باہمی اختلافات اور کابینہ نمائندگی

بلدیاتی انتخابات جیسے جیسے اپنے آخری مراحل میں داخل ہو رہے ہیں اور چیئرمین ضلع کونسل کا انتخاب ہونا باقی ہے اسی طرح سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے کارکنوں کے سیاسی یقین کے مطابق ضلعی سطح پر مسلم لیگ میں گروہ بندی کھل کر سامنے آتی جا رہی ہے۔ ہر ضلع میں مسلم لیگ کے اندر کئی گروپس بن چکے ہیں جوضلع کونسل کے چیئرمین اور میئر کیلئے اپنا ہی امیدوار کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ یہ کہا جائے کہ اپنا بیٹا، بھائی ،بہنوئی ہی دیکھنا پسند کرتے ہیں تو غلط نہیں ہو گا۔

بدھ 21 دسمبر 2016

Bahmi Ikhtilafat
بلدیاتی انتخابات جیسے جیسے اپنے آخری مراحل میں داخل ہو رہے ہیں اور چیئرمین ضلع کونسل کا انتخاب ہونا باقی ہے اسی طرح سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے کارکنوں کے سیاسی یقین کے مطابق ضلعی سطح پر مسلم لیگ میں گروہ بندی کھل کر سامنے آتی جا رہی ہے۔ ہر ضلع میں مسلم لیگ کے اندر کئی گروپس بن چکے ہیں جوضلع کونسل کے چیئرمین اور میئر کیلئے اپنا ہی امیدوار کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ یہ کہا جائے کہ اپنا بیٹا، بھائی ،بہنوئی ہی دیکھنا پسند کرتے ہیں تو غلط نہیں ہو گا۔

پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں پر انتخابات میں مسلم لیگ کے اندر کی کہانی سامنے آچکی ہے۔ اگرچہ صوبائی سطح پر چند معاملات طے پا گئے تھے کہ کس طرح مخصوص نشستوں پر امیدوار کامیاب بنائے جائیں گے لیکن صوبائی سطح پر حکمت عملی کو مقامی گروپوں نے ناکام بنا کر مسلم لیگ کو عوامی سطح پر کمزور کرنے کی عمداً کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

اخباری اطلاعات کے مطابق ملتان کے ضلعی صدر مسلم لیگ مخصوص نشست ہار گئے۔ وجہ واضح ہے کہ مقامی سطح پر اسے ناکام بنانے کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اب باقاعدہ اخباری سطح پر ایک دوسرے گروپ کے خلاف خبریں پڑھنے کو مل رہی ہیں۔ ڈیرہ غازیخان کی بات کریں تو طے شدہ فارمولے کے مطابق مخصوص نشستوں پر انتخابات میں صرف انہیں مخصوص لوگوں کو کامیاب کرانا مقصود تھا لیکن فارمولے کے خلاف آزاد امیدواروں کو کامیاب کرا دیا گیا۔

ڈیرہ غازیخان میں یہ بات تمام لوگوں نے دیکھی ہے کہ لغاری سرداروں نے فارمولے کے مطابق ووٹ کاسٹ کروائے اور نشستوں پر سو فیصد ووٹ برآمد ہوئے۔ اس کے برعکس لغاری سرداروں کے امیدوار ہار گئے۔ اس کا واضح مطلب یہ تھا کہ مسلم لیگ کے سردار امجد فاروق کھوسہ گروپ نے دئے گئے فارمولے پر عمل نہیں کیا۔ اس طرح اس گروپ کو اب مجموعی سیٹوں پر سبقت حاصل ہو گئی ہے۔

ضلعی چیئرمین کے امیدوار کا فیصلہ ہونا باقی ہے اگر فیصلہ سردار عبدالقادر کھوسہ کے حق میں ہوا تو وہ کامیاب اور اگر امیدوار لغاری سرداروں کا ہوا تو بھی مخصوص نشستوں پر پالیسی سے ہٹ کر جو کچھ ہوا وہی رویہ دوبارہ اپنایا گیا تو سردار عبدالقادر کھوسہ ہی کامران ٹھہرے گا۔ ابھی انتظار کرنا ہو گا کہ آگے کیا ہوتا ہے لغاری گروپ کی طرف سے شکایتیں لاہور تک پہنچا دی گئی ہیں۔


ڈیرہ غازیخان سے صوبائی کابینہ میں نمائندگی نہ دینے کو عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اگرچہ جنوبی پنجاب کے کم و بیش تمام اضلاع سے نمائندگی دی گئی ہے لیکن ڈیرہ غازیخان میں مسلم لیگ کے اندر سرداروں کی باہمی چپقلش بھی نمائندگی نہ ملنے کی وجہ قرار پائی ہے۔ کابینہ میں ڈیرہ غازیخان کو نمائندگی نہ ملنا عوام کیلئے مایوس کن ہے۔

انتہائی پسماندہ ضلع سے ایک صوبائی وزیر اگر کابینہ میں شامل کر لیا جاتا تو عام آدمی کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونے میں مدد ملتی۔ صوبائی کابینہ میں ڈیرہ غازیخان کو شامل نہ کرنا مسلم لیگ کے اندر دھڑے بندی بھی وجہ ہے۔ اس میں عوام بیچاری کا کیا قصور؟ صوبائی اور وفاقی وزارت سے محروم چلے آرہے ہیں۔ اگر وزارت ہوتی تو سرداروں کے دروازے بھی کھلے ہوتے جو اب بند چلے آرہے ہیں۔

مسلم لیگ کے عہدیداروں کے درمیان بھی ہم آہنگی نہیں ہے ،ضلعی صدر میر مرزا خان تالپور اپنے ڈویڑنل صدر میر بادشاہ قیصرانی کو سرے سے مسلم لیگی نہیں مانتے جبکہ وہ نہ صرف مسلم لیگی بلکہ ڈویڑنل صدر کہلاتے ہیں اور لغاری سرداروں کے اتحادی سردار ہیں۔حکومت پنجاب اور مسلم لیگ کے صوبائی قائدین کو ڈیرہ غازیخان کو صوبائی کابینہ میں نمائندگی دینے کا بغور دوبارہ جائزہ لینا چاہئے اور جلد از جلد اس کا فیصلہ کر کے عوامی ناراضگی کو دور کرنا ہو گا۔

ضلعی چیئرمین ضلع کونسل کا مناسب فیصلہ کر کے مسلم لیگ کے اندرونی اختلافات ختم ہونے چاہئیں۔ بصورت دیگر آئندہ عام انتخابات مسلم لیگ کیلئے مشکلات پیدا ہونگی کیونکہ تحریک انصاف اور سردار ذوالفقار علی کھوسہ گروپ کا عوامی سطح پر میل جول آئندہ انتخابات میں ایک چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bahmi Ikhtilafat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 December 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.