سانحہ لیہ کے زخم

سانحہ لیہ کے زخم ابھی تازہ ہیں اور عام لوگ تو شاید کچھ عرصہ بعد بھول جائیں مگر جو گھرانے کے گھرانے ختم ہو گئے وہ تو اسے عمر بھر بھی فراموش نہیں کر سکتے۔ جس گھر سے بیک وقت پانچ حقیقی بھائیوں کے جنازے اُٹھ جائیں

منگل 31 مئی 2016

Saneha Layyah K Zakhm
خالد جاوید مشہدی:
جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہونے کی بابت بہت کچھ کہا اور سنا جا چکا ہے۔ حکومت پنجاب نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی کے حوالے سے ہمیشہ دعویٰ کیا کہ ایسا کوئی ” نوگو ایریا“ جنوبی پنجاب میں نہیں ہے ۔پالیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے ان دعووں کی تکذیب ہو رہی ہے۔ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے ہوسٹلز پر متعدد بار چھاپے پڑے مگر کوئی بڑا ہدف ہاتھ نہیں آیا۔

تاہم بد ھ اور جمعرات کی درمیانی رات (18، 19مئی) کو کافی تاخیر سے خبریں موصول ہوئیں کہ ملتان میں نواب پور کے قریب سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 8 دہشت گرد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ موقع سے اسلحہ اور خودکش جیکٹس بھی برآمد ہوئیں اور یہ کہ دہشت گرد یونیورسٹی اور نشتر ہسپتال ملتان پر دھماکوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

خبر کے ساتھ یہ بھی تھا کہ 6 دہشت گرد اندھیرے سے فائدہ اٹھا کر فرار ہو گے۔

خبر کے اس حصہ سے اندازہ تھا کہ یہ روایتی پولیس مقابلہ ہی تھا اور جلد ہی بھاگ جانے والے دہشت گرد بھی اسی انجام کو پہنچیں گے اور ایک روز بعد اسی وقت مظفر گڑھ میں ایسے ہی ایک مقابلہ میں ان 6کو مار دیا گیا۔سکیورٹی فورسز کے مطابق جنوبی پنجاب میں القاعدہ کا آپریشن نیٹ ورک ختم کر دیا گیا ہے۔ مرنے والوں میں بابر لطیف عرف یاسر ملتانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ رنگ لیڈر تھا تاہم باقی پانچ کی شناخت نہیں ہوئی پوسٹ مارٹم کے بعد ان کو مقامی قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔

اس طرح2دنوں میں 14 مبینہ دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے۔ ان کی تصوریں دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ والدین نے کس لاڈ اور پیار کے ساتھ ان کو پالا ہوگا۔ تمام کے تمام نوجوان مگر افسوس اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے غلط راستے پر چل پڑے۔ جس طرح ان عسکریت پسندوں نے اپنے مقاصد (شاید نیک) کے لیے غلط راستہ اختیار کیا اور گن پوائنٹ پر اسلام پھیلانے کی راہ پر چل پڑے مگر کتنے بے گناہ اس مہم میں جان سے گئے جو غلط سلوک انہوں نے اپنے اہداف سے کیا ایسا ہی غلط سلوک ان سے ہوا۔

دعاہی کی جاسکتی ہے کہ جو لوگ مارے گے وہ واقعی دہشت گرد ہوں ۔ کہاجاتا ہے ہے کہ جنگ میں پہلی گولی ”اخلاقیات“ کو لگتی ہے۔ کاش یہ سلسلہ طویل نہ ہو۔ غیر ملکی میڈیا نے اس واقعہ کو بڑی اہمیت دی ہے کہ وسطی پنجاب کی ایک یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔
سانحہ لیہ کے زخم ابھی تازہ ہیں اور عام لوگ تو شاید کچھ عرصہ بعد بھول جائیں مگر جو گھرانے کے گھرانے ختم ہو گئے وہ تو اسے عمر بھر بھی فراموش نہیں کر سکتے۔

جس گھر سے بیک وقت پانچ حقیقی بھائیوں کے جنازے اُٹھ جائیں وہاں تو کوئی بین کرنے والا بھی نہیں اور ایسا سانحہ بھی ہوتے ہوتے رہ گیا ۔ ملتان میں گزشتہ ہفتے چلڈرن ہسپتال کی کینٹین سے اسمگل شدہ اور جعلی موبل آئل کے 600 سے زائد ڈبے برآمد ہوئے۔ٹی ایم او شیر شاہ ٹاون اقبال خان نے اے سی سٹی کی ہدایت پر چھاپہ مارا تو وہاں صفائی کے حوالے سے صورتحال ناگفتہ بہ تھی۔

اس کے علاوہ وہاں 45 سو لیٹر ایرانی اور کچھ جعلی موبل آئل بھی پایا گیا۔ اشیائے خورونی کے قریب ایسی اشیاء رکھنا انتہائی خطر ناک ہے۔ اس کا اسمگل کرکے لانا یا جعلی موبل آئل سٹور کرنا اپنی جگہ ایک جرم ہے مگر اشیاء خوردونوش کے قریب رکھنا تو انتہائی خطر ناک ہے۔ایسے لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون ے تحت خصوصی عدالتوں میں مقدمات دائر کر کے قرار واقعی سزا دلانے کا اہتمام کرنا ہوگا۔

سانحہ لیہ کی صورتحال یہ ے کہ ڈی پی او لیہ کیپٹن(ر) محمد علی ضیاء نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ مقدمہ کا چالان ابھی نامکمل ہے تاہم اس میں انسداد دہشت گردی دفعات شامل کر کے اسے خصوصی عدالت بھجوانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سانحہ لیہ میں مٹھائی فروش طارق محمود کے چھوٹے بھائی خالد محمود نے بڑے بھائی پر بدسلوکی اور خرچ نہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے پھنسانے کے لیے میٹھائی میں کیڑے مار سپرے حل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے ۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر واقعہ کی تحقیقات بھی ہو رہی ہے اور گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ کی ٹیکنیکل ٹیم کے ممبر سابق پرنسل شیخ زید میڈیکل کالج رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر محمد عمیص محمد نے نشتر ہسپتال ملتان کا دورہ کیا اور ایم ایس نشتر، آئی سی یو اور میڈیسن کے ڈاکٹروں کے بیان قلمبند کئے۔ یہ رسمی کارروائیاں توہوتی رہتی ہیں مگرکسی حادثے کے معاملے کو حتمی اور منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاتا۔ تحقیقات کی رپورٹ کی روشنی میں ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Saneha Layyah K Zakhm is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.