وفاق بمقابلہ سندھ، احتساب یاانتقام؟

چودھری نثار کوپیپلزپارٹی نے وزیراعظم کااُمیدوار قرار دیناشروع کردیا۔۔۔ سندھ میں ناراض مسلم لیگیوں اور ہم خیال دوستوں کاالائنس بھی کوئی دھماکہ نہ کرسکا

جمعرات 14 جنوری 2016

Wifaq Bamuqabla Sindh
سالک مجید:
وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی اسلام آباد میں خصوصی ملاقات کے بعد بھی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان سیاسی کشمکش نظر آتی ہے سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کووفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے روئیے اور انداز حکمرانی پرشدید تحفظات ہیں جس کا برملا اظہار وزیراعظم نوازشریف سے کیاجاچکاہے وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے ماتحت اداروں سے ہی حکومت سندھ کوپرابلم ہے اور ان اداروں کیکارروائیوں کوسندھ پرحملہ قراردیاجاچکاہے جبکہ نیب جیسے خودمختارادارے کے بارے میں بھی وزیراعلیٰ سندھ تحفظات رکھتے ہیں ان کا کہناہے کہ نیب کوکئی سال سے سندھ میں موجود ہے پھر پہلے یہ کارروائیاں کیوں نہیں ہوئیں اچانک اب نیب کیوں حرکت میں آگیا پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ میں وفاق کی کارروائیوں کواب نیشنل ایکشن پلان کی بجائے نون لیگ ایکشن پلان کہناشروع کردیاہے جبکہ احتساب کوانتقام کانام دیاگیاہے اور کھل کرکہا جارہاہے کہ نوازحکومت احتساب کے نام پر سیاسی انتقام پراترآئی ہے لیکن سندھ اپنادفاع کرے گا صوبائی خود مختاری آئین نے دی ہے اس کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی کی قراردادوں پرعمل کرائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے توچودھری نثار علی خان کووزیراعظم کاامیدوار بھی قراردے دیاہے اب دیکھنایہ ہے کہ خود وزیراعظم نوازشریف کیاراستہ نکالتے ہیں اور کس طرح صوبائی حکومت کے تحفظات دورکرتے ہیں کیونکہ سارے اختلافات چودھری نثار کے ایکشن سے جڑتے جارہے ہیں اور وزیراعظم نوازشریف نے پچھلی مرتبہ کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کو وقت نہیں دیاتھابلکہ اسلام آباد آنے کاکہا کرچلے گئے تھے پھروزیراعلیٰ اسلام آبادگئے تووہاں ان کی باتیں وزیراعظم نے غور سے سن تو لیں لیکن کوئی حل نکالنے کی بجائے یہ فرمان جاری کردیاکہ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان جلد کراچی جاکر سندھ حکومت کے معاملات پربات کریں گے یہ فرمان جاری کرکے وزیراعظم نوازشریف اسلام آباد سے بلوچستان کے دورے پرروانہ ہوگئے تھے اوروزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اسلام آباد سے سیدھے نواب شاہ چلے گئے جہاں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ایم این اے فریال تالپورسے ان کی ملاقات ہوئی گویاوزیراعظم سے ملاقات کی رودادسنائی گئی۔

اس کے بعد وزیراعظم سری لنکا کے دورے پرچلے گئے پھر سعودی عرب کے وزیرخارجہ پاکستان آگئے اس ساری مصروفیات کے دوران چودھری نثار علی خان کا دورہ کراچی تاخیر کاشکارہوتا رہااور سندھ حکومت کے تحفظات برقراررہے۔ 5جنوری کو بھٹوڈے پروزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے لاڑکانہ میں ایک اور دھواں دھارتقریر بھی کی جس کے دوران انہوں نے 71ء کی جنگ ہارنے کے بعد بھارت میں پھنسے ہوئے 90ہزار فوجی قیدیوں اور بھارتی قبضے میں چلی جانے والی زمین کاحوالہ دیااور یاددلایاکہ وہ بھٹوہی تھے جنہوں نے کراچی میں جلسہ کرکے اندراگاندھی کو للکارااور کہاکہ میں انڈیاآرہاہوں اور اپنی زمین بھی واپس لوں گااور اپنے فوجی قیدی بھی واپس لاؤں گا۔

پھربھٹوانڈیاگئے بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی سے مذکرات کئے۔ مذاکرات میں کامیابی نہیں ہوئی توسامان باندھ لیاکہ واپس چلو۔ پھرکہارکو۔ میں ایک کوشش اور کروں گا۔ پھراندرا گاندھی سے بات کی اور آدھے گھنٹے میں اندراگاندھی کوراضی کرلیا۔ سب لوگ حیرن رہ گئے انڈیا کے بھی اور پاکستان کے بھی․․․ کیسے ہوگیا․․․ سارادن مذاکرات ناکام تھے پھربھٹونے آدھے گھنٹے میں کیاجادو کیا کہ اندرامان گئی۔

