گوادربندرگاہ کاافتتاح اور بلوچ عوام

گوادربندرگاہ کا باقاعدہ افتتاح اور وہاں سے چین کے کنٹینربردار جہاز کی روانگی کی تقریب پاکستان کیلئے ایک تاریخی اور یادگار دن ہے اور اس موقع پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے مسلح افواج اور جنرل راحیل شریف کی خدمات کو سراہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک منصوبوں اور گوادر پورٹ کی بروقت تکمیل میں سب سے اہم کردار پاکستان کی مسلح افواج کا ہے

پیر 21 نومبر 2016

Gwadar Bandargah Ka Iftetah
رحمت خان وردگ
گوادربندرگاہ کا باقاعدہ افتتاح اور وہاں سے چین کے کنٹینربردار جہاز کی روانگی کی تقریب پاکستان کیلئے ایک تاریخی اور یادگار دن ہے اور اس موقع پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے مسلح افواج اور جنرل راحیل شریف کی خدمات کو سراہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک منصوبوں اور گوادر پورٹ کی بروقت تکمیل میں سب سے اہم کردار پاکستان کی مسلح افواج کا ہے جنہوں نے ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے ہر سطح پر اپنی خدمات پیش کیں اور چینی عملے کی فول پروف سیکورٹی بھی یقینی بنائی گئی۔

اس پاکستان نیوی گوادر پورٹ سے بحری آمدورفت کو محفوظ بنانے کیلئے برسرپیکار ہے۔ حکومت پاکستان بھی سی پیک میں شامل منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کرنے کیلئے اپنی بھرپور توانائیاں صرف کر رہی ہے۔

(جاری ہے)


گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ترقی کے نئے دور میں بلوچ عوام کو مکمل طور پر شامل کرنے کیلئے سب سے اہم تکنیکی تعلیم کی فراہمی ہے اور اس کیلئے پاکستان‘ چین اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کو ملکر انقلابی اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ بلوچستان میں اب تک آنیوالے تمام حکمرانوں نے عوام کا استحصال کیا ہے اور وفاق سے بلوچستان کو ملنے والی خطیر رقم کا درست طریقے سے کبھی بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

اس کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے صوبائی سطح پر میرٹ و ایمانداری کی بنیاد پر بیوروکریسی کی تعیناتی کی جائے کیونکہ ماضی قریب میں بلوچستان میں ہی ایک صوبائی سیکریٹری سے بھاری رقم کی برآمدگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ بھی کرپٹ بیوروکریسی ہے۔
سی پیک اور گوادر پورٹ کے معاملے میں بلوچ عوام کو درست طریقے سے فوائد پہنچانے کیلئے فوری طور پر حب سے لیکر چمن و ڑوب تک ہر ضلع میں ایسے ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز قائم کئے جائیں جہاں مکینیکل،الیکٹریکل، الیکٹرونکس، ریفریجریشن، ٹیلی کمیونی کیشن سمیت تمام ممکنہ شعبوں میں پرائمری پاس طلبہ و طالبات کو تعلیم دی جائے اسکے ساتھ ساتھ ان ہی ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز کو ہنگامی طور پر سی پیک کے تحت قائم کرکے ہر ضلع میں چینی زبان کی تعلیم کا فوری طور پر آغاز کیا جائے تاکہ پاکستان کی عوام خصوصاً بلوچ نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے کیلئے بھرپور مواقع مل سکیں تاکہ مستقبل قریب میں وہ گوادر پورٹ و سی پیک کے تحت چینی زبان کے استعمال کی اہلیت رکھتے ہوں۔

اس سلسلے میں وفاقی و صوبائی حکومت کو شاہراہوں کی تعمیر کی طرح کی تیزی دکھانی ہوگی۔ چینی زبان کی تعلیم کے مراکز کا قیام تو ملک بھر میں ہونا چاہئے بلکہ ہر اسکول میں چھٹی جماعت سے چینی زبان کی تعلیم کو رائج کیا جائے کیونکہ اسکے علاوہ ہم سی پیک کے فوائد مکمل طور پر استفادہ نہیں کرپائیں گے۔
دبئی آج انٹرنیشنل سٹی اور دنیا کیلئے نمایاں مثال بن چکا ہے لیکن 70ء کی دہائی تک دبئی ریگستان تھا اور وہاں ایک چھوٹا سا ایئرپورٹ تھا۔

دبئی نے اپنی پورٹ کو ٹیکس فری قرار دیکر ایسی پالیسیاں تشکیل دی کہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ الحمداللہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کی وجہ سے آج گوادر میں بھی ان زمینوں کی قیمتیں کروڑوں میں پہنچ چکی ہیں جنہیں 2013ء سے قبل کوئی لاکھوں میں خریدنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ زمینوں کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مقامی بلوچ عوام کو زبردست معاشی فوائدحاصل ہوں گے۔

