الطاف کا چیلنج حکومت کا کڑا امتحان

گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ کے مشتعل کارکنوں نے کراچی پریس کلب پر شدید پتھراوٴ کرنے کے بعد میڈیا ہاوٴسز پر حملہ کر کے کارکنوں پر تشدد کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکل نذر آتش کرنے کے بعد ٹریفک پولیس کی ایک چوکی بھی جلا دی گئی۔ یہ کھلم کھلا دہشت گردی کی تمام کارروائیاں متحدہ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پاکستان کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے بعد عمل میں آئیں

پیر 29 اگست 2016

Altaf Ka Challange
کرنل (ر) اکرام اللہ:
گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ کے مشتعل کارکنوں نے کراچی پریس کلب پر شدید پتھراوٴ کرنے کے بعد میڈیا ہاوٴسز پر حملہ کر کے کارکنوں پر تشدد کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکل نذر آتش کرنے کے بعد ٹریفک پولیس کی ایک چوکی بھی جلا دی گئی۔ یہ کھلم کھلا دہشت گردی کی تمام کارروائیاں متحدہ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پاکستان کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے بعد عمل میں آئیں۔

جس میں ایسے شرمناک اور غلیظ الفاظ استعمال کئے گئے تھے جن کو دہرانا نہیں چاہتا کہ اس کالم کو پڑھ کر ہر محب وطن پاکستانی الطاف کے باغیانہ الفاظ پر جواباً بحالی امن و امان کے لئے مزید مشکلات کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب الطاف حسین نے اپنی تقریر میں پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر فوری حملوں کے واضح احکامات دیئے جس پر موقعہ پر موجود کارکنوں نے پولیس موبائل کئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نعرے مارتے ہوئے نذر آتش کر دیا۔

صاف ظاہر ہے کہ موجودہ وقت میں جب کے پاکستان حالت جنگ میں ہے اور فوج کے آپریشن ضرب عضب کی کارروائیوں کے بعد جبکہ سوات جنوبی وزیرستان شمالی وزیرستان اور شوال جیسے سنگلاخ پہاڑی علاقوں میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ بلوچستان میں بھی ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے امن و امان بحال کیا جا رہا ہے۔

اور ملک کی سیاسی و فوجی قیادت نے باہمی مشورے سے ضرب عضب کی کارروائیوں کو ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مزید تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جس کے نتیجہ میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام حصوں پر نگرانی کے لئے وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ناصر جنجوعہ کو وارفوٹنگ پر نگرانی کا ٹاسک فورس انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ ایسے وقت پر الطاف حسین نے ایک دفعہ پھر وطن عزیز پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کراچی کے میڈیا ہاوٴسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کا مذموم اور مکروہ کھیل کھیلا ہے۔

افواج پاکستان اور سرزمین پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف عوام کو حملوں پر اکسانا آئین پاکستان کے مطابق بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ چنانچہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی کی اس ابھرتی ہوئی بغاوت کے خلاف فوری نوٹس لیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے خلاف ایک ایک لفظ کا حساب ہو گا۔ پاکستان مخالف اشتعال انگیز بیانات سے ان کے سمیت ہر پاکستانی کو ٹھیس پہنچی ہے اور سب کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔

وطن کی سلامتی اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔ پاکستان ہمارا گھر ہے۔ اس کے خلاف نہ بات سن سکتے ہیں نہ پاکستان کے خلاف بولنے والے کو معاف کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی میں آگ لگانے والوں کو ہر قیمت پر فوری پکڑنے کا حکم دیا ہے اور سندھ رینجرز کے ڈی جی جنرل بلال اکبر کو ٹیلی فون پر کراچی میں ہر صورت امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت کی جس پر فوری عمل کرتے ہوئے رینجرز نے راتوں رات ایم کیو ایم کے تمام دفاتر سیل کر دیئے ہیں جن میں کراچی کا مرکزی دفتر 90 بھی شامل ہے۔

رینجرز نے متحدہ کے مختلف سینئر عہدیدار جن میں فاروق ستار،خواجہ اظہار عامر خان اور متعدد دیگر شامل ہیں کو حراست میں لیکر ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے اور اپنے ایک بیان میں الطاف حسین کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے اپنا یہ گھناوٴنا کھیل جاری رکھا تو ایسا جواب دیں گے کہ وہ تمام زندگی یاد رکھیں گے۔
پاکستان کے مختلف سیاسی رہنماوٴں نے بھی الطاف حسین کی تقریر میں ملک دشمن الزامات اور پاکستان کے عوام کو افواج پاکستان کے خلاف بھڑکانے پر شدید ردعمل اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کا صرف بیانات پر اکتفا نہ کرتے ہوئے الطاف حسین اور دیگر شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ان راہنماوٴں میں پنجاب کے وزیراعلیٰ جناب میاں محمد شہباز شریف، تحریک انصاف کے عمران خان، پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور بلاول بھٹو، جماعت اسلامی کے جناب سراج الحق اور مسلم لیگ (ق) کے شجاعت حسین شامل ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ نجی ٹی وی کے دفاترپر حملہ اور جلاوٴ گھیراوٴصحافت پر حملہ کے علاوہ جبر اور امن و امان تباہ کرنے کی ایسی سیاست ہے جس کی آج کے دور میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

سیاسی کارکنوں کو اشتعال دلانا انتہائی تشویشناک ہے۔ لاٹھی اور گولی کی سیاست کرنے والوں کو قوم مسترد کرتی ہے۔ پاکستانی حکومت کو فوری طور پر برطانیہ سے رابطہ کر کے بتایا جائے کہ ان کا شہری پاکستان میں ا نتشا ر پھیلا رہا ہے۔ برطانیہ اپنے اس شہری کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرے۔ پاک سر زمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جو بات اتنے مہینوں سے کہہ رہے ہیں آج سچ ثابت ہو گئی ہے۔

الطاف حسین کو اپنی قیادت بچانے کے لئے لاشیں چاہئیں۔ الطاف حسین نشے میں دھت ہو کر الگ وطن کی باتیں کر رہا ہے۔ یہ شخص چاہتا ہے کہ افراتفری پھیلا کر حالات اتنے خراب کئے جائیں کہ بحالی امن کے لئے ٹینک بلانے پڑیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایم کیو ایم کی طرف سے ٹی وی چینلز پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے۔

پاکستان نیشنل فورم جو ملک کے محب وطن دانشوروں کا ایک بااعتماد ادارہ اور ٹھینک ٹینک ہے انہوں نے اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایمرجنسی اجلاس میں الطاف حسین کے ملک دشمن اور غیر آئینی شر انگیز بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ الطاف حسین کے خلاف جو ایک پاکستان کی سیاسی جماعت کو ملک سے باہر بیٹھ کر حکومت پاکستان کے خلاف عوام کو بدامنی اور غداری پر اکسانے کی کوشش کرتا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ اس شخص کے خلاف پاکستان میں مختلف جرائم میں شریک ہونے کے مقدمات درج ہیں جن پر اس کو پاکستان حکومت کے حوالے کیا جائے۔ فورم نے حکومت پاکستان سے اپیل کی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Altaf Ka Challange is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.