محکمہ انہار میں ساڑھے چار کروڑ کی کرپشن

سیلاب میں مرنے والوں کے ” قتل“ کی ذمہ داری کون لے گا پاکستان میں ہر سال سیلاب کی وجہ سے کس قدر نقصان ہوتا ہے اس کا محض اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ سینکڑوں دیہات ہر سال صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں۔ مکانات تباہ ہوجاتے ہیں اور تیار فصلیں پانی اپنے ساتھ بہالے جاتا ہے۔ لوگوں کو اپنے گھر کے مکمل سامان سے محروم ہونا چڑتا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان انسانی جانوں کا ضیاع ہے۔

پیر 16 مئی 2016

Mehkama Anhar Main 4.5 Crore Ki Curruption
پاکستان میں ہر سال سیلاب کی وجہ سے کس قدر نقصان ہوتا ہے اس کا محض اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ سینکڑوں دیہات ہر سال صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں۔ مکانات تباہ ہوجاتے ہیں اور تیار فصلیں پانی اپنے ساتھ بہالے جاتا ہے۔ لوگوں کو اپنے گھر کے مکمل سامان سے محروم ہونا چڑتا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان انسانی جانوں کا ضیاع ہے۔ ہرسال کئی لوگ پانی میں بہہ کرموت کاشکار ہوجاتے ہیں۔

اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے جاتے ہیں۔ کسانوں کو معاشی تباہی سے بچانے کیلئے سرکار امدادی رقم بھی تقسیم کرتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ رقم بھی اس نقصان کو پورا نہیں کرسکتی۔ سیلاب کے بعد ہونے والے نقصان کو کم کرنے اور مستقبل میں اس نقصان سے بچنے کیلئے بھی اقدامات کئے جاتے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ ناروال کے علاقے میں نہر کی مرمت تو وسیع اور تتلہ ڈرین تعمیر کرنے کیلئے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق اس منصوبے میں محکمہ انہار کے افسروں نے کروڑوں روپے خود برد کرلئے۔ اس منصوبے میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ۔ اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ تتلہ سے بدوملہی تک ڈرین کی تعمیر ہی نہیں کی گئی۔ ذمہ داروں نے نہر کے کنارے بھی چوڑے نہیں کئے۔ اس لئے صورتحال اب بھی ویسی ہی ہے جیسے پہلی تھی۔ کہا جاسکتا ہے کہ تاحال سیلاب سے بچاؤ کیلئے اقدامات نہیں ہوسکے اگر نہر کے کنارے چوڑے کردئیے جاتے اورڈرین جاتی تو منہ زور پانی کے غصے جو قابو کیاجاسکتا تھا لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا لہٰذا عام پاکستانی تاحال خطرے کی زد میں ہے۔

اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ بار کے رکن چودھری مسعود احمد بسرا کی درخواست پر ریجنل ڈائر یکٹر اینٹی کرپشن نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے اینٹی کرپشن کی تین رکنی کمیٹی بنائی تھی۔ اس کمیٹی نے ریکارڈ قبضے میں لے کر منصوبے کا جائزہ لیا۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں محکمہ انہار کے افسروں کو بے ضابطگی کا ذمہ دار قرار دیاگیا ہے۔ اب اسی رپورٹ کی روشنی میں چیف انجینئر انہار محبت خان ، ایکسیئن ریاض رحمانی ایکسئین محمد طارق، ایس ڈی اور شادالحق، ایس ڈی او پر ویز احمد اور اوورسیئر لیاقت علی کے خلاف کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال ، دھوکہ دہی وفراڈ کے الزام میں تھانہ اینٹی کرپشن ناروال مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔

اب تک کی صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی لیکن سوال یہ ہے کہ محض کرپشن کیس ہے؟ کیا سینکڑوں لوگوں کو متوقع سیلاب کی نذر نہیں کر دیاگیا ؟ اس کیس میں ساڑھے چار کروڑ کی کرپشن ثابت ہوئی ہے۔ لیکن ابھی بھی تخمینہ نہیں لگایا گیا کہ اس کے نتیجے میں کئی زندگیاں خطرے کے نشان پر آگئی ہیں۔ کیا کرپٹ افرادنے لوگوں کی جان ومال کا سودا نہیں کیا؟ سوال یہ ہے کہ اگر ریاست شہریوں کی جان ومال کی ضامن ہے تو یہ کرپشن سامنے آنے کے بعد ریاست نے یہاں کے عوام کی حفاظت کیلئے کیا کیا؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ مافیا کوسزا دلوانے کے ساتھ ساتھ ان منصوبوں کو بھی جلدازجلد مکمل کروایا جائے۔ محض ملزموں کو سزادلوادینا ہی کافی نہیں بلکہ عوامی مسائل حل ہونا ضرور ی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mehkama Anhar Main 4.5 Crore Ki Curruption is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.