ہر قیمت پر جیت مسلم لیگ (ن) کی کمزوری بن گئی

حکومت پنجاب اصل میں کوئی ذرا سا بھی ہارنے کا رسک نہیں لینