عوام کے مال پر حکمرانوں کی عیاشیاں

کار ریاست چلانے میں ٹیکس بنیادی اور لازمی جزو کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکسز عائد کرنے کی بجائے ٹیکس وصولی کے نظام کو شفاف ، موثر اور مربوط بنانا بھی ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ ٹیکسز عائد کرنے کا نتیجہ عموماََ ٹیکس چوری کی صورت سامنے آتا ہے

ہفتہ 7 مئی 2016

Awam K Maal Per Hukamranoon Ki Ayashiyaan
شیخ عثمان یوسف:
کار ریاست چلانے میں ٹیکس بنیادی اور لازمی جزو کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکسز عائد کرنے کی بجائے ٹیکس وصولی کے نظام کو شفاف ، موثر اور مربوط بنانا بھی ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ ٹیکسز عائد کرنے کا نتیجہ عموماََ ٹیکس چوری کی صورت سامنے آتا ہے۔ آج کی دنیا میں جو ممالک ترقی وخوشحالی کی راہ پر مضبوظ پوزیشن حاصل کیے ہوئے ہیں انہوں نے اپنے ہاں ٹیکسز کا انتہائی منصفانہ اور آسان نظام متعارف کروا رکھا ہے اور اس نظام میں سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے۔

ترقی یافتہ جمہوری ممالک کے ٹیکس نظام کی کامیابی کا سب سے بڑا راز یہ ہے ک حکومت ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتی ہے اور مہنگائی و بیروزگاری کی شرح میں کمی کرنے کی جان توڑ کوشش کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے جہاں عوام کو روزمرہ زندگی کی اشیاء اور خوراک سستے داموں میسر آتی ہیں وہیں شہریوں کو روزگار ملنے سے جرائم کی شرح بھی کم ہوتی ہے۔


ٹیکس چوری ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے لیکن ان ممالک میں ٹیکسز کا نظام اس قدر موثر اورتوانا ہے کہ کسی ٹیکس چور کا بچ نکلنا نا ممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں عوام رضا کارانہ طور پر ٹیکس جمع کراتے ہیں اور حکومت بھی قوم کی امانت پر عیاشیاں نہیں کرتی۔
پاکستان میں عوام پر ٹیکسز کا بھاری بوجھ تو لاد دیا جاتاہے لیکن خود حکمران ٹیکس نیٹ سے باہر رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔

ہماری حکومتیں ٹیکس چوری روکنے میں بھی ناکام رہتی ہیں بلکہ ٹیکس نظام کو بھی نہایت پیچیدہ بنا رکھا ہے۔ یہاں تک کہ قوم بھی حکمرانوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ٹیکس چوری کی عادی ہو جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقہ باقاعدہ طور پر سیاسی جماعتوں اور امیدواروں پر پیسے خرچ کرتے ہیں تاکہ ان کے جیتنے کے بعد معاشی فوائد حاصل کیے جائیں۔

پاکستان سرمایہ داروں اور سیاستدانوں کی لوٹ مار کے باعث اپنے معاشی اہداف حاصل نہیں کر پا رہا۔ خزانہ خالی ہونے پر حکومت خسارے کا رونا شروع کر دیتی ہے کہ ملک چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور اس کا واحد حل آئی ایم ایف اور عالمی بنک جیسے مالیاتی اداروں سے مزید قرض حاصل کرنا ہے۔ یہ ادارے کڑی شرائط پر پاکستان کو قرض فراہم کرتے ہیں اور حکومت کو ”مشورہ“ دیتے ہیں کہ قرض کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عوام پر نئے نئے ٹیکسز لگانے جائیں ، سبسڈ یز ختم کردی جائیں اور منافع بخش قومی اداروں کو کوڑیوں کے بھاوٴ فروخت کر دیا جائے۔

حکمران آئی ایم ایف کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پی آئی اے، پاورکمپنیز، سٹیل ملز سمیت اہم قومی اداروں کو نیلام کر رہی ہے۔ حکمران ٹیکس کی رقم کو ملک وقوم کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی بجائے اسے اپنی عیاشیوں اور سیاست کی نذر کر دیتے ہیں۔ یہ ظالم حکمران ملک پر دو طرفہ قہر ڈھا رہے ہیں۔ ایک جانب یہ خود ٹیکس نہیں دیتے تو دوسری جانب یہ عوام کے ٹیکس کی رقم کو کرپشن کی نذر کر دیتے ہیں۔

جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان کے اندرونی وبیرونی قرضوں کا حجم 20 ہزار ارب سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس وقت ملک کا ہر شہری تقریباََ ایک لاکھ روپے کا مقروض ہے۔ حال میں عالمی منظر عام پر تہلکہ مچانے والے پانامہ پیپرز میں یہ ثابت ہواہے کہ پاکستان کے سینکڑوں افرا د نے قومی دولت لوٹ کر بیرون ممالک اثاثے اور کمپنیاں بنا رکھے ہیں۔ پاکستان کے جن افراد کے نام پانامہ پیپرز میں شامل ہیں ان میں سیاستدان ، بیوروکریٹس، تاجر اور سرمایا دار سب شامل ہیں۔

پانامہ پیپرز کے مطابق کم و بیش 250 پاکستانیوں نے آف شور کمپنیاں بنا رکھی ہیں جن کی مالیت بلاشبہ اربوں ڈالر ہے۔ اگر یہ اربوں ڈالر ملک میں واپس آجائیں توہمیں نہ قرضوں کی ضروری رہے گی اور نہ ہی ملک وقوم کی تعمیر وترقی کے لیے بیرونی سرمایہ کاروں کی آس میں بیٹھنا پڑے گا۔ کس قدر حیران کن بات ہے کہ ایک جانب حکمران ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب وہ ملک و قوم کے وسائل لوٹ کر ملک دشمنی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ تقریباََ 10 ارب روپے کی کرپشن کی جاتی ہے اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اس خوفناک کرپشن کو روکنے کی موثر کوشش بھی نہیں کی جارہی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی کرپشن کاخاتمہ کرتے ہوئے یہاں منصفانہ ٹیکس نظام قائم کیا جائے۔ پاکستانیوں کی بیرون ملک موجود ”کالی دولت“ کو واپس لایا جائے کیونکہ یہ دولت اسی ملک سے ہی لوٹی گئی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Awam K Maal Per Hukamranoon Ki Ayashiyaan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.