بلوچستان میں پھر ٹارگٹ کلنگ

یونیورسٹی لاء کالج کوئٹہ کے پرنسپل بیرسٹرامان اللہ اچکزئی کونامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ وہ گھر سے کالج جا رہے تھے کہ ان کے سینے میں 12گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا۔ بوچستان ہائیکورٹ نے چیف جسٹس نواز مسکانزئی فوری طور پر وکلا کے ہمراہ سول ہسپتال کوئٹہ پہنچے ۔ وکلا نے اس واقعہ کے خلاف 3روزہ سوگ کا اعلان کیا

جمعرات 16 جون 2016

Balochistan Main Phir Target Killing
عدن جی:
یونیورسٹی لاء کالج کوئٹہ کے پرنسپل بیرسٹرامان اللہ اچکزئی کونامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ وہ گھر سے کالج جا رہے تھے کہ ان کے سینے میں 12گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا۔ بوچستان ہائیکورٹ نے چیف جسٹس نواز مسکانزئی فوری طور پر وکلا کے ہمراہ سول ہسپتال کوئٹہ پہنچے ۔ وکلا نے اس واقعہ کے خلاف 3روزہ سوگ کا اعلان کیا۔

ان کے جنازے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزراء سمیت کور کمانڈر نے بھی شرکت کی۔ بیرسٹرامان اللہ اچکزائی کے قتل سے شہری ، عوامی اور سیاسی حلقوں میں سوگ کی کیفیت رہی۔ یہ ٹارگٹ کلنگ پشتون حلقوں میں غم وغصہ کا باعث بنی کہ بیرسٹر امان اللہ چکزائی اور گورنر بلوچستان کے بھتیجے تھے۔ اس سانحہ کو سیاسی طور پر اہم سمجھا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے بلوچستان کے صوبائی وزیر مصطفی ترین کا بیٹا اغوا ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے صوبائی اسمبلی کا خصوصی طور پر اجلاس بلایا تھا۔نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی ریکوریشن پر یہ اجلاس سردار مصطفی ترین کے بیٹے کے اغوا سے متعلق قرارداد پیش کی گئی ایک دن کے اجلاس میں امن وامان کے حوالے سے گرما گرم بحث ہوئی اور اغواء برائے تاوان روکنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ بنیادی طور پر پشتون وزیر کے بیٹے کے اغوا کے خلاف یہ قرار داد پیش ہوئی۔

یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے مگریہ طے ہے کہ پشتونوں پر براوقت آیا ہے۔
ابھی توبلوچستان پر ہونے والے ڈرون حملے پر آنے والے اثرات سامنے آرہے ہیں پہلے تو ملا اختر منصور کے ساتھ مارے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور اعظم کے گھر والوں نے امریکہ کے خلاف آیف آئی آر درج کراتے موقف اختیار کیا ہے کہ خاندان کاواحد کفیل تھا جس کا کسی سے کوئی اختلاف نہ تھا ۔

ڈرون حملے میں مارا گیا اس کا کیا قصورتھا۔ دوسر ی جانب پاکستان کی عسکری قوتوں نے بھی بلوچستان پر ہونے والے ڈرون حملوں کی سختی سے مذمت کی ہے اور اب چین کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا ہے ک بلوچستان میں ڈرون حملہ پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی سے لڑنے کے لیے قابل ذکر کوششیں کی ہیں اور افغان مصالحتی عمل کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں عالمی برادری علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔


دوسری جانب بلوچستان میں میگا کرپشن کے حوالے سے سابق وزیراعلیٰ مالک بلوچ اور ان کی جماعت نیشنل پارٹی کو سخت نکتہ چینی کا سامنا ہے۔ بی این پی مینگل اور بی این پی عوامی صوبے بھر میں جلسے جلوس کر رہی ہے اور مسلسل یہ کہا جا رہا ہے اڑھائی سالہ دور مذمت میں نیشنل پارٹی کرپشن فری بلوچستان ے نعرے لگاتی رہی اور یہ کہا جاتا رہا کہ چونک ڈاکٹر مالک بلوچ پڑھے لکھے مگر مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا انہوں نے بلوچستان کو امان وامان اور کرپشن سے الگ راہ پر ڈال دیا ہے۔

ان پر تعریف کے ڈونگرے برسائے جار ہے تھے مگر نیشنل پارٹی کے دامن پر بلوچستان کے سب سے بڑے کرپشن سکینڈل کا داغ ہے جس نے صوبے کی روایات محرومیوں، پسماندگی کے سارے دعوے جھٹلا رہے ہیں۔بلوچستان کے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ ڈیڑھ ارب روپے جنوبی افریقہ بھجواچکے ہیں اور چھاپے کے دوران نیب نے جو 75 کروڑ برآمد کئے ہیں وہ بھی باہر بھیجے جانا تھے۔

وہ طویل عرصہ سے بدعنوانی کر رہا تھا اور غیر قانونی طریقہ سے بھاری رقم کما رہا تھا اور جنوبی افریقہ میں صرف ڈیڑھ ارب روپے مختلف کاروبار کر رہا تھا جائیدادین خرید رہا تھا اور ی 75 کروڑ بھی غیر قانونی طریقے سے غیر ملکی زرمبادلہ میں تبدیل کر وارہا تھا کہ نیب کے چھاپے میں پکڑاگیا۔ خالد لانگو بھی نیب کے مہمان ہیں اوربلوچستان پبلک سروس کمشن کے سربراہ اشرف مگسی پر ان کیساتھیوں سمیت فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

اپنی بیٹیوں کو جعلی ڈگریوں پر نوکریاں دیں اور لوگوں سے پبلک سروس کمشن کے امتحانات میں پاس کرانے کے حوالے سے کروڑوں روپے بٹورے۔ اشرف مگسی بھی سابق دور کے ہی عہدیدار ہیںٰ جنہیں ماضی میں ایک اہم سیاسی شخصیت کی پشت پناہی حاصل تھی ورنہ ان کی کرپشن کی دہائیاں تو کافی دیر سے چل رہی تھیں اب جبکہ نیب نے ان کے گرد گھیراتنگ کیا تو لگتا یہی ہے کہ اور پردہ نشین بھی سامنے آسکتے ہیں اور صوبے کب بہت سی شخصیات سہمی ہوئی ہیں کہ ان پر برا وقت آسکتا ہے اوریہ بات وثوق سے کہی جا رہی ہے کہ نیب مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے وزراء پرعید سے پہلے ہاتھ ڈال سکتی ہے۔

شائد اب بلوچستان کی پرکرپشن سب کے سامنے آنے والی ہے کہ ہمیشہ ہر حکومت نے صوبے کو نظر انداز کرنے کا واویلا تھا اور وفاق کی جانب سے دئیے گے فنڈز صوبے کی ترقی خوشحالی پر خرچ کئے گے جو آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں۔
بلوچستان کے ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد ان دنوں چیف سیکرٹری سے ناراض ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے ان کے روئیے کے خلاف اپنے دفتر کو تالے لگا دئیے۔ ان کے اس احتجاج ارکان نے وقتی طور پر ختم کرا دیا کہ وزیراعلیٰ لندن میں وزیراعظم کی تیمارداری کے لیے موجود تھے۔ مگر اب وہ واپس آجائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Balochistan Main Phir Target Killing is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.