دراصل ذوالفقار علی بھٹودوسرے کوقائل کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے دلیل سے بات کرکے اندراکوراضی کیااور پھردنیانے دیکھا بھٹو نے انڈیاجانے سے پہلے جو اعلان کیاتھا وہ سچ ثابت کردکھایا۔ زمین بھی واپس لی۔ قیدی بھی واپس آگئے۔
سابق صدر پاکستان اور پیپلزپارٹی کے رہنماآصف علی زرداری نے بھی اس دوران ایک اور انتہائی اہم بیان جاری کردیاجس میں کہاگیاہے کہ” کسی کواقتدار پرقبضہ کرنے نہیں دیں گے“ جبکہ پیپلزپارٹی کے ایک اور سینئر رہنما سینٹیر چودھری اعتزازاحسن نے بھی اہم بیان دیاہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں ہیں انہیں مدت مکمل ہونے پرریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے جبکہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کاکہناہے کہ فیصلہ آرمی چیف نے خود کرناہے۔

جنرل کیانی نے ایکسٹینشن مانگی تھی اس لئے ان کو ایکسٹینشن دی گئی تھی۔ بیرسٹراعتزازاحسن نے نوازشریف حکومت کوخبردار بھی کیاہے اور ہوشیار بھی کردیاہے جبکہ خورشید شاہ نے شکوہ کیاہے کہ وفاقی وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آتے۔ جب حکومت کے لائے پڑے تھے تو وزیراعظم سمیت تمام وزراء روز پارلیمنٹ آنے لگے تھے اب پھر وزراء غائب ہیں ایک وزیر کے اس بیان پرکہ یوسف رضاگیلانی بطوروزیراعظم اس لئے روز پارلیمنٹ آتے تھے کہ وہ فارغ تھے۔

اس بیان پربھی پیپلزپارٹی نے سخت ردعمل دیاہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے درمیان سیاسی بیان بازی میں تیزی آتی جارہی ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بحچ بھی جاری ہے کہ اس قسم کی الزام تراشی اورسیاسی بیان بازی سے حکومت اور پیپلزپارٹی دونوں کاسیاسی فائدہ ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کواصلی پوزیشن ھجماعت ہونے کاتاثر قائم کرنے میں آسانی ہورہی ہے اور حکومت کی جان پی ٹی آئی سے چھوٹی رہے گی لہٰذا دونوں جماعتیں ہلکی پھلکی موسیقی کالطف اٹھارہی ہیں اب دیکھنایہ ہے کہ عمران خان اپنے ترکش سے کون سانیاتیر چلاتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری تودھواں دھارباتیں کرکے پھر بیرون ملک چلے گئے ہیں اور یہ کہہ گئے ہیں کہ آناجانا لگارہے گا۔ عمران خان اور شیخ رشید کیاکریں گے پرویزالٰہی توشہبازشریف پربرستے رہنے کی پالیسی پر عمل پیراہیں، شیخ رشید بھی ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کرٹائم پاس کررہے ہیں پی ٹی آئی کے فنانسنگ انجن کوبھی قومی اسمبلی میں رسائی حاصل ہوگئی ہے۔

سندھ میں ناراض مسلم لیگیوں اور ہم خیال دوستوں کاالائنس بھی کوئی دھماکہ نہیں کرسکا۔ البتہ سابق وزیر اعلیٰ لیاقت علی جتوئی ضرورسندھ اسمبلی کی نشست سے محروم ہوگئے ہیں کیونکہ 2013ء میں الیکشن ہارنے کے بعد 2015ء میں الیکشن ٹریبونل کے جس فیصلے کی بدولت وہ سندھ اسمبلی کی دادو کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے الیکن ٹریبونل کے اس فیصلے کوسپریم کورٹ نے نامناسب اور غیر معیاری فیصلہ قراردے کرکالعدم قراردے دیااور دادوکی صوبائی نشست پردوبارہ الیکشن کرانے کافیصلہ ہوگیا ہے جس کے ساتھ ہی لیاقت علی جتوئی سندھ اسمبلی سے فارغ ہوگئے ہیں اور اب آنے والے دنوں میں دادوکاضمنی الیکشن سیاسی گہماگہمی کامرکزہوگاجہاں پیپلزپارٹی نشست حاصل کرنے کیلئے پوری توجہ دے گی اور لیاقت جتوئی کوفیصلہ کرناہوگا کہ وہ ضمنی الیکشن میں خود کھڑے ہوں یاکسی اور کوآگے لائیں۔

سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل عبدالفتح ملک نے بھی استعفیٰ دے دیاہے بظاہر اس کی وجوہات ذاتی نوعیت کی بیان کی گئی ہے لیکن سیاسی حلقوں میں اس حوالے سے بھی ڈاکٹر عاصم کیس کانام لیاجارہاہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے توٹی وی پروگرام میں کہاہے کہ لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کوگرفتار کرنے کا معاملہ اٹھایاجاتا ہے تو وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کہتے ہیں کہ ثبوت نہیں ہیں کس مقدمے میں پکڑیں جبکہ سندھ میں ڈاکٹر عاصم کوگرفتار پہلے کیاجاتاہے اور ثبوت ڈھونڈنے کاعمل گرفتاری کے بعد شروع کیاجاتاہے۔

سوشل میڈیا پورٹس کے مطاب وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کی اطلاع کے لئے دوایف آئی آرشائع کی گئی ہیں ایک ایف آئی آراب پارہ تھانہ اسلام آباد مین درج ہے دوسری ایف آئی آرعزیز آباد تھانہ کراچی میں درج ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Wifaq Bamuqabla Sindh is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 January 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.