وزیر اعظم کا دفاعی خطاب!

پانامہ لیکس کے رد عمل میں وزیر اعظم نے قوم سے دفاعی خطاب کر دیا حالانکہ اس کی ضرورت نہ تھی

جمعہ 8 اپریل 2016

Wazir e Azam Ka Difai Khitab
طیبہ ضیاء چیمہ:
اپوزیشن کو خدا موقع دے سڑکوں پر نکلنے کا۔ چار ماہ کا دھرنا بھی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے استعفیٰ چھیننے میں ناکام رہا کیوں کہ استعفیٰ کے مطابہ کی بنیاد ٹھوس نہ تھی لہذا چار ماہ کی پکنک کے بعد مایوس اور خالی ہاتھ کنٹینر سے اترنا پڑا اور دوسرا ساتھی بریف کیس سنبھال کر کینیڈا لوٹ گیا۔ عمران خان کو اقتدار نصیب ہو گیا تو مولانا طاہر القادری کی اندرون و بیرون ملک جائیدادوں اور اثاثوں کے کھاتے کو کون کھولے گا۔

پانامہ لیکس کو جواز بنا کر اب ایک اور دھرنے کی تیاری ہو رہی ہے لیکن اس بار بھی مایوسی اور ناکای کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔ حکومت تمام الزامات کے باوجود مدت پوری کرے گی البتہ ملک کو انارکی سے دشمن فائدہ اٹھائیں گے۔

(جاری ہے)

ملک طالع آزماوٴں کے حوالے کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہو گی کہ پرویز مشرف اور ضیاء الحق کے زخم ابھی تازہ ہیں۔پانامہ لیکس کے رد عمل میں وزیر اعظم نے قوم سے دفاعی خطاب کر دیا حالانکہ اس کی ضرورت نہ تھی۔

”حضرت علی کرم اللہ وجہ کا فرمان ہے کہ جس کو تم پر یقین ہے اسے وضاحتوں کی ضرورت نہیں اور جسے تم پر یقین نہیں اس پر تمہاری وضاحتیں بے اثر ہیں“۔منفی پروپیگنڈا میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ ثبوت و شواہد پیش کر دیئے جائیں تب بھی”میں نہ مانوں“ کا ماحول برقرا ر رہتا ہے۔ ”سیاستدان کرپٹ ہوتے ہیں“۔ جملے میں صداقت ہے۔ سیاست کرنے کے لیئے کھلا پیسہ چاہیے، انتخابی ٹکٹ پیسے سے خریدا جاتا ہے اور ٹکٹ جیتنے کے لیئے مزید پیسہ لگایا جاتا ہے اور پیسہ کمانے کے لیئے ہی تو پیسہ لگایا جاتا ہے۔

کروڑوں سے اربوں بنائے جاتے ہیں۔ حلال کی محدود آمدنی سے سیاست نہیں کی جا سکتی۔الا ما شا ء اللہ پاکستانی تارکین وطن امریکہ میں بھی حرام طریقوں سے پیسہ بنانے کے گر جانتے ہیں۔ معمولی مزدور بڑے بڑے میڈیکل سٹوروں کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ سیالکوٹ سے سرجری آلات منگوانے والے سیٹھ بن گئے ہیں۔ جعل سازی سے بہت مال بنایا جا سکتا ہے ہنڈی کے کاروبار سے بہت جائیدادیں بنائی جا چکی ہیں۔

سب لوگ سیاست کا شوق نہیں رکھتے لہٰذا پاکستانی نو دولتیوں کا کسی پانامہ لیکس میں ذکر نہیں ملے گا۔ معروف نام ہی منظر عام پر لائے جاتے ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اپنے بیٹے ارسلان کی وجہ سے بدنامی بھگت رہے ہیں لیکن وہ اعتماد سے کہتے ہیں کہ ان کے بیٹے کے خلاف سازش کی گئی جو کہ عدالت نے ثابت کر دی۔ میاں نواز شریف برملا کہتے ہیں کہ ان کے بیٹے بیرون ملک کاروبار کرتے ہیں، ان کی آف شور کمپنیاں ہیں، اگر کسی کو کرپشن کا شبہ ہے تو ثبوت لائے لیکن ان کے بیٹوں کے کاروبار سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