گوادر میں میٹھے پانی کی فوری فراہمی کے منصوبوں کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جانا چاہئے کیونکہ پانی بنیادی ضرورت حیات ہے اور اسکے علاوہ کوئی شہر تو کجا، کوئی قصبہ بھی ترقی نہیں کرسکتا۔ اس لئے سمندری پانی کو میٹھابناکر وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اسکے علاوہ پورے صوبہ بلوچستان میں میٹھے پانی کی وافر فراہمی کیلئے وفاق و صوبائی حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ بلوچستان اپنے حصے کا پانی مناسب نہری نظام نہ ہونے کے باعث سندھ و پنجاب سے نہیں لے رہا لیکن دوسری طرف بلوچستان کی عوام صاف ستھرے پینے کے پانی سے محروم ہے۔


سی پیک میں جب تک بلوچستان کی عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کو اولین ترجیح نہیں سمجھا جائیگا اس وقت تک سی پیک منصوبوں کے بلوچستان کو درست ثمرات بھی نہیں مل سکتے۔ دبئی انٹرنیشنل سٹی ہے لیکن وہاں بمشکل 20سے25% مقامی لوگ ہوں گے اور اسکے علاوہ دبئی کی ترقی میں غیرملکیوں کا اہم ترین کردار ہے لیکن دبئی میں کسی کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں۔

دبئی میں تو آپ براہ راست کاروبار بھی نہیں کرسکتے جب تک مقامی کفیل کیساتھ معاہدہ نہ کرلیں۔ پہلی ترجیح کے طور پر بلوچ نوجوانوں کو ملازمتوں اور کاروبار کے تمام ممکنہ مواقع بہم پہنچائے جائیں اور اسکے بعد بھی گوادر و صوبے کی ترقی کیلئے ظاہر ہے کہ ملک بھر سے کثیر تعداد میں لوگ مستقبل قریب میں گوادر کا رخ کرینگے ۔بلوچستان چونکہ رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ بھی ہے اسی لئے قانون سازی کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ بلوچستان و گوادر کی ترقی و کاروبار کیلئے آنیوالے غیر مقامی افراد کو کسی بھی صورت میں وہاں ووٹ کا حق حاصل نہیں ہوگا تاکہ مقامی بلوچ عوام کے تحفظات کو ختم کیا جاسکے کیونکہ مقامی لوگوں کے ذہنوں میں ہے کہ اگر یہاں غیر مقامی افراد نے آکر قیام کیا تو ہم اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے۔


بلوچستان میں تعلیم کی طرح صحت کی سہولیات بھی ناپید ہیں اور لوگوں کو سینکڑوں کلومیٹر سفر کرکے اسپتالوں تک جانا پڑتا ہے لیکن وہاں بھی اعلٰی معیار کی علاج معالجے کی سہولیات موجود نہیں ہوتیں۔ بلوچستان بھرمیں جدید اسپتالوں کی تعمیر کو سی پیک میں شامل کرکے ہر تحصیل و ضلع میں ڈائی لیسز، ہارٹ سرجری سمیت تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو سی پیک میں اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔

اس سلسلے میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کو بھی اپنے منصوبوں میں تعلیم و صحت کی فراہمی کو اولین ترجیح رکھنا چاہئے۔ گوادر میں 50 بستروں کا اسپتال تکمیل کے مراحل میں ہے اسی طرح کے اسپتالوں کی بلوچستان کی ہر تحصیل و ضلع میں تعمیر بہت ضروری ہے اور وہاں کی عوام کی احساس محرومی کا خاتمہ سی پیک کی مکمل کامیابی میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔


گوادر اور سی پیک منصوبوں کے متعلق تمام سرکاری ملازمتوں کی میرٹ پر فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جانا چاہئے اور بلوچستان کے مقامی نوجوانوں کو شرائط میں کچھ ریلیف ملنا بہت ضروری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں مقامی نوجوانوں کو ملازمتیں مل سکیں اور اب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے ذریعے سفارش پر بھرتی کے طریقہ کار کا مکمل خاتمہ بہت ضروری ہے کیونکہ اس طرح سے اہل و باصلاحیت پڑھے لکھے نوجوانوں کی حق تلفی ہوتی ہے اور انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے حق کیلئے غلط راستے کا انتخاب کریں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک منصوبوں میں رکاوٹ بننے کیلئے بھارتی‘ امریکی و اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے افغانستان کے راستے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں لیکن ان عالمی دشمن قوتوں کی براہ راست یکسر ناکامی کیلئے ہمیں بلوچستان کی عوام کا معیار زندگی بلند کرنے پر بھی توجہ دینی ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ عالمی سازشوں سے نبردآزما اپنی مسلح افواج و سیکورٹی اداروں کی بھی مکمل حمایت جاری رکھنی ہوگی تاکہ پاکستان مستقبل قریب میں سی پیک سے حقیقی فوائد حاصل کرسکے اور بلوچستان سمیت پاکستان و خطے کے عوام کا معیار زندگی بلند ہواور یہاں ترقی کے حصول کے ساتھ ساتھ تحفظ کا احساس بھی نمایاں ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Gwadar Bandargah Ka Iftetah is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.