کرپشن کیخلاف کارروائی۔۔محض فائلوں تک

ریلوے افسران بااثرافراد کے پشت پناہ بن گئے۔۔۔۔ اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ ریلوے کی یہ بیوروکریسی مختلف کیسز میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق

بدھ 17 فروری 2016

Corruption K Khilaf Karwai
شاہ جی:
حکومت کی جانب سے یہ ظاہر کیاجاتا ہے کہ ریلوے کا نظام اب بہتر ہوگیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض حوالوں سے موجودہ ریلوے پہلے سے بہتر نظر آتی ہے لیکن اس کاکیا کریں کہ ریلوے کی بیورو کریسی میں وہی لوگ شامل ہیں جو اس کی تباہی کے عرصہ میں بھی شامل تھے۔ اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ ریلوے کی یہ بیوروکریسی مختلف کیسز میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

حال ہی میں ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس ک مطابق ڈائریکٹوریٹ آف ویجی لینس نے پاکستان ریلوے میں مختلف کیسسز میں انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے بعد اس پر عملدرآمد کے لیے ہدایات دی تھی۔ اس سلسلے میں پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن میں میرپور خاص ریلوے سٹیشن سے ملحقہ متعلقہ افراد کے قبضے میں یاکرائے پر دینے کے حوالے سے کیسز پر انکوائری کے بعد ڈویژنل سپر نٹنڈنٹ کراچی کو 22 فروری 2015ء اس کے بعد 16نومبر 2015ء اور پھر 6جنوری 2016ء کو بھی یاد دہانی کے خطوط لکھے گئے۔

(جاری ہے)

روالپنڈی ڈویژن میں لدھیانوالہ ریلوے اسٹیشن پر تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پاکستان ریلوے کی قیمتی زمین پر غیر قانونی سلاٹرہاؤس بنایا گیاتھا۔ جس پر تحقیقات کے بعد 5نومبر 2015ء اور 13جنوری 2016ء کو یاددہانی ٹوٹسز بھجوائے گئے۔ اسی طرح قصور میں ٹکٹوں کی ریز رویشن کی مدمیں ایک کروڑ 67لاکھ روپے کے بقایاجات کے حوالے سے کیس کی تحقیقات کے بعد 10 جون 2015ء 6نومبر 2015ء اور 13جنوری 2016ء کو یاددہانی کے نوٹسز جاری کئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق کوہاٹ میں بھی پاکستان ریلوے کی 30کنال اراضی پر تجاوزات اور دو کنال اراضی پر تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے کیس پاکستان ریلوے کے چیف ایگریکٹوآفیسر کو 5مارچ 2015ء کو بھجوایا گیا۔ اس کے بعد اس سلسلے میں بھی 16نومبر 2015ء اور 13جنوری 2016ء کویاد دہانی نوٹسز بھیجے گئے۔ اس کے علاوہ سکھر ڈویژن میں بھی پاکستان ریلوے کے سوئمنگ پول کا 2جولائی 2012ء سے 2جولائی 2015تک غلط استعمال اور جگہ کو غیرقانونی میرج ہال کے طور پر استعمال کرنے سے پاکستان ریلوے کو 15لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

یہ کیس 5مارچ 2015ء کو چیف ایگزیکٹو آفیسر کوبھجوایا گیا۔ اس کے بعد اس سلسلے میں بھی 6نومبر 2015ء اور 13جنوری 2016ء کویاد دہانی خطوط لکھے گئے۔ صورت حال یہ تھی کہ بنوں میں ماڑی انڈس پر پاکستان ریلوے کے غوری والا بند سٹیشن پر واقع سرکاری عمارت پر قابضین کی جانب سے ذاتی گھربنانے کے حوالے سے دویژنل سپر نٹنڈنٹ پشاور کو 17مارچ 2015ء کو خط لکھا گیا۔

اس سلسلے میں بھی 9مئی 2015ء 3ستمبر 2015ء اور 14جنوری 2016ء کویاد دہانی کے نوٹسز بھیجے گئے ۔ پشاور ڈویژن میں بھی ریلوے اراضی پر درختوں کی بے دریغ کٹائی کے حوالے سے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ پشاور کوخط لکھا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق لاہور میں سگنل شاپ کے نزدیک عمارت پر غیر قانونی قبضہ ریلوے گودام کے مقام پر 96مرلہ زمین پر قبضہ10کروڑ 84لاکھ روپے کی بقایاجات کی وصولی کے حوالے سے کیس سمیت نوشہرہ فیروز سٹیشن پرریلوے کی عمارت پرنا جائز قبضہ کے کوئٹہ ڈویژن میں2014-15ء میں 200 ٹن کوئلہ کی خریداری، سکھر ڈویژن میں اسسٹنٹ کی بھرتی کاکیس اور لاہور میں 1985ء سے ریلوے کی زیر قبضہ اراضی خالی کرانے کے حوالے سے رپورٹ 25جون 2015ء کو بھجوائی گئی۔

اس کے علاوہ تقریباََ 22اہم ترین کیسز کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آف ویجی لینس نے چیف ایگزیکٹو آفیسر کوایک ماہ قبل رپورٹ بھجوائی تھی جس پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیاگیا۔ سوال یہ ہے کہ کیااب ایسی کارروائیاں صرف فائلوں کا پیٹ بھرنے کے لیے ہوتی ہیں؟ آخر وہ کون لوگ ہیں جن کی کرپشن کے خلاف کوئی عملی کارروائی کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ باربار یاد دہانی کے باوجود سرے سے ہی معاملات کو نظر انداز کردینے کے پیچھے کونسی کہانی چھپی ہوئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Corruption K Khilaf Karwai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 February 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.