آصف علی زرداری المعروف ٹین پرسنٹ کچھ کہنے کی حیثیت میں نہیں اور بلاول کے لیئے اللہ بخشے اس کی والدہ اور نانا اتنی دولت چھوڑ گئے ہیں کہ اس کی کئی پْشتیں گھر بیٹھ کر سیاست کرسکتی ہیں۔ رحمان ملک کی کرپشن کو ہائی لائٹ کرنے والے منہ کی کھائیں گے کہ رحمان ملک جرم کے نشان نہیں چھوڑتا۔ پیپلز پارٹی کے پپٹ وزراء اعظم کی کرپشن کی کہانیاں بھی عدالتوں میں رل رہی ہیں۔


اعتزاز احسن وزیراعظم کے دفاعی خطاب کو مسترد کرنے کا ختیار رکھتے ہیں کہ موصوف ہمیشہ کرپٹ سیاستدانوں کے وکیل رہے ہیں۔بیرسٹر صاحب عمران خان کے دست راز شاہ محمود قریشی کی” نذرانہ کرپشن“ کے بھی رازدار ہیں۔آخر کار ہم نوالہ ہم پیالہ ساتھی رہ چکے ہیں۔ پاکستان ایک دلچسپ ملک ہے یہاں کرپٹ افراد بھی کرپشن کے خلاف واویلا مچاتے ہیں۔

پاکستان میں جمعدار سے لے کر اعلیٰ سطح تک الا ما شا ء اللہ سب کرپٹ ہیں۔ جس کو جہاں موقع ملتا ہے کام دکھا جاتا ہے۔” مال بنانے کے لیئے پاکستانی ماں کا بھی سودا کرنے سے گریز نہیں کرتا“ یہ جملہ ایک امریکی عہدیدار نے پاکستانیوں کے لیئے بولا تھا۔تحریک کے پہلے دھرنے کا انجام بھی شادی تھا اور اس دھرنے کا انجام بھی شادی ہو گا اور اس بار نکاح خواں مولانا طاہر القادری ہو ں گے۔

پچھلے دھرنے میں بھی خان صاحب کو وزارت اعظمیٰ کی شیروانی پہننا نصیب نہ ہو سکی لہٰذا دولہا کی شیر وانی پہن لی، اس مرتبہ بھی معاملہ گڑ بڑ لگتا ہے۔ میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے پانامہ لیکس میں نام شامل نہیں لہٰذا مخالفین کا واویلاشور شرابے کے سوا قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔وزیر اعظم کے خلاف مہم میں دم خم نہیں اور ان کے بیٹے بھی بیرون ملک مقیم ہیں نہ پاکستان میں سیاست کرتے ہیں اور نہ برطانیہ کی سیاست میں حصہ لیتے ہیں۔

عمران خان کے بیٹے اپنے یہودی ماموں کی سیاسی مہم میں متحرک ہیں جبکہ نواز شریف کے بیٹے برطانیہ کی سیاست سے بھی لا تعلق ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف سے استعفیٰ طلب کرنے کے لیئے ان کے خلاف کرپشن ثابت کرنا ہو گی لیکن سوال یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا ؟ پیپلز پارٹی کے کرپٹ رہنماء؟ تحریک انصاف کے کرپٹ لوٹے ؟ مسلم لیگ قاف کے کرپٹ سیاستدان؟ کو ن نہیں جانتا کہ فوج میں کتنے ہاتھ صاف ہیں ججوں میں کتنے کلین ہیں اور بیوروکریسی میں کتنے افسران پاکدامن ہیں؟ نیب احتساب کرے گا؟ کرپٹ افراد پر مشتمل یہ محکمہ پہلے اپنے ساتھیوں کا احتساب تو کر لے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Wazir e Azam Ka Difai Khitab is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 April 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.