ڈاکٹر عاصم کے بعد اگلا ہدف کون ؟

پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کے سیاسی مخالفین کو مایوسی کا سامنا نیا سال اپنے ساتھ نئی توقعات لے کرآیا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ آگے بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ آج کا پاکستان گزرے ہوئے کل سے بہتر، زیادہ محفوظ اور زیادہ پر سکون ہے آنے والے دن مزید بہتری لائیں گے

جمعہ 8 جنوری 2016

Dr Asim K Baad Agla Hadam Kaun
سالک مجید:
نیا سال اپنے ساتھ نئی توقعات لے کرآیا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ آگے بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ آج کا پاکستان گزرے ہوئے کل سے بہتر، زیادہ محفوظ اور زیادہ پر سکون ہے آنے والے دن مزید بہتری لائیں گے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے قوم کو نوید سنائی ہے کہ 2016 ء دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہوگا قوم کے تعاون سے دہشت گردی،جرائم اورکرپشن کا گٹھ جوڑ توڑ دیں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ پاکستان سے برف پگھلتی نظر آرہی ہے۔ عمران خان بھی مودی سے ملاقات کر کے آئے تو بدلی بدلی باتیں کرنے لگے ہیں پہلے نواز شریف کو مودی کا دوست قرار دیتے تھے اب خودکہنے لگے ہیں کہ علاقائی تجارت کو فروغ دے کر ہی غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اور خوشحالی کی طرف آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اوفا میں پاک بھارت وزرائے اعظم نے یہی بات کی تھی کہ آپس میں لڑنے کی بجائے غربت سے لڑائی لڑی جائے۔

اب جنوری میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی اسٹیج بھی اسلام آباد میں تیار کی جارہی ہے، مارچ میں سارک کانفرنس بھی ہونے والی ہے ۔ سارک ممالک کے سربراہان کی آمد سے پاکستان کا کردار بڑھتا جا رہا ہے34 ملکی فوجی اتحاد بھی اسلامی دنیا میں توجہ حاصل کر رہا ہے پاکستان کی شمولیت انتہائی معنی خیز اور اہمیت کی حامل ہے۔ دوسری جانب اندرونی سیاست میں بھی داوٴ بیچ آزمائے جار ہے ہیں ۔

نواز حکومت کو گرانے کے لیے پی ٹی آئی نے اپنے کزنز کے ہمراہ جودھرنا اور لانگ مارچ کیا،وہ نتائج حاصل نہ کرسکا۔ اب نواز حکومت 2014اور 2015 کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ،توانا اور پرسکون وپراعتماد بتائی جاتی ہے اس کی پالیسیوں اقدامات اور منصوبوں کے نتائج اور ثمرات آنے کا وقت قریب آنے لگا ہے لوگوں کو میٹروبس اور اورنج ٹرین سے متنفر کرنے کے لیے بہت پروپیگنڈہ کیا گیا واویلا ہوا لیکن ضمنی الیکشن سے بلدیاتی انتخابات تک پنجاب میں مسلم لیگ کا پلڑا بھاری رہا ۔

بلوچستان میں بھی مسلم لیگ ن اپنا وزیر اعلیٰ لے آئی اور صلح صفائی سے وہاں وزیراعلیٰ تبدیل ہوا۔یہ بھی جمہوریت کا حسن، خوبصورتی ہے اور سیاستدان قابل مبارکباد ہیں۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کا امتحان جاری ہے وہاں کی کارکردگی ہی عمران خان اور ان کی جماعت کے سیاسی مستقبل پر اثرات مرتب کرے گی۔ سندھ میں سائیں سرکار خود کو 2015 کے بحرانی سال میں بچانے میں کامیاب رہی اور لاکھ مخالفت ، تنقیداور سخت دباوٴ کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی صوبائی حکومت اپنے موقف پرڈٹ گی اور صوبائی خود مختاری کو منوایا۔

رینجرز کے معاملے پر سندھ اسمبلی سے قرار داد منظور کرائی گی اور پھر وفاق کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کے مفادات کی بات کی گئی۔ ڈاکٹر عاصم 90 روز رینجرز کی تحویل میں رہنے کے بعد بھی گھر نہیں آسکے۔ پہلے پولیس پھر نیب نے ان کو تحویل میں لے لیا۔ ان کے کیس کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے لوگوں پر دباوٴ ڈالا گیا اور میڈیا میں بھی خوب یہ معاملہ اچھالا گیا لیکن بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کے سیاسی مخالفین کو زبردست مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ عوام کی اکثریت نے اپنا وزن پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے پلڑے میں ڈال دیا اور ان کے مخالفین نے جو ماحول بنایا تھا جو توقعات باندھ رکھی تھیں وہ پوری نہ ہو سکیں۔

متحدہ اور پیپلز پارٹی کے خلاف چلے ہوئے کار توسوں کے اتحاد بھی کوئی رنگ نہ دکھا سکے اور بالآخر عوام کی عدالت میں وہی لوگ جیتے جو عوامی سیاست کرتے آئے ہیں اور جن کو یہ سیاست کرنے کا طریقہ سب سے اچھا آتا ہے ۔ نووارد اور شوقین کردار اس میدان میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کر سکے۔ یہ سوال ضرور اٹھایا جا رہا ہے کہ اگلا ڈاکٹر عاصم کون ہوگا۔

کیا اس مرتبہ بھی سندھ سے گرفتاریاں ہوں گی یا پنجاب سے بھی کسی ڈاکٹر عاصم کو اٹھایا جائے گا۔ پیپل پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری بوجوہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش نہیں آئے اور جیالے ان کی راہ تکتے رہ گئے۔ بلاول نے ضرور تقریر کی اور نواز شریف سمیت سیاسی مخالفین کو للکارا لیکن جو تقریر برسی پر آصف زرداری کرتے رہے ہیں وہ تقریر 2015 کی بے نظیر کی برسی پر سننے کو نہ مل سکی۔

پیپلز پارٹی کے دوستوں کااصرار ہے کہ آصف زرداری طبیعت کی خرابی کے باعث ملک سے باہر ہیں حالانکہ وہ برسی سے قبل ہی عمرے کی سعادت حاصل کر کے واپس دوبئی پہنچے تھے۔اب اطلاعات ہیں کہ وہ یورپ جانے والے ہیں غالباََ لندن یا امریکہ میں بھی ان کا میڈیکل چیک اپ ہوگا۔ ادھر لندن سے حکم نامہ آگیا اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو الطاف حسین نے ایک بار پھر معطل کر دیا۔یہ سال نو کی پہلی اہم سیاسی خبربھی بنی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کراچی کا میئر اب کیا کر سکے گا اور کہاں کہاں اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔نامزد میئر کراچی وسیم اختر کے عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کر رکھے ہیں لیکن ایم کیو ایم ہر قسم کی قانونی اور سیاسی جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم نظر آتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Dr Asim K Baad Agla Hadam Kaun is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 January 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.