دہشت گردوں کیخلاف چودھری نثار کا ایجنڈا!

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں دہشت گردی، اسکے اثرات، اس کی بیخ کنی میں عساکر پاکستان کے مرکزی کردار، میڈیا کے مثبت انداز کارکردگی اور کراچی میں جرائم کے قلع قمع کے حوالے سے معلومات افزا باتیں کیں۔ انکی یہ بات بجا طور پر درست تسلیم کی جائیگی

پیر 4 جولائی 2016

DehshaatGardoon K Khilaf Chaudhry Nisar Ka Agenda
خالد کاشمیری:
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں دہشت گردی، اسکے اثرات، اس کی بیخ کنی میں عساکر پاکستان کے مرکزی کردار، میڈیا کے مثبت انداز کارکردگی اور کراچی میں جرائم کے قلع قمع کے حوالے سے معلومات افزا باتیں کیں۔ انکی یہ بات بجا طور پر درست تسلیم کی جائیگی کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ جیت گیا ہے۔

انہوں نے کراچی پولیس میں معتدبہ تعداد میں بھرتیوں کے منصوبے کا بھی ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں عساکر پاکستان کی معاونت حاصل ہو گی۔ 2013ء میں جرائم کے لحاظ سے دنیا بھر میں کراچی چھٹے نمبر پر تھا۔ اب 32 ویں نمبرپر آچکا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ نے کچھ ایسی باتیں بھی کیں جو چونکا دینے والی تھیں۔

(جاری ہے)

مثلاً انہوں نے باتوں ہی باتوں میں کہا کہ آئی بی نے جتنی مدد کراچی میں کی اتنی پنجاب میں نہیں کی۔

پھر یہ بات کہ اپنے ہی لوگ ”سی پیک“ کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بڑی عجیب سی بات بھی کہہ ڈالی کہ اب نفسیاتی جنگ جیتنا باقی ہے۔ جسے جیتنے کیلئے قوم کو متحد ہونا چاہیے۔ خدا معلوم وہ نفسیاتی جنگ کونسی ہے اور کس کیخلاف ہے۔ اگر وہ جنگ جاری ہے تو اس کا ہدف کون ہے؟ جہاں تک دہشتگردی کیخلاف جنگ کا تعلق ہے اقوام عالم سمیت پاکستان کا بچہ بچہ اس حقیقت کوجانتا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردوں کی خون آشام کارروائیوں سے نجات دلانے کا سہرا عساکر پاکستان کے سر ہے جس نے اس خوفناک معرکہ میں اپنے افسروں اور جوانوں کی قربانیاں دیکر دہشتگردوں کا قلع قمع کیا اور ملک کے دور افتادہ پر پیچ پہاڑی اور میدانی علاقوں میں قائم دہشتگردوں کی کمین گاہوں کا صفایا کر کے رکھ دیا۔

تاریخ اس حقیقت کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے کہ جب اندرونی اور بیرونی دہشتگردوں کے باہمی گٹھ جوڑ نے پاکستان کے معصوم اور بے گناہ عوام کو اپنی خون آشام کارروائیوں کا نشانہ بنانا شروع کر رکھا تھا۔ ملکی سلامتی خطرے میں تھی کہ 22 مئی 2014ء کو عساکر پاکستان کے شیر دل اور محب وطن سپہ سالار کے حکم پر شمالی وزیرستان میں فورسز کی زمینی کارروائی شروع ہوئی۔

فورسز کو ٹینکوں، توپ خانوں، گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد حاصل تھی۔ سویلین حکومت دہشتگردوں کیخلاف عسکری کارروائیوں کا آغاز کرنے میں ابھی گومگو کی حالت سے دو چار تھی وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کے حامی تھے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار بھی انکے ہمنواؤں میں شامل تھے چنانچہ شمالی وزیرستان میں عساکر پاکستان کی باقاعدہ کارروائی کے پانچ یوم بعد بھی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا بیان اخبارات کی زینت تھا کہ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ نہیں ٹوٹا تعطل عارضی ہے اور اسکے ساتھ ہی چودھری نثار کا فرمان تھا کہ مذاکرات جاری رکھنا اولین ترجیح ہے مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ عساکر پاکستان کا فیصلہ بروقت اور سو فیصد درست تھا جب پانی سر سے گزرنے لگا تو سویلین حکومت کو مجبوراً 15 جون 2014ء کو عساکر پاکستان کے فیصلے پر صاد کرنا پڑا پھر عساکر پاکستان سے ”حضورﷺ کی تلوار“ کے نام ”ضرب عضب“ کی مناسبت سے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کر دیا۔

