محرم الحرام اور امن عامہ کی صورتحال

محرم الحرام کی آمد کے باوجود پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ ہر روز مختلف شہروں اور مقامات پر درجنوں کے حساب سے ڈاکے پڑ رہے ہیں

جمعہ 31 اکتوبر 2014

Muharram Ul Haram Or Amaan o Aama Ki Sorat e Hall
احمد کمال نظامی:
فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع میں محرم الحرام کے حوالے سے سکیورٹی انتظامات کے بارے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے محرم الحرام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انتظامی افسران محرم سکیورٹی پلان پر موثر انداز میں عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع میں یکم سے دس محرم تک 2124 مجالس اور 1502 جلوس منعقد ہوں گے۔ جن کی درجہ بندی کر کے سیکورٹی کے انتظامات کو فول پروف بنایا گیا ہے۔ محرم الحرام کی آمد کے باوجود پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔

(جاری ہے)

ہر روز مختلف شہروں اور مقامات پر درجنوں کے حساب سے ڈاکے پڑ رہے ہیں جن میں بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات کے ساتھ خواتین کی عصمت دری جیسے شرمناک واقعات بھی ریکارڈ پر آ رہے ہیں۔

پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں بھی امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے اعلیٰ پولیس حکام حکومتی اراکین اسمبلی کو خوش کرنے اور مختلف اجلاسوں کو منعقد کرنے کے علاوہ عملی طور پر کچھ نہیں کر رہے۔ اس وقت فیصل آباد ضلع میں روزانہ پچاس پچاس ڈاکے پڑ رہے ہیں جس میں بے گناہ شہریوں کا ناحق خون بہایا جا رہا ہے۔

اغوا، راہزنی کی وارداتیں بھی اپنے نکتہ عروج پر ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں امن و عامہ کی صورت حال بلوچستان سے بھی دگرگوں ہو چکی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کے تمام انتظامی افسران ادھر سوئے ہوئے ہیں۔ گیارہ مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کی موجودہ حکومت میں تیسری مرتبہ وزیرقانون کو تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال بہتر ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

حیرت کا مقام ہے کہ حکومت پنجاب کی کارکردگی اس قدر مایوس کن ہو سکتی ہے کہ گذشتہ روزصوبائی کابینہ کے ایک اجلاس کی نگران سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں تھے۔ رانا ثناء اللہ خاں مسلم لیگ(ن) کی سابقہ حکومت میں پانچ سال تک صوبائی وزیرقانون کا ے عہدے پر فائز رہے۔ بعد میں اس مرتبہ بھی انہوں نے ایک سال سے زائد عرصہ تک صوبائی وزیر قانون کی حیثیت سے کام کیا لیکن وہ زیادہ تر بلکہ ہمیشہ ہی سیاست اور قومی سیاست پر گفتگو کرتے نظر آتے تھے۔

انہوں نے کبھی بھی امن و عامہ کی صورت حال کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ جس کے باعث پنجاب کا ہر شہری چوروں، ڈاکووٴں اور اچکوں کے رحم و کرم پر زندگی بسر کرنے لگا۔ اس مرتبہ بھی بطور صوبائی وزیرقانون ان کی کارکردگی انتہائی غیر تسلی بخش رہی۔ ان کے بعد سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود کو پنجاب کا وزیرقانون بنا دیا گیا۔

رانا مشہود کو بھی حکومت پنجاب کی طرف سے سیاسی معاملات ہینڈل کرنے کا ٹاسک دیا گیا اور وہ قومی سیاست پر پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹاکس کرتے رہے مگر پنجاب میں امن و عامہ کی صورت حال کے بارے میں ان کی کارکردگی بھی بہت زیادہ غیرتسلی بخش تھی۔ رانا مشہود کو پنجاب کی وزارت قانون کے قلمدان سے ہٹانے کے بعد مجتبیٰ شجاع کو صوبائی وزیرقانون بنا دیا گیا۔

ان دنوں محرم الحرام کے حوالے سے ان کی طرف سے سکیورٹی کی صورت حال کو یقینی بنانے کے بارے میں کچھ باتیں کی جا رہی ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پورے صوبے میں چوری، ڈکیتی اور راہزنی حد سے زیادہ تجاوز کر چکی ہے اور لوگ ہر مقام زندگی پر اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کر رہے ہیں۔ محرم الحرام میں امن و امان اور سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے جس قدر بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں ، اللہ کرے کسی طرح پورے ملک کی طرح پنجاب میں بھی محرم الحرام کے مقدس ایام امن وسلامتی کے ساتھ گزر جائیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پنجاب بھر میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب حرکت میں آئیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب پر کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بھی کبھی کسی وزیرقانون کو اس کے عہدے سے ہٹا دیا کریں۔ خدا کرے پنجاب میں کسی ایسے شخص کو وزیرقانون کا قلمدان سونپا جائے جو آبادی کے لحاظ سے وطن عزیز کے اس سب سے بڑے صوبے میں عوام کی زندگیوں اور مال کے تحفظ کو یقینی بنا سکے۔

وگرنہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ فیصل آباد کے علاوہ پورے پنجاب اور صوبائی دارالحکومت لاہور تک جہاں وزیراعلیٰ پنجاب خود موجود ہوتے ہیں وہاں پر بھی درجنوں کے حساب سے ڈاکے پڑ رہے ہیں اور بے گناہوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ اس ناگفتہ بہ صورت حال کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک مرتبہ بھی امن و عامہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا نوٹس تک لینے کی زحمت گوارا نہیں کی اور آج بھی رانا ثناء اللہ صوبائی کابینہ کی صدارت کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Muharram Ul Haram Or Amaan o Aama Ki Sorat e Hall is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 October 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.