مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے تعلقات بے معنی رہیں گے

اقوام متحدہ بھی ” بنیا“ کی سازشوں کے آگے بے بس کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے جذبے کوپروان چڑھانے کیلئے مئوثر کردار ادا کرنا ہوگا

جمعرات 18 فروری 2016

Masla e Kashmir K Hal Tak Bharat Se Taluqaat
امیرمحمد خان:
ملک بھر کی طرح دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر نہائت جوش وجذبے سے منایا جاتا ہے۔ کشمیر جسے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی شہہ رگ قراردیا ہے، مگر انگریز ہندو گھٹ جوڑنے اس مسئلے کو متنازعہ ہی رکھا، بھارت، قیادت جو جھوٹ بولنے کوشائد ثواب تصور کرتی ہے، بھارتی قیادت وعدہ خلافی کی بھی ماسٹر ہے، یہ بھارتی قیادت عالمی اور اداروں، سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ ہر جگہ اپنے بیانات اور وعددوں سے پھر چکی ہے۔

عالمی ادارے بھی بھارت سے یہ پوچھنے کی سکت نہیں رکھتے کہ کشمیر کے معاملے پر خاص طور پر غیر جانبدار حق خودار ادیت کے متعلق ان کے وعدے کہاں گئے اور اس پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتے؟ پاکستان ہمیشہ سے کشمیر پر اپنی اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، مختلف حکومتی ادوار میں عالمی اداروں میں پاکستان کی ست یاتیز سفارت کاری کشمیرکے معاملے پر جاری رہی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانیوں اور کشمیریوں کواس بات پر فخر رہے گاکہ دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی پالیسی کی حمائت کی ہے، مگر افسوس یہ ہے کہ ہماری جانب سے جیسے جیسے عالمی معاملات تبدیل ہورہے ہیں دہشت گردی نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے ۔ کشمیر میں حریت پسندوں کی پرامن تحریک کوبھارت تمام عالمی اداروں میں دہشت گردی بتایا ہے، پاکستان کو اس نام نہاد دہشت گردی کے ساتھ تعاون کرنے والا بتاتا ہے، ایسے وقت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان ایک مضبوط سفارت کاری کے ذریعے بھارت کے اس پر اپیگنڈے کی نفی کرے۔

بھارت کشمیر پر قابض رہ کر پاکستان کو قحط کاشکار اور اس کا پانی بند کرنا چاہتا ہے، جواب میں ہم اپنی دوستیاں مضبوط کرنا چاہتے ہیں تجارت کرنا چاہتے ہیں، اپنی خاندانی تقریبات میں دھوم دھڑکے سے دعوت دیتے ہیں، ہم جوکچھ بھی کرلیں بھارت کامئوقف پاکستان دشمنی ہی ہے اور وہ اس پر ہر طرح سے اپنے طور پر عمل کررہاہے، بھارت کی وزارت خارجہ کی منصوبہ بندی ہی یہی تھی کہ مودی نے 25دسمبر یوم قائداعظم کوپاکستان آکر محب وطن پاکستانیوں کی خوشیوں کو ملیامیٹ کردیا۔

مودی کواتنی کوریج دی گئی کہ قائد کو اس طرح خراج عقیدت پیش نہ کیاجاسکاجس طرح کیاجانا چاہئے تھا، ہم اپنے بچوں کو قائد کی تحریک نہ بتاسکے اس خوف سے کہ بچے ہم سے پوچھ لیں گے کہ بابا! یہ اسی بھارت کا وزیراعظم ہے جس نے ہمارے لاکھوں لوگوں کو شہید کیا؟ یہ وہی وزیراعظم ہے جو کشمیروں پر ظلم وستم ڈھالتا ہے اور انہیں آزادی نہیں دیتا؟ ہم اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور کشمیر کی آزادی تک جاری رکھیں گے، ہمیں علم ہے کہ کشمیر کی آزادی تک جاری رکھیں گے، ہمیں علم ہے کہ کشمیر کے بغیر ہماری آزادی کی تکمیل نہیں ہوتی، قائداعظم محمد علی جناح جیسے امن پسند شخص نے بھی جرنل ڈگلس جو اس وقت کمانڈر انچیف تھے انہیں حکم دیاتھا کہ پاکستان کی شہہ رگ کشمیر کو بھارت سے آزاد کرایا جائے، مگر جنت نظیروادی کومسائل کی آماجگا ہ بنانے میں بھارت اور گورے دونوں شامل تھے اور ہیں، جنرل ڈگلس نے قائداعظم کے حکم کوماننے سے انکار کر دیا کہ اسے اجازت برطانوی فوج سے چاہئے تھی، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ کہتا ہے، اعلانیہ اس کاوزیراعظم کہتا ہے کہ بھارت نے ہی پاکستان کو دولخت کیا، اس کیبھارتی لیڈر کہتے ہیں کہ ہم اس کے مزید ٹکڑے کریں گے، ان شیطانی خیالات کے بعد کیاہمیں اپنی بقاء کاخیال کرتے ہوئے اس ملک سے راہ ورسم بڑھانا چاہئے، اس ملک سے تجارتی تعلقات بڑھانے چاہئیں۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان کے عوام کوہی نہیں بلکہ حکمرانوں کوبھی چاہئے کہ کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ نبھانے، ان کے ساتھ بھرپور عملی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے جذبے کو سردنہ ہونے دیں، عوام کے دلوں میں کشمیریوں کیلئے بے پناہ محبت ان کا ایمان ہے کہ بھارت کاجبر ختم ہوگا اور کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لایں گی، دوسری جانب اس بات کی بھی اشد ضرورت ہے کہ کشمیر میں سرگرم تنظیمیں اپنے اتحاد کو مظبوط بنائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masla e Kashmir K Hal Tak Bharat Se Taluqaat is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 February 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.