شرمیلی ماڈل بنی امریکی خاتون اول

سابقہ سوتن کی تنقید کا نشانہ

پیر 21 نومبر 2016

Shamili Model Bani Amriki Khatoon e Awal
گلناز نواب :
گزشتہ دوصدی سے امریکی شہریت کی حامل خواتین ہی خاتون اول بننے کا اعزاز حاصل کرتی رہی ہیں لیکن ایسا تاریخ میں دوسری بار ہوا جب حالیہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتیجے میں بننے والی خاتون اول میلا نیاٹرمپ غیرامریکی نکلیں ۔
46سالہ میلا نیا ٹرمپ سلوینیا (یوگوسلادیہ ) میں پیداہوئیں اور 16سال کی عمر میں ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ ہوگئیں۔

انہوں نے آغاز مین اشتہارات میں ماڈلنگ کی۔ یوگوسلاویہ میں لوگ انہیں ” شرمیلی ماڈل “ کے نام سے جانتے تھے ۔ 18سال کی عمر میں میلا نیانے میلان (اٹلی ) سے ماڈلنگ کا ایک معاہدہ سائن کیا، میلانیا جیولری اور سکن کیئر کابزنس بھی کرتی رہی ہیں اور انہیں پانچ زبانوں ، سیلوی نین، سربین ، انگلش ، فرنچ اور جرمن ، پر عبور حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

میلانیا کے والد ، وکٹر ، کار اور موٹرسائیکل ڈیلر اور سلوینین کمیونسٹ پارٹی کے رکن تھے ۔


اس سے قبل امریکی تاریخ کے چھٹے صدرجان کنکی (1825-29ء) کی اہلیہ لوئس ایڈین کی والدہ برٹش جبکہ والد امریکی تھے۔ وائٹ ہاؤس کی ریکارڈ کے مطابق میلانیا سے قبل لوئس ایڈم واحد غیرا مریکی خاتون اول تھیں۔
ستمبر 1998ء میں نیویارک فیشن ویک میں پہلی بار ڈونلڈٹرمپ سے ان کی ملاقات ہوئی ۔ انہی دنوں ڈونلڈٹرمپ کی دوسری اہلیہ ، مارلامیپلز، سے علیحدگی ہوئی تھی ۔

میلا نیا فیشن ویک میں ڈونلڈٹرمپ سے ہونے والی اپنی پہلی ملاقات کو زیادہ متاثر کن نہیں سمجھتیں ۔ ایک انگریزی جریدے کو انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ” ڈونلڈ ٹرمپ اگرچہ بزنس ٹائیکون تھے لیکن ان کی شہرت اچھی نہ تھی۔ اس ملاقات کے دوران جب ٹرمپ نے میرا نمبر مانگا تو میں نے اپنا نمبر دینے کے بجائے ان کا نمبر مانگا ۔ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ یہ مجھے اپنا ذاتی نمبر دیں گے یا گھر کا یاآفس کا ۔

لیکن مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ انہوں نے مجھے ہر جگہ کانمبرد ے کرکہا کہ آپ مجھے کسی بھی نمبر دے کر کہا کہ آپ مجھے کسی بھی نمبر پرکال کرسکتی ہیں ۔ یہ بات میرے لئے متاثرکن تھی ۔ یوں ہمارے درمیان کئی ملاقاتوں کے بعد بالآخر 2004ء میں ہماری منگنی طے پائی اور اسی سال فلوریڈا کے ایک چرچ میں شادی کی تقریب منعقد کی گئی ۔ شادی کے وقت ٹرمپ کی عمر باون سال اور میری (میلانیاکی عمر اٹھائیس سال تھی ) “ ۔


مارچ 2006ء میں ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جس کانام بارن ٹرمپ تجویز کیاگیا ۔ 2001ء میں میلانیا کو گرین کارڈ ملااور 2006ء میں وہ باقاعدہ امریکی شہری بن گئیں ۔
سماجی سرگرمیوں میں متحرک نہ ہونے کے بارے میں میلانیا نے ہمیشہ ہرانٹرویو میں یہی اظہارکیا کہ انہیں کبھی اس بات پرشرمندگی محسوس نہیں ہوئی کہ وہ اپنے شوہر کو کسی قسم کی نصیحت کریں یا سیاسی سرگرمیوں میں سرگرم عمل نظر آئیں۔

وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے شوہر اپنے لئے وہی کام منتخب کرتے ہیں جو ان کیلئے بہترین ہو۔ اس لئے انہیں مشورہ دینے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ۔ امریکی صدارتی مہم کے دوران اگرچہ وہ بہت کم نظر آئیں لیکن سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کئی مواقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کرچکی ہیں ۔
وہ کہتی ہیں ، ” میں اگرچہ ان کی ہربات سے اتفاق نہیں کرتی لیکن ہمارے نزدیک یہ ایک نارمل بات ہے ہم دونوں اسے اپنی اناکامسئلہ نہیں بناتے ۔

