جنگلی حیات اور اس کے تحفظ کا فطری تقاضا

جنگلی حیات جہاں ہمارے ماحول کی دلکشی کا باعث ہے وہیں اس کا وجود ہمارے حیاتیاتی اور روزمرہ کے نظام میں غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔جنگلی پرندے، تپتر، بٹیر، ہدہد، فاختائیں اور کبوتر فصلوں سے زہریلے کیڑے مکوڑوں کو کھا کر انہیں نقصان سے بچاتے ہیں

منگل 9 اگست 2016

Jangi Hayat
مرزا محمد رمضان:
جنگلی حیات جہاں ہمارے ماحول کی دلکشی کا باعث ہے وہیں اس کا وجود ہمارے حیاتیاتی اور روزمرہ کے نظام میں غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔جنگلی پرندے، تپتر، بٹیر، ہدہد، فاختائیں اور کبوتر فصلوں سے زہریلے کیڑے مکوڑوں کو کھا کر انہیں نقصان سے بچاتے ہیں۔ گدھ چیلیں اور کوے مردار اور گندی الائشیں کھا کر ماحول کو تعفن سے محفوظ رکھتے ہیں۔

باز اور الو چوہوں کا شکار کر کے اناج کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں ۔ سانپوں کی متعدد اقسام اور پینگوئین چیونٹی خور کیڑے مکوڑے اور دیمک کھا کر انسانوں کو ان کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں جبکہ کچھوے اور مینڈک پانی کی کثافتیں چاٹ کر اسے صاف وشفاف بناتے ہیں علاوہ ازیں جنگلی جانور اور پرندے ضعتی و زیبائشی مصنوعات کی تیاری اور ادویہ سازی کے کام آتے ہیں۔

(جاری ہے)


پاکستان بے شمار قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے اس کے صحرا اور دریا اس کے فلک بوس پہاڑی سلسے اس کی وسیع وعریض چراگاہیں، میدان، جنگلات اور کھیت کھلیان و صوف انواع و اقسام کے جنگلی حیات کا مستقل بسیراہیں بلکہ قدارتی افزائش نسل کے ذریعے آبادی کو مستحکم بھی رکھے ہوئے ہے۔ ہر سال موسم سرما کے آغاز پر دنیا کے دیگر خطوں بالخصوص شمال وسط ایشیای ریاستوں اور سائیبر یا سے لاکھوں کی تعداد میں مختلف النسل کی مرغابیاں، کونجیں، سرخاب، بگلے، تلور اور با ز وغیرہ ہجرت کر کے یہاں آتے ہیں جو پانچ چھ ماہ یہاں قیام کے بعد اپریل میں میں واپس اپنے حقیقی گھر لوٹ جاتے ہیں۔


آبی و جنگلی پرندوں کی ہجرت کا سلسلہ گزشتہ کئی صدیوں سے جاری وساری ہے تاہم کر ہ ارض پر موسمی تغیر و تبدل کی بنا پر وقتاََ فوقتاََ ان مہاجرپرندوں کی یہاں آبادی میں کمی بیشی ضرور واقع ہوئی ہے ۔ شہری وصنعتی آبادیوں اور زرعی رقبہ جات کے پھیلاوٴ جنگلات اور بارشوں میں کمی قحط سالی ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ زرعی اراضی کے سکڑنے ، فصلات میں کیڑے مار ادویات اور آتشیں اسلحہ کے بے تحاشا استعمال اور جنگلی حیات کی ناجائز تجارت کے سبب جنگلی حیات کی آبادی قدرے متاثر ہوئی ہے۔


انٹرنیشنل یونین کنزرویشن آف نیچر آئی سی ایو این کے مطابق دنیا میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی کل 24.572 انواع میں سے 1088پاکستان میں ہیں۔ پانچ دریاوں کی سرزمین کوہ نمک کے وسیع سلسلے سالٹ رینج 14 بڑے آبی ذخائر تین بین الاقوامی آب گاہوں اچھالی کمپلیکس اور ندی نالوں تھل اندس ڈیلٹا اور چولستان جیسے صحراوں سرسبز میدانوں و قدرتی چراگاہوں کا حامل ہونے کی بنا پر صوب پنجاب کو جنگلی حیات کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے ، جہاں 56 اقسام کے ممالیہ 434 اقسام کے خوبصورت خوش رنگ و خوش گلو پرندے اور 69 اقسام کے خزندے پائے جاتے ہیں
محکمہ تحفظ جنگلی حیات و پارکس پنجاب وائلڈ ایکٹ 1974 کے تحت صوبہ بھر میں جنگلی حیات کے تحفظ قیام بقا اور بندوبست کو یقینی بنا رہا ہے۔

محکمہ کے زیر اہتمام 37 وائلڈ لائف سینگچوریز ، 24 گیم ریزروز، 4نیشل پارکس اور 3 چڑیا گھر ہیں۔ غیر قانونی شکاریوں کو بلا تخصیص گرفتار کر کے بھاری جرمانے عائد کئے جاتے ہیں۔ سا ل2015 میں 3096 غیر قانونی شکار کے چالانات کئے گے 1761 مقدمات ناجائز شکار عدالتوں میں درج کروائے گے جس سے لاکھوں روپے کاریونیو حکومتی خزانہ میں جمع ہوا۔ فیلڈ آپریشنز محکمہ کے جملہ مسائل و مشکلات و ملازمین کی بہود کے لیے اقدامات کئے گے ہیں اور یہ فیصلہ لیا گیا کہ محکمہ کے زیر انتظام تمام محفوظ علاقہ جات کے رقبہ کی سیٹلائٹ امیچز کے ذریعے ازسر نو حد بندی کی جائے گی۔

صوبہ کے تمام قانونی شکاریوں کی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ شکارکے کھیلنے اور دیگر قواعد ضوابط کی بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع دی جائے گی۔ وائلڈ لائف پروٹیکشن کو مزید موثر بنانے کے لیے وائلڈ لائف انسپکٹرز اور واچران کوموٹر سائیکلز فراہم کی جائیں گی تاکہ صوبہ کے طول و عرض میں عوامی شرکت اور تعاون سے غیر قانونی شکار پکڑدھکڑ اور جنگلی حیات کی ناجائز تجارت کی مکمل بیخ کنی کی جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Jangi Hayat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.