ملک بھر کے ادھورے ترقیاتی منصوبے

فہرست اعمال نامے کی طرح طویل کیوں،،،، ہماری سرکاری ترقیاتی کاموں کے منصبوبے تو بنالیتی ہے لیکن اس کے بعد ان منصوبوں پر توجہ نہیں دیتی۔ اسی طرح بجٹ بھی اعدادو شمار کے گورکھ دھندے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ شاید ہی کوئی بجٹ ہو جو اپنے اہداف پورے کرپایا ہو

پیر 28 مارچ 2016

Mulk Bhar K Adhore Taraqiyati Mansoobe
ہماری سرکاری ترقیاتی کاموں کے منصبوبے تو بنالیتی ہے لیکن اس کے بعد ان منصوبوں پر توجہ نہیں دیتی۔ اسی طرح بجٹ بھی اعدادو شمار کے گورکھ دھندے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ شاید ہی کوئی بجٹ ہو جو اپنے اہداف پورے کرپایا ہو۔ اکثر منصوبوں کے لئے سرکار کے پاس یاتو فنڈز ہی نہیں ہوتے یا پھر فنڈزجاری نہیں کئے جاتے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ سب کا حصہ الگ کرنے کے بعد اتنی رقم ہی نہیں بچتی کہ منصوبہ مکمل ہوسکے۔

اب بھی صورت حال یہ ہے کہ ملک بھر میں متعدد منصوبے ادھورے ہیں اور ان کے لئے تاحال سرکاری خزانے میں رقم ہی نہیں ہے۔ دوسری جانب سیاسی اشرافیہ اور بیورو کریسی کی بھاری مراعات کا سلسلہ بڑھتا رہاہے۔المیہ یہ ہے کہ سرکار کے پاس اپنی مراعات کے لئے فنڈز ختم نہیں ہوتے لیکن ملکی اور عوامی فلاح کے منصوبوں کی تکمیل کے وقت فنڈز ختم ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق سالانہ کارکردگی کے ابتدائی 8ماہ میں سندھ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے بیشتر منصوبوں کے لئے کوئی فنڈز جاری نہیں ہوسکے۔ سرکار نے خیبر پختونخواہ میں 20اور بلوچستان میں 100چھوٹے ڈیمز کی تعمیر کے لئے بھی رقم جاری نہیں کی۔ چھوٹے منصوبوں کی جامعات میں سہولیات کی فراہمی کے درجنوں منصوبوں کیلئے بھی رقم فراہم نہ کی گئی جن کی وجہ سے یہ منصوبے شروع نہیں ہوسکے۔

چشمہ لفٹ بنک کینال منصوبے کو بھی نظر انداز کیاجارہاہے۔ یادرہے 8ماہ کے دوران وفاتی ترقیاتی پروگرام سے 336 ارب روپے جاری کئے گئے لیکن گوادرپورٹ ایکسپوسینٹر پشاور اورگرین لائن بس سروس کے لئے کوئی رقم نہ دی گئی۔ اس سال مغربی روٹ کے لئے بھی 10ارب روپے مختص کئے گئے تھے لیکن اس کیلئے بھی ایک پیسہ تک جاری نہ کیا گیا۔ اس طرح پی ایس ڈی پی کے تحت ہونے والے وعدوں کے باوجود سرکار نے برن سنیٹر پشاور کراچی تاسبی روڈ اور کراچی حیدرآباد موٹروے کے لئے بھی رقم جاری نہیں کی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوہاٹ مردان گمبیلا روڈ‘ ڈیرہ اسماعیل کلورکوٹ دریائے سندھ پر پل‘ چکدرہ چترال روڈ ڈیر ودادو سیون بھی فنڈز سے محروم منصوبوں میں شامل ہیں۔
ان کے ساتھ ساتھ قمرالدین پل ژوب نوشہر زیرچترال روڈ اور جکلاٹ اسکردو روڈ کیلئے بھی تاحال فنڈز جاری نہیں ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق شانگلا ہل انٹرچینج خاران روڈ اور دگئی تناتونسہ روڈ کے لئے بھی فنڈز نہیں دیئے گئے جبکہ پشاور تاکشمور انڈس ہائی دے کو دورویہ کرنے کامنصوبہ بھی فنڈز جاری ہونے کی وجہ سے تاخیر کاشکار ہے۔

یادرہے کہ زیارت ڈویلپمنٹ پیکج کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے تھے لیکن تاحال اس سلسلے میں ایک روپیہ تک جاری نہیں کیاگیا۔کوبلوحیدر آباد ڈیرہ بگٹی کے ترقیاتی پیکج کا بھی یہی حال ہے۔ اس کے علاوہ دیمن ڈویلپمنٹ سنیٹر پشاور اور اور سوات میں شہدا کی پروسیسنگ کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز جاری نہیں کئے گئے۔ گلگت میں ہاکی ٹرف بچھانے کا منصوبہ بھی تاحال فنڈز کی راہ دیکھ رہاہے۔

ناکئی ٹنل مہمندایجنسی اور کزائی ایجنسی میں بھی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے بنائے گئے تھے جوتاحال نظر انداز کئے جارہے ہیں۔ منگی ڈیم بلوچستان ‘ ونڈاڈیم لسبیلا اور کرم تنگی ڈیم وزیرستان کے لئے بھی سرکار کی سرد مہری جاری ہے۔گارمنٹس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کراچی کے لئے بھی تاحال فنڈز جاری نہیں ہو سکے۔ اسی طرح قلات ڈویژن میں بھی چھوٹے ڈیم بنانے کے منصوبہ نظرانداز ہوچکا ہے۔

ایسے ادھورے ترقیاتی منصوبے ملک بھر میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کا اعلان کرتے وقت سرکار فوٹو سیشن اور میڈیا کوریج تو حاصل کرلیتی ہے لیکن اس کے بعد ایسے منصوبوں کے لئے فنڈز تک جاری نہیں کئے جاتے۔سوال یہ ہے کہ ہمارے سیاسی لیڈر کے دھوکہ دیتے ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا ایسے منصوبوں کے اعلانات کے بعد انہیں نظرا نداز کرنا کرپشن کے زمرے میں نہیں آتا؟ کیا عوام کو سبزباغ دکھانے کی بھی کوئی قانونی سزاہونی چاہیے۔ آخر کب تک عوام کو جھوٹے خواب دکھائے جاتے رہیں گے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mulk Bhar K Adhore Taraqiyati Mansoobe is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.