ترکی اسرائیل خفیہ ملاقاتیں

5برس سے جمی برف پگھل رہی ہے ترکی اور سرائیل کے درمیان کئی برس سے جاری کشیدگی کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اب دونوں ممالک کے کشیدگی کا شکار تعلقات معمول پر آنا شروع ہو گے ہیں۔

جمعرات 31 دسمبر 2015

Turkey Israel Khufia Mulaqatain
ترکی اور سرائیل کے درمیان کئی برس سے جاری کشیدگی کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اب دونوں ممالک کے کشیدگی کا شکار تعلقات معمول پر آنا شروع ہو گے ہیں۔ دونوں ممالک نے سفارتی تعطل ختم کرنے اور ڈیڈلاک ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ پانچ برس قبل 2010 میں فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی تک امدادی سامان پہنچانے کے لیے ترک بحری جہاز ”مرمرہ“ بھیجا گیا تھا۔

اس امدادی جہاز پر اسرائیل نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 10 ترک امدادی کارکن شہید اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ صہیونی فوج نے امدادی سامان لانے والے اس جہاز پر حملہ بھی کھلے سمندر میں کیا تھا جو سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔ ترکی نے اس حملے اور ترک شہریوں کی ہلاکت پر سخت احتجاج کیا اور پھر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اتنہائی کشیدہ ہو گے۔

(جاری ہے)

اب ایک عبرانی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں ایک خفیہ مقام پر اسرائیلی خفیہ ادارے ”موساد“ کے چیف یوسی کوہین اور ترکی کے نائب وزیر خارجہ یوسف شخنوبر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ۔

اس طرح دونوں ممالک کی جانب سے اگلے چند ہفتوں میں دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے اقدامات پر بھی اصولی اتفاق کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ابتدائی ملاقاتوں کے بعد جلد ہی اعلیٰ سطحی رابطے شروع ہونے کا بھی امکان ہے۔ ابتدائی معاہدے کے مطابق ترکی تعلقات بحال کرنے کے لیے اسرائیل کے خلاف قائم مقدمات ختم کر دے گا جس کے بعد دونوں ممالک میں سفیروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

یاد رہے کہ ترکی نے اسرائیل کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے اپنے سفیر بھی واپس بلالئے تھے۔ ابتدائی سمجھوتے کے تحت اسرائیل بھی شہید اور زخمی ہونے والے ترکی رضا کاروں کی ہر جانہ کی دائیگی کے لیے فنڈز قائم کرنے کا پابند ہو گا جبکہ ترکی فلسطین تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے گا اور اپنے ہاں پناہ گزین حماس کی قیادت بالخصوص صالح العاروری کو ترکی سے بے دخل کردے گا۔

اس سے اگلے مرحلے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے گیس کی خریدوفروخت کے لیے مذاکرات کریں گے۔ ترک خبررساں ادارے ”انا طولیہ“ نے انقرہ کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے اس رپورٹ کے تصدیق کر دی ہے۔ ترکی اور اسرائیل دونوں کے میڈیا ذرائع کا سفارتی حلقوں کے حوالے سے ان خفیہ مذاکرات کی تصدیق ظاہر کرتی ہے کہ اندرون خانہ معاملات چل رہے ہیں۔ ان خبروں سے حماس میں بھی تشویش نظر آتی ہے کیونکہ حماس قیادت ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

اگر ترکی اور اسرائیل میں مفاہمت ہوتی ہے اور ترکی ہماس کی قیادت کو ملک بدر کر دیتا ہے تو حماس کے ان قائدین کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ابتدائی اقدامات کے بعد اگلے مرحلے میں گیس کے معاہدوں کی بات ظاہر کرتی ہے کہ ابتدائی ملاقاتیں دونوں ممالک کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئی ہیں اور اب دوطرفہ قیادت دیگر معاشی امور پر بھی تبادلہ خیال اور نئے عہدوں کی تیاری کر رہے ہیں ۔

ترکی اور سرائیل کے درمیان برف پگھلنے سے جہاں حماس کے لیے نئے خدشات سر اٹھا رہے ہیں ۔ وہیں کئی نئے تجارتی معاہدوں کی امید بھی نظر آ رہی ہے۔یہاں ترکی کے ڈپٹی وزیر خارجہ سے ملاقات کے لیے موساد کے سربراہ کا آنا بھی معنی خیز ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے اس سارے معاملے میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی خصوصی طور پر دلچسپی لے رہی ہے۔ یہ اشارہ حماس کے پناہ گزین قائدین کیلئے خطرے کی علامت ہے۔ اگلے چند ہفتے اس سلسلے میں اتنہائی اہم بتائے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ترکی اقتصادی ترقی اورگیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبے شروع کرتا ہے تو اس کو اسرائیل سے مزید روابط بڑھانے ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Turkey Israel Khufia Mulaqatain is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 December 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.