر ف سے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی حجاج کرام کی سیکورٹی ،کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے ،صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے گئے جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کیلئے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیرنہیں رک سکتا۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بذات خود حج انتظامات کی نگرانی کی اور فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا۔ حج کے موقع پر مختلف رنگ ،نسل اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لاکھوں عازمین کی جانب سے بلند آواز میں لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہونے سے ایک روح پرور منظر نظر آتا ہے۔ ان روح پرور مناظر کوپرسکون بنانے اور حجاج کرام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے سعودی حکومت جدید ذرائع کا بھی بھرپور استعمال کررہی ہے ۔

مکہ مکرمہ میں حجاج کی آمدورفت کی سہولت کیلئے شاہ سلمان بند عبدالعزیز کے حالیہ دور حکومت میں 35نئی سرنگیں کھودی گئی ہیں جس سے مکہ میں سرنگوں کی تعداد62ہو گئی ہے۔نئی تیار کی گئی سرنگوں کی مدد سے دنیا بھر سے حج کیلئے آنیوالے لاکھوں افراد کیلئے بہت زیادہ سہولیات پیدا ہو گئی ہیں۔ سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے خادم الحرمین الشریفین اور پوری سعودی قوم کو مبارکباد کہتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سعودی عرب کو اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے محفوظ ومامون رکھے اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے اور کتاب و سنت کی ترویج و اشاعت کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Saudi Arab Ka Qoum Din is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 September 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.