نواز شریف پھر ”گرم پانیوں “ میں

سیاسی جماعتیں کب قومی جماعتیں بنیں گی ؟۔۔۔۔ ایک ریفرنس رائے ونڈ روڈ کا بھی ہے کہ نواز شریف نے رائے ونڈ روڈ بنا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔ عوام کا حافظہ بہت کمزور ہوتا ہے وہ بھول جاتے ہیں کہ چند سال پہلے کیا ہوا تھا

ہفتہ 27 فروری 2016

Nawaz Sharif Phir Garam Paniyoon Main
خالد جاوید مشہدی :
اسے سوئے اتفاق ہی کہا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا 1999 میں جب تختہ اُلٹا گیا تو اس وقت بھی وہ جنوبی پنجاب کے دورے پر تھے اور اب پھر وزیراعظم نواز شریف نے نیب کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا تو وہ جنوبی پنجاب کے دورے پر تھے۔ 1999 میں وہ شجاع آباد میں سید برادران کی دعوت پر آئے ہوئے تھے کہ انہیں دارالحکومت میں گڑبڑھ کی اطلاع ملی۔

وہ دورہ مختصر کر کے واپس اسلام آباد پہنچے اور پھر نئی تاریخ شروع ہو گئی۔اب پھر سے محسوس ہو رہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف ایک بار پھر ”گرم پانیوں “ میں ہیں۔ بہاولپور میں اپنے دو روزہ دورے میں انہوں نے جن خیالات کا اظہار کیا اس سے تو واضح طور پر محسوس ہو رہا ہے کہ ان کے اردگرد دیواریں اونچی ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

حیرت ہوتی ہے کہ انتقامی طور پر ایسے ایسے ریفرنس بنائے جاتے ہیں کہ سر پیٹ لینے کو دل چاہتا ہے۔

ایک ریفرنس رائے ونڈ روڈ کا بھی ہے کہ نواز شریف نے رائے ونڈ روڈ بنا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔ عوام کا حافظہ بہت کمزور ہوتا ہے وہ بھول جاتے ہیں کہ چند سال پہلے کیا ہوا تھا۔ رائے ونڈ روڈ کی تعمیر کا فیصلہ اس سے کچھ عرصہ قبل تبلیغی اجتماع کے دوران ہولناک ٹریفک بلاک کے بعد کیا گیا تھا۔یہ ٹریفک بلاک دنیا کی تاریخ کا یقینا طویل ترین بلاکیڈ تھا کہ 48 گھنٹے تک جاری رہا اور بسوں میں سوار لاکھوں لوگ بے بسی سے پھنسی ہوئی ٹریفک میں قید رہے۔

ان پر اشیائے ضرورت کے حصول اور حوائج ضرور یہ کے لیے جو قیامت ٹوٹی اس کے پیش نظر تو یہ مسئلہ حل کرنے پر نواز شریف کو تمغہ حسن کارکردگی ملنا چاہے تھا مگر یہ پاکستان ہے یہاں اس نیکی کی سزا تجویز کی گئی اور پھر یہ سڑک اکیلی نواز شریف فیملی استعمال نہیں کرتی لاکھوں لوگ اس خوب صورت سڑک سے روزانہ گزرتے ہیں اور اب شاید ایسے ہی مضحکہ خیز ریفر نسز کی بناپر، جن میں سے بیشتر ان کے بدترین مخالف پرویزمشرف دور میں بنائے گے ایک بار پھر ماضی کی تاریخ دہرائی جانے والی ہے۔

اگر خدا نخواستہ ایسا ہوا توا س کی ذمہ داری خود سیاستدانوں اور بے لگام میڈیا پر عائد ہو گی اور انتقال اقتدار کا جو نازک سا سسٹم ہزار جتنوں سے قائم کرنے کی کوشش کی گئی وہ ایک بار پھر نا کام ہو جائے گا۔ خدا اس ملک کے سیاستدانوں کو عقل سلیم عطا کرے اور ایسی قیادت نصیب فرمائے جوان کے دُکھوں کا مد ادا کر سکے۔ ایک طرف سیاسی گردوغبار نے سُکھ کا سانس لینا دو بھر کر رکھا ہے تو دوسری طرف کیا ڈاکٹر کیا استاد کیا کلرک کیا تاجر اپنے فرائض کی بجاآوری کی بجائے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔

ہر کوئی لینا چاہتا ہے اور بدلے میں دینا کچھ بھی نہیں چاہتا۔ ملتان شہر میں بھی ایک جانب میٹروبس کی وجہ سے سڑکوں پر گنجائش کم ہو گئی ہے تو دوسری طرف آئے روز نکلنے والے جلوسوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ کوئی ٹیکس دینے کو تیار نہیں اور نکتہ چینی ہر کوئی کر رہا ہے کہ حکومت ناکام ہو گی ہے۔ جب کوئی ٹیکس نہیں دے گا تو حکومت مجبوراََ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس لگا کر محاصل جمع کرے گی۔

ایمنسٹی اسکیم کے بعد تاجروں کے ساتھ مذاکرات میں یہ طے کیا گیا کہ 5کروڑ روپے تک کے کاروبار پر صرف ایک فیصد ٹیکس ادا کر کے ان کا کاروبار قانونی شکل اختیار کر لے گا اور پانچ سال تک اس پر مزید ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔ تاجر نمائندوں نے یہ پیش کش تسلیم کر لی مگر ایک دھڑے نے اس معاہدہ کو تسلیم نہ کیا۔ اس حوالے سے ملتان میں پہلا ملک گیر تاجر کنونشن منعقد کیا گیا جس کے کرتا دھرتا خواجہ سلمان صدیقی، خالد ملک، اختر بٹ ، قندیل انصاری اور ملک نذیر اعوان تھے۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت اس تاجرمہم کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ کنونشن کے اعلان کے مطابق ایمنسٹی سکیم مسترد کر دی گئی اور کہا گیا کہ وہ ود ہولڈنگ ٹیکس ہرگز ادا نہیں کریں گے بلکہ مارکیٹوں میں ٹیکس افسروں کا داخلہ بند کر دیں گے تاہم اس کنونشن میں حکومت کی مذمت کرتے ہوئے آرمی سے اظہاریکجہتی کیا گیا جبکہ گروپ رہنما خواجہ شفیق گروپ نے کہا کہ تاجر ایک سنہری موقع ضائع کر رہے ہیں ۔

یاد رہے کہ حکومت سے مذاکرات کے بعد خواجہ شفیق نے اعلان کیا تھا کہ یہ ایمنسٹی سکیم تاجروں کیلئے تحفہ ہے جبکہ مخالف دھڑے نے اسے تاجر دشمنی قرار دیدیا۔سیاسی جماعتیں کب قومی جماعتیں بنیں گی کہ وہ سیع ترقومی مفاد میں ایک دوسرے سے اختلاف ضرور کریں مگر اس مخالفت کو ملک دشمنی میں تبدیل نہ ہونے دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Nawaz Sharif Phir Garam Paniyoon Main is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 February 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.