یوسف رضا گیلانی اب یکسُوئی سے سیاست کر سکتے ہیں

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی اچانک بازیابی بڑا واقعہ ہے جنہیں 9 مئی 2013 کو دون دیہاڑے ملتان سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس دوران بہت سے اتار چڑھاو آتے رہے اور آخر کار اس واقعہ سے ٹھیک 3سال اور ایک روز بعد اچانک ان کی بازیابی کی اطلاع ملی

بدھ 25 مئی 2016

Yousaf Raza Gillani Ab Yaksui Se Siasat Kar Sakte Hain
خالد جاوید مشہدی :
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی اچانک بازیابی بڑا واقعہ ہے جنہیں 9 مئی 2013 کو دون دیہاڑے ملتان سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس دوران بہت سے اتار چڑھاو آتے رہے اور آخر کار اس واقعہ سے ٹھیک 3سال اور ایک روز بعد اچانک ان کی بازیابی کی اطلاع ملی۔ علی حیدر یوسف رضا کے 4 بیٹوں میں دوسرے نمبر پر ہیں اور اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ علی حیدر کے دو دوسرے بھائی بھی ”دوسرے نمبر “ پر ہیں کہ علی حیدر، علی موسیٰ گیلانی اور علی قاسم گیلانی تینوں جڑواں بھائی ہیں اور آپس میں ہم شکل ہیں۔

علی قاسم گیلانی اپنے بھائی علی حیدر سے بہت مشابہ ہیں اور وہی اپنے بھائی کو لینے خصوصی جہاز سے افغانستان گئے۔واقعہ میں کچھ نہ کچھ پُر اسراریت ضرور محسوس ہو رہی ہے اور بعض لوگاسے کسی ڈیل کا حصہ بھی سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ امر قابل ذکر ہے علی حیدر گیلانی کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ جگر کے مریض ہیں اور کچھ ہی عرصہ قبل ان کے جگر کا ٹرانسپلانٹ کروایا گیا تھا۔

اس حوالے سے تو علی حیدر کی زندگی ایک معجزہ ہی معلوم ہوتی ہے۔ تاہم ماشاء اللہ وہ بالکل صحت مند اور ہشاش بشاش تھے اور چہرے سے قطعی اندازہ نہیں ہو رہا ہے کہ وہ جن جن کی قید میں رہے انہوں نے ان کا بہت خیال رکھا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جگر کے مریض ہونے کی وجہ سے جو ادویہ وہ کھا رہے تھے وہ انہیں مسلسل ملتی رہیں اور یہ ادویہ گیلانی خاندان ہی فراہم کرتا رہا جس کے باعث ان کو ڈھارس تھی کہ علی حیدر نہ صرف زندہ ہے بلکہ محفوظ ہاتھوں میں بھی ہے۔

یوسف رضا گیلانی بیٹے کے لیے بہت مغموم رہے اور 2013 کی انتخابی مہم بھی پورے جوش و جذبے سے نہیں چلا سکے اور کچھ دیگر عوامل بھی تھے جو پیپلزپارٹی کی بری طرح شکست کا سبب بنے۔ اب یوسف رضا دلجمعی سے سیاسی امور نمٹاسکیں گے۔ دوسری طرف بلاول بھٹو نے پنجاب کو فوکس کر لیا ہے اور ایک کمیٹی بنائی ہے جسے پیپلز پارٹی چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں شامل ہونے والوں کوواپس پارٹی میں لانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔

حالات سے دلبرداشتہ ہو کر گھر بیٹھنے والوں کو بھی فعال ہونے پر آمادہ کیا جائے گا۔ اچھی بات یہ ہے کہ ایک وفاقی پارٹی اپنے قدموں پر دوبارکھڑی ہو جائے۔ پارٹیوں کی مثبت فعالیت عوام کے لیے فائدہ کا باعث ہوتی ہے۔
وطن عزیز پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خزانوں سے مالا مال کیا ہے اور فطری طور پر پاکستان کو مسائل سے آزاد اور خوشحال زندگی کی ضمانت بننا چاہیے مگر مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور مسائل کا ایک سلسلہ ہے جو حکومتوں کو پریشان رکھتا ہے۔

ایک کا حل سامنے نہیں آتا تو دوسرا شروع ہوجاتا ہے ۔ لوڈشیڈنگ ایک مسئلہ ہے اور مستقبل قریب میں اس کا حل ہونا نظر نہیں آرہا لیکن اخبارات کا یہ ایک مستقل موضوع ہے یعنی ہر روز اور کوئی خبر ہو نہ ہو لوڈشیڈنگ کی خبریں ہر گاوں، ہر شہر سے موصول ہوتی ہیں اور اور اہتمام سے شائع ہوتی ہیں مگر جب ایک چیز معمول بن جائے تو اس پر واویلا بے سود ہے۔اصولاََ تو یہ خبریں 2018 تک نہیں لگنی چاہئیں کہ حکومت نے وعدہ کیاہے کہ 31 دسمبر 2018 کا سورج غروب ہونے سے قبل لوڈشیڈنگ ختم ہو جائیگی۔

اس کے بعد کی صورتحال کے مطابق خبریں آنی چاہئیں۔ اسی طرح اب گندم کی خریداری کا مسئلہ ہے۔ پنجاب خصوصاََ جنوبی پنجاب گندم کی کاشت کا بڑا مرکز ہے۔ صرف ضلع وہاڑی میں پیدا ہونے والی گندم سندھ کے پورے صوبے کے کم و بیش برابر بتائی جاتی ہے۔ پنجاب ایک بڑا صوبہ ہے جو ضرورت سے کافی زیادہ گندم پیدا کرتا ہے اور سٹریٹجک ریزرو کے لیے بھی گندم خریدی جاتی ہے جس کے لیے بوریوں کی ضرورت پڑتی ہے۔

آج کل باردانہ مل جاتا ہے وہ خود کو خوش نصیب تصور کرتا ہے اور اخبارات میں چیختی چلاتی سرخیاں اور خبریں روزانہ شائع ہو رہی ہیں جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ باردانے کی ہرگز کوئی کمی نہیں افراتفری نہ مچائیں سب کی گندم خریدی جائیگی اور ہر سال خریدی جاتی ہے مگر بے چینی بڑھتی جاتی ہے۔ حکومتیں پانامہ لیکس سے بچاو کے لیے بھاگ دوڑ کر رہی ہیں۔انہیں اگر یکسوٹی ملے گئی تو اچھی پالیسیاں بھی نظر آئیں گی مگر جو ماحول بنادیا گیا ہے اس میں یہی ٹامک ٹوئیاں ہوں گی۔ جیسا ماحول بن رہا ہے پتہ نہیں یہ حکومت کب ختم ہو جائیگی اور پھر ”راوی“ چین ہی چین لکھے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Yousaf Raza Gillani Ab Yaksui Se Siasat Kar Sakte Hain is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 May 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.