لوڈشیڈنگ

واسا پانی کی فراہمی میں بھی ناکام ہوگیا۔۔۔۔ موسم گرما کے آغاز میں ہی سرکار کے تمام تر وعدوں اور دعوؤں کا پول کھلنا شروع ہوگیا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں سرکاری محکمے کاغذی منصوبے تو اچھے بنالیتے ہیں لیکن ان کے عملی طور پر نتائج کے حوالے سے ناکام رہتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افسرشاہی کے یہ اعلیٰ دماغ اپنے منصوبوں میں آنے والے وقت کے مسائل کو نظر انداز کردیتے ہیں۔

ہفتہ 14 مئی 2016

Load Shedding
موسم گرما کے آغاز میں ہی سرکار کے تمام تر وعدوں اور دعوؤں کا پول کھلنا شروع ہوگیا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں سرکاری محکمے کاغذی منصوبے تو اچھے بنالیتے ہیں لیکن ان کے عملی طور پر نتائج کے حوالے سے ناکام رہتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افسرشاہی کے یہ اعلیٰ دماغ اپنے منصوبوں میں آنے والے وقت کے مسائل کو نظر انداز کردیتے ہیں۔

اکثر منصوبوں میں اس جانب غورہی نہیں کیاجاتا کہ جب منصبوبہ مکمل کیاجائے گا تب اشیا کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوچکا ہوگا اور موسمی حالات کس قدر اثرانداز ہوں گے۔ اسی طرح طلب اور رسد کو بھی نظر انداز کردیاجاتا ہے۔ اب گرمیوں کے حوالے سے بھی سرکاری محکموں کو ناکامی کاسامنا ہے اور ان کی کارکردگی ابتدا میں ہی سوالیہ نشان بن کررہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ایسی ہی ایک رپورٹ کے مطابق موسم گرما کے آغاز میں ہی واسا شہریوں کو بلاتعطل پانی کی فراہمی میں ناکام ہوگیا ہے۔لوڈشیڈنگ اور گرمیوں میں پانی کے زیادہ استعمال کے پیش نظرکرائے پر جنریٹرز بھی حاصل نہ کئے جا سکے اور نہ ہی ٹیوب ویلوں پر موجود جنریٹرز کو ضرورت کے مطابق چلایا جارہا ہے۔ کئی روز سے صوبائی دارالحکومت میں پانی کی قلت شہریوں کے لئے وبال جان بن گئی ہے۔

شہر کے بیشتر علاقوں میں نہ تو صبح پانی آتا ہے اور نہ ہی دوپہر کو بلکہ اکثر تورات کے اوقات میں بھی کا پریشر نہ ہونے کہ برابر ہوتا ہے۔واسا کی جانب سے کرایہ پر جنریٹرلینے کا معاملہ بھی التواکا شکار ہے اور اس کے لئے ابھی پیشکش ہی حاصل کی جارہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق واسا کے اعلیٰ احکام کی ترجیح بھی شہریوں کے لئے پانی فراہم کرنے کی بجائے ترقیاتی منصوبے ہی ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ واسا لاہور کے ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیاسرکار کے پاس گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی گرمیوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے؟ سوال یہ ہے کہ کیاسرکار اس سال بھی گرمی کی شدت ، لوڈشیڈنگ اور پانی کی عدم دستیابی سے مرنے والے عام شہریوں کے لئے کچھ نہ کرے گی؟ المیہ یہ ہے کہ گرمیوں میں ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنے والے سیاست دانوں اوربیورد کریسی کو اس گرمی کا اندازہ ہی نہیں ہوپاتا جو ایک عام مزدور برداشت کرتا ہے۔

پنکھے کی گرم ہوا، لوڈشیڈنگ اور شدید گرمی کی وجہ سے موت کے منہ میں پہنچنے والوں کی اکثریت نہ تو ٹیکس چور ہوتی ہے اور نہ ہی رشوت خور ہے۔ ان میں اکثریت ان عام پاکستانیوں کی ہے جو خود پاکستان کا ” مالک“ سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستان سے ان کی محبت انمول ہے لیکن ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے بابو انہیں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت دینے پر آمادہ نہیں ہوتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Load Shedding is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.