پٹھانکوٹ کا مقدمہ گوجرانوالہ میں درج

عالمی عدالت میں پاکستانی موقف کمزور کر سکتا ہے ؟۔۔۔ دوسری جانب سرکار بھارت میں ہونے والے پٹھانکوٹ حملہ کیس میں بھارت کے سامنے گھنٹے ٹیکتی نظر آتی ہے۔ پاکستان کا ابتدا سے ہی یہ کہا تھا

Syed Badar Saeed سید بدر سعید جمعرات 3 مارچ 2016

Pathankot Ka Muqaddama
حکومتِ پاکستان کی پالیسی شاید تبدیل ہو رہی ہے ۔ کم از کم قومی منظر نامہ اسی جانب اشارہ کر رہا ہے ۔ اس وقت حکمران طبقہ ہمسایہ ممالک کو تو خوش رکھنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں جو عالمی فورمز پر پاکستان کے خلاف چارج شیٹ کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس وقت عالمی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہو۔

پاکستان کو بھی اس سلسلے میں بھارت اور افغانستان سے شدید شکایات ہیں۔ دوسری جانب سرکار بھارت میں ہونے والے پٹھانکوٹ حملہ کیس میں بھارت کے سامنے گھنٹے ٹیکتی نظر آتی ہے۔ پاکستان کا ابتدا سے ہی یہ کہا تھا کہ اگر پٹھانکوٹ واقعہ میں کوئی پاکستانی ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

بھارت کی جانب سے پاکستان پرالزامات لگائے گے تو فوراََ ہی پاکستان نے مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا اور بڑی تعداد میں دیگر افراد کو بھی گرفتار کر لیا۔

پاکستان کا مطالبہ تھا کہ بھارت الزامات کی بجائے ٹھوس ثبوت مہیا کرے۔ بھارت کی جانب سے تاحال مولانا مسعود اظہر یا کسی اور کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کئے گے۔ گزشتہ دنوں ایک عجیب واقعہ ہوا، اس ہائی پروفائل کسی کا مقدمہ گوجرانوالہ میں سی ٹی ڈی پولیس نے درج کر لیا۔ یہ ایف آئی آر بھی مُببم ہے۔ اس میں دوسری ریاست میں ہونے والے حملے کا ذکر ہے اور کہا گیا ہے کہ پٹھانکوٹ میں جو افراد مارے گے شک ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے ۔

یہ ایف آئی آر بھارت کے سپیشل سیکورٹی ایڈوائزر پر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں کسی تنظیم کے نامعلوم حملہ آوروں اور سہولت کاروں کاذکر کیا گیا ہے۔ عام طو ر تو ہمارے تھانے ایک ہی شہر کی واردات کے بعد حدود کے مسئلے میں اُلجھے رہتے ہیں لیکن دوسری جانب ثبوت کے بنا ریاست پاکستان نامعلوم افراد پر ایک ایسی ایف آئی آر درج کر لیتی ہے جس کی بنیاد پر اقوام متحدہ ودیگر عالمی فورسز میں یہ چارج شیٹ تیار کی جا سکے کہ پاکستان کی سرزمین ہمسایہ ممالک پر حملوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ بھار کی جانب سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے لیے پٹھانکوٹ ائیربیس میں داخل ہونے کی اجازت تک نہ دینے کا کہا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کے اس اقدام سے بھارت کیساتھ تعلقات میں شدید بہتری آجائے لیکن کسی ٹھوس ثبوت کے بنا کسی دوسری ریاست میں ہونے والے جرم کی رپورٹ مستقبل میں عالمی عدالت یااقوام متحدہ میں پاکستان کے مقدمے کو کس قدر کمزور بنا سکتی ہے۔

اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے ایران سے پابندیاں اُٹھالی ہیں۔ یہ فیصلہ وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔ اس سلسلے میں کہا جارہا ہے کہ اب دونوں ممالک میں معمول کی سرگرمیاں شروع ہو جائیں گئی بالخصوص گیس منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ یاد رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں ایران کیساتھ گیس کے بڑے منصوبوں کے معاہدے کئے گے جنہیں عالمی دباو اور پابندیوں کے بعد روک دیا گیا تھا۔

اب پھر پاکستان نے ایران سے پابندیاں اُٹھالی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکہ اور اس کے زیر اثر ادارے گیس منصوبے کی فنڈنگ کے لیے تیار نہیں۔ یہاں سوال یہ ہے کہ کیا اب ٹھوس منصوبہ بندی اور روڈ پلان کے ساتھ قدم اُٹھایا جائے گا یا پھر ایک بار پھردباوٴ کا شکار ہو کر قدم پیچھے ہٹالئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ، نیب کی تیزی، احتساب کمشن سمیت دیگر معاملات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قومی منظرنامہ دو حصوں میں بٹ رہا ہے۔

بیوروکریسی اور سیاسی حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے اور کئی بااثر افراد کے ہاتھ سے معاملات نکل چکے ہیں جبکہ بیرونی یا خارجہ معاملات میں سیاسی اشرافیہ جو اقدامات کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے صورتحال اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔ مثال کے طور پر پٹھانکوٹ حملے کا مقدمہ وزارت داخلہ کی جانب سے درج کرایا گیا جس پر بھارتی حکومت نے اطمینان کا اظہار کیا لیکن اسی روز آرمی چیف کا بیان بھی معانی خیز تھا کہ اقتصادی راہداری کے خلاف سازشوں سے آگاہ ہیں خواب پورا کرنے کے لیے ہر قربانی دیں گے۔

یاد رہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کوناکام بنانے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی میں الگ ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح پٹھانکوٹ حملے کی پاکستانی ایف آئی آر کو بھی اس منصوبے کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اندرونی حلقوں میں واضح تناو محسوس کیا جا ر ہا ہے۔ اس سلسلے میں اگلے چند ہفتے خاصے اہم بتائے جاتے ہیں اور امکان ہے کہ ان چند ہفتوں میں معاملات تیزی سے اپنا رخ بدلیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pathankot Ka Muqaddama is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.