میں سمجھتی ہوں کہ میری اپنی شخصیت اورزندگی ہے۔ لیکن میں کیا سوچتی ہوں اور کیا سمجھتی ہوں ، اس کے بارے میں ہمیشہ اپنے شوہر کو ضرور آگاہ کرتی ہوں۔
اپنے ایک فیملی انٹرویو میں میلانیانے اس بات کا انکشاف بھی کیاتھا کہ ” ہارون کی پیدائیش کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے مجھے کسی بھی نینی (آیا ) کی خدمات حاصل کرنے سے سختی سے منع کیا تھا۔ اس کی وجہ بھی یہی سمجھائی کہ اگر تم نینی سے بہت زیادہ مدد لینے کی جانب متوجہ ہوئیں تو تم اپنے بچوں سے دور ہوجاؤ گی اور تمہیں ان کی نیچر اور عادات کے بارے میں کبھی بھی کچھ پتہ نہیں چل سکے گا۔

والدین کے درمیان یہی فاصلہ بچوں کی شخصیت میں نکھارکے بجائے بگاڑ کاسبب بنتا ہے ۔ میلانیا نے بھی اپنے شوہر کی اس بات سے اتفاق کیا کہ بارن ٹرمپ کی پرورش ہی میری والدین ترجیح ہونی چاہئے ۔
میلانیا کے نزدیک نو منتخب امریکی صدر کا اپنے بارے میں خیال ہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے دنیا کے بہترین باپ ثابت ہوئے ہیں۔حالانکہ امریکی معاشرے میں ا س قسم کی پرورش کا رحجان عام نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ ہمیشہ اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے چارون بچوں ، ڈونلڈ، جونیئر ، ایوانکا، ایرک اور ٹریفنی کی تربیت بھی خود کی۔ انہوں نے بچوں کو اس بات سے بخوبی آگاہ کیا کہ اپنی زندگی میں جو چاہیں کریں لیکن ڈرگز، الکوحل اور سگریٹ نوشی سے اپنے آپ کو دور ہی رکھیں ، کیونکہ اگر آپ باقی زندگی اس سے جان نہ چھڑا سکیں گے ۔
وہ کہتی ہیں “ جب بارن ٹرمپ کی پرورش کامرحلہ آیاتو میں نے بھی اپنے شوہر کی اس خواہش کو سراہا اور اتفاق کیا۔

میں سمجھتی ہوں کہ بچوں کی تربیت کرتے وقت یقینا سب سے اہم بات یہی ہے ۔ میں ہارن کی ہوم ورک میں مدد کرتی ہوں، میتھ میرا بھی پسندیدہ سبجیکٹ ہے۔ اس کے علاوہ سکول کے بعد اپنے بیٹے کو سپورٹس کیلئے میں خود لیکر جاتی ہوں ۔
اب جبکہ بارن کی عمر دس سال ہے۔ اس وقت ماں باپ یادونوں میں سے کسی ایک کا بارن کے پاس موجود ہونا بہت ضروری ہے اسی لئے میں ہمہ وقت اپنے بیٹے کے ساتھ رہتی ہوں ۔

اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ ٹرمپ صدر بننے سے قبل ٹریولنگ بہت زیادہ کرتے تھے اور ان کی عدم موجودگی میں بیٹے کا بہت زیادہ خیال رکھنا میری اولین ذمہ داری بن جاتا ہے ۔
امریکی صدارتی مہم کے دوران میں بھی میں اور میرا بیٹا ڈونلڈ ٹرمپ کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ صدارتی مہم کے دوران بارن ہمہ وقت اپنے باپ کے ساتھ دکھائی دیا۔ یہ دونوں جب بھی کوالٹی ٹائم گزاریں تو میں ان کے درمیان کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتی ۔

یہ دنوں اکٹھے ڈنر کرتے اور گالف کھیلتے ہیں۔ ٹرمپ ہارن کو نیچرل ایتھلیٹ کا خطاب دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بارن سیکھنے کے ابتدائی مراحل میں ہے اور وہ اپنی عمر کے مطابق بہترین کام کررہا ہے ۔
اسی طرح بارن بھی ہمیشہ اپنے ڈیڈی کی تعریف کرتا ہی دکھائی دیتا ہے۔ وہ اپنے ڈیڈی کے بات کرنے کے انداز اور ان کی شخصیت سے بے انتہا متاثر ہے ۔

میں سمجھتی ہوں کہ ایک باپ اور بیٹے کے درمیان جس قسم کی محبت اور شفقت ہونی چاہئے وہ ان دونوں میں بدرجہ اتم موجود ہے ۔
میلانیا کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ روایتی خاتون اول نہیں ہوگی ۔ ارب پتی رئیل سٹیٹ ٹائیکون سے شادی کے بعد میلانیا نے اپنی بزنس ایمپائر کود بنانے پر توجہ دی ۔ 1996ء میں امریکہ منتقل ہونے کے بعد سابقہ ماڈل نے اپنے ماڈلنگ کے کیرئیرکو خیرباد کہہ دیا۔ میلانیا ٹرمپ اگرچہ غیر سیاسی ہیں لیکن امریکہ میں ایک کامیاب انٹرپرینوروومن کے نام سے جانی جاتی ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کا شروع کیا جانے والا ہر کام خود بدلتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Shamili Model Bani Amriki Khatoon e Awal is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.