محکمہ ایکسائزہیلپ لائن

تشہیری مہم چلانے کے بعد سرکار کو اس کی ضرورت نہیں رہی۔۔۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں اکثر سرکاری منصوبوں کی تشہیرپر جتنی رقم خرچ کی جاتی ہے اس سے کہیں کم اس منصوبے سے عوام کو فائدہ ہوتا ہے۔ عام طور پر منصوبے کی تشہیر اور اشتہارات میں تصاویر شائع کروانے کے بعد عوامی افلاع سے متعلقہ منصوبوں کو نظرا نداز کردیاجاتا ہے۔

پیر 23 مئی 2016

Excise Department Helpline
بدقسمتی سے ہمارے یہاں اکثر سرکاری منصوبوں کی تشہیرپر جتنی رقم خرچ کی جاتی ہے اس سے کہیں کم اس منصوبے سے عوام کو فائدہ ہوتا ہے۔ عام طور پر منصوبے کی تشہیر اور اشتہارات میں تصاویر شائع کروانے کے بعد عوامی افلاع سے متعلقہ منصوبوں کو نظرا نداز کردیاجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ہم اب تک کے اعلان کردہ منصوبوں کی فہرست تیارکریں تو لگتا ہے کہ جیسے پاکستان انتہائی تیزی سے ترقی کررہا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ جتنے منصوبوں کا اعلان کیاجاتا ہے ان میں سے آدھے بھی مطلوبہ نتائج نہیں دیتے اور اکثر کچھ ہی عرصہ بعد عدم تو جہی کاشکار ہوجاتے ہیں۔

حال ہی میں ایک رپورٹ آئی ہے جس کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کے اعلیٰ افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہریوں کی سہولت کے لیے شروع کی گئی ایس ایم ایس سروس 9966بند کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اب اس نمبر پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس ادائیگی کرنے اور نہ کرنے والے شہریوں کی نشاندہی شروع کردی ہے۔ یادرہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈٹیکسیشن نسیم صادق نے گاڑیوں کے مالکان کی سہولت اور شہریوں کو تیز تر معلومات کی فراہمی کے لیے ایس ایم ایس سروس شروع کی تھی۔

اس سلسلے میں صوبے کی تمام گاڑیوں کا ڈیٹا کی ملکیت اور ٹرانسفر کے بارے میں فوری معلومات حاصل کرلیتے تھے۔اس طرح گاڑی کی خریدوفروخت کے سلسلے میں فراڈکاخطرہ انتہائی کم ہوگیا تھا۔ اس سروس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ منصو بہ محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیویعنی ایف بی آر کے ساتھ مل کر شروع کیاتھا۔ اس سلسلے میں محکمہ کے ڈیٹا کو روزانہ کی بنیاد پر اب ڈیٹ کیاجارہا تھا۔

جس کی وجہ سے شہری بھی اس سے فائدہ حاصل کررہے تھے۔ بدقسمتی سے ڈائریکٹر جنرل کے ” سابق“ ہونے کے بعد یہ منصوبہ بھی نظرانداز کردیا گیا۔ محکمہ کے ذرائع کے مطابق پے منٹ ایشو کی وجہ سے یہ سروس بند کردی گئی ہے۔ اب یہ صورت حال ہے کہ گاڑیوں کے مالکان اپنی گاڑیوں کی ملکیت یاٹرانسفر ہونے سے متعلقہ معلومات حاصل کرنے کے لیے دوبارہ دفاتر کے دھکے کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

ان دفاتر میں ان کو پہلے کی طرح رشوت دینی پڑتی ہے۔ یہ رویہ ایک بار پھر اسی کلچر کوجنم دے رہاہے جس کے تحت لوگ گاڑیوں کواپنے نام ٹرانسفر کرائے بنا استعمال کرتے رہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا سرکار کے منصوبے بھی محض شخصیات کے گردگھومتے ہیں؟ کیا اب بھی ایک آفیسر کے جانے کے بعد اس کے منصوبوں کو لپیٹ دیاجاتا ہے؟ سوال تو یہ بھی ہے کہ کیا سرکاردوبارہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے وقت کے ضیاع اور کرپشن زدہ ماحول دینا چاہتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Excise Department Helpline is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.