محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں

محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرات امام حسین رضی اللہ عنہ اور جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتاً اللہ کی خوشنودی ، دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں۔ کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے

منگل 11 اکتوبر 2016

Muharram Ul Haram Or Hamari Zimedari
جاوید یونس:
محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرات امام حسین رضی اللہ عنہ اور جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتاً اللہ کی خوشنودی ، دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں۔ کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے۔

پیارے نبی نے آخری خطبہ میں فرمایا: میں تمہارے لئے وہ سامان ہدایت چھوڑے جا رہا ہوں کہ تم اس سے وابستہ رہو اور اسکی پیروی کرتے رہو پھر تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے وہ ہے ” کتاب اللہ “ انہوں نے مزید فرمایا کہ کسی کا نا حق خون نہ بہانا اور اسکی مثال انہوں نے اپنی ذات کے حوالے سے دی کہ میں اپنے ایک عزیز کا خون معاف کرتا ہوں اور اس کا بدلہ نہیں لیا جائیگا۔

(جاری ہے)

جب رسول اللہ کے واضح احکامات ہمارے سامنے ہیں اور تمام مسلک کے پیرو کار اس پر متفق ہیں تو پھر کیا وجہ ہے ہم پیارے نبی کے احکامات پر عمل نہ کرتے ہوئے فرقہ واریت کا بیج بو کر اپنے مسلمان بھائیوں کے ناحق خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں ۔
قرآن پاک کا ارشاد ہے: ”اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں تفرقہ میں نہ پڑو۔“
حدیث شریف ہے کہ : ”وہ مسلمان نہیں ہو سکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ نہ ہو۔


کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ یا اہل بیت کے حوالے سے کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ انہوں نے کوئی ایسا قدم اٹھایا وہ جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہوتی ہو یا ناحق کسی کا خون بہایا وہ ، جواب نفی میں ملتا ہے۔ حضرت امام حسین نے صرف اور صرف اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی دی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی طور پر شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام دشمن اور مخالف قوتیں ایک سوسچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم اُمہ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور شر پسند قوتوں کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں۔محکمہ پولیس محرم الحرام کے مبارک ماہ میں امن و امان کے قیام کیلئے صوبائی اور ضلع کی سطح پر ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ کوئی شرپسند عنصر اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے صوبہ بھر کے تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوز کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی اجلاس کیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ تمام بڑی مجالس اور جلوسوں کو تھری لےئر سکیورٹی فراہم کی جائے جبکہ ان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے۔ تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوز اپنے اپنے اضلاع کی حساسیت اور فرائض کی بجا آوری کیلئے روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ دیں۔

آئی جی پنجاب کو بتایا گیاکہ صوبہ بھر میں تقریباً 2 لاکھ پولیس افسران و جوان محرم ڈیوٹی سرانجام دیں گے جبکہ 43 ہزار پولیس قومی رضاکار اور 98 ہزار والینٹےئرز بھی سکیورٹی کیلئے پولیس کی معاونت کرینگے۔صوبائی دارلحکومت میں امن و امان کے قیام ، بھائی چارے ، برداشت اور تحمل کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے لاہورپولیس کے چیف کیپٹن (ر)محمد امین وینس نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور مجالس اور جلوسوں کے لائسنس ہولڈرز کے ساتھ کئی اجلاس کئے اور سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے ان سے تجاویز طلب کیں اور پولیس نے انکی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں سکیورٹی پلان مرتب کیا ہے۔

کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے پیرو کاروں کو بھائی چارے مذہبی ہم آہنگی کا درس دیں اور اس بات بات سے مکمل اجتناب کیا جائے جو کسی کی دل آزاری کا باعث بنے۔ سکیورٹی پلان کے مطابق صوبائی دالحکومت سے برآمد ہونیوالے جلوس اور مجالس کی سکیورٹی کیلئے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیا جائیگا۔

ماتمی جلوسوں کو ہر ممکن سکیورٹی فراہم کی جائیگی۔ محرم الحرام کے دوران 17 ہزار سے زائد پولیس افسران، اہلکار اور رضا کار ڈیوٹی سر انجام دینگے۔ جلوس میں شامل ہونیوالے عزاداران کی تین جگہوں پر مکمل فزیکل چیکنگ ہوگی۔ میٹر پولیٹن لاہور میں 5327 مجالس منعقد ہونگی، سٹی ڈویڑن میں 1211 مجالس ، اقبال ٹاون میں 990 ، صدر ڈویڑن میں 965 ، ماڈل ٹاون ڈویڑن میں 986 ، کینٹ میں 813 اور سول لائن ڈویڑن میں 562 مجالس منعقد ہونگی۔

اسی طرح لاہور سے کل 650 ماتمی جلوس برآمد ہونگے۔ سی سی پی او لاہور کے مطابق یوم عاشور کے موقع پر مرکزی جلوس کی فضائی نگرانی کی جائیگی۔ تمام جلوسوں اور مجالس کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے جائینگے جبکہ تما م حساس مجالس و جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائیگی۔ حساس مقامات پر اضافی نفری تعینات کی جائیگی۔ لاوڈ سپیکر اکا استعمال قانون کے مطابق یقینی بنایا جائیگا ۔

اتحاد بین المسلمین کمیٹیاں بھی مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرینگی اور ان کمیٹیوں کے ممبران مجالس و جلوسوں کے ہمراہ ہونگے۔ محرم الحرام کا مہینہ ہمیں رشتہ اخوت اور بھائی چارے کی بنیادیں مضبوط بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ محرم کے تقدس کو تمام کاتب فکر کے مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب برتے جس سے دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہوتی ہو۔ ہمیں اپنے مسلک کو نہ چھوڑو کسی کے مسلک کو نہ چھیڑو کی پالیسی اپنانی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Muharram Ul Haram Or Hamari Zimedari is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 October 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.