کراچی سمیت پورے ملک میں دہشتگردوں کی خونریز کارروائیوں کے نتیجے میں سراسیمگی کا عالم طاری تھا۔ لوگ سویلین حکومتوں کی کارکردگی سے منطقی طور پر مایوس ہو کر اللہ تعالیٰ سے کسی نجات دہندہ کی دعائیں مانگ رہے تھے۔ بالآخر انکی دعائیں رنگ لائیں بولان سے کیماڑی اور شمالی و جنوبی وزیرستان تک افواج پاکستان اور اسکے ذیلی اداروں نے دہشتگردوں کیلئے ارض وطن کو تنگ کر نا شروع کر دیا اور عساکر پاکستان کے جوانوں اور اعلیٰ حکام کو بھی دفاع قوم وطن کے اس عظیم معرکہ میں جام شہادت بھی نوش کرنا پڑا۔

وفاقی اورصوبوں کی سویلین حکومتوں کی کارکردگی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داریاں ادا کرنے کے معاملات کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 14 جون 2014ء کو فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور اسی روز عساکر پاکستان کی دو کمپنیاں حفاظتی اقدامات سنبھالنے اسلام آباد پہنچ گئیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ سندھ اور بلوچستان میں فوج براہ راست دہشتگردوں کیخلاف صف آراء تھی۔ وفاقی اور پنجاب حکومت نے کسی نامعلوم مصلحت کے تحت رینجرز اور عساکر پاکستان کی تعیناتی کو پنجاب میں ضروری نہ خیال کیا نتیجاً پنجاب بھی دہشتگردوں کی خونریز کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا اور پھر نوبت بہ اینجا رسید کہ پنجاب کے جنوبی علاقوں کے ڈاکوؤں کے بے تاج بادشاہ جدید ترین اسلحہ سے لیس چھوٹو گینگ کے درجنوں جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی اور گرفتاری کیلئے پنجاب حکومت کو فوج سے مدد مانگنا پڑی، تب جنوبی پنجاب میں خوف و دہشت کی علامت چھوٹو گینگ سے جنو بی پنجاب کے عوام کو نجات ملی جزقیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار“ کے مصداق عساکر پاکستان ہی کام ا?ئی اور اس نے علاقے سے چھوٹو گینگ کا قلع قمع کیا اس بات میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے کہ دہشتگردوں کی کسی بھی افسوسناک کارروائی پر سکیورٹی فورسز کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔

ایسا ہرگز نہیں ہے اس قسم کے اکا دکا واقعات پر عوام براہ راست اس کا ذمہ دار حکومتی مشینری کو قرار دیتی ہیں کیونکہ عوام کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بہرحال حکومتوں کی ہوتی ہے۔ جہاں تک پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کا تعلق ہے۔ دہشتگردی کا صفایا کرنے اور متعلقہ علاقوں میں امن و امان بحال کرنے میں اس نے جو سرفروشانہ کردار ادا کیا ہے۔

اس سے ان اداروں نے قوم کے دل جیت لئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے خود اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ عساکر پاکستان کو ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رکھا گیا ہے۔ اس حوالے سے یہ بات ہر پاکستانی کیلئے باعث مسرت و انبساط ہے کہ قومی اور ملکی سالمیت کے تحفظ کا اوروں پر کڑے وقت اور آزمائش کی گھڑی میں قومی توقعات پر پورا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ اگر دل سے قوم کو مل کے بدخواہ عناصر کیخلاف متحد دیکھنے کے متمنی ہیں تو انہیں معاشی دہشتگردوں کے احتساب کا فرض عساکر پاکستان کو سونپ دیتے ہیں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور ملک کے تمام صوبوں میں عساکر پاکستان کو اس حوالے سے سرگرم عمل کر دینے ہی میں ملکی سلامتی کے تحفظ کا راز مضمر ہے اور یقیناً یہی وہ راستہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے اپنے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

DehshaatGardoon K Khilaf Chaudhry Nisar Ka Agenda is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 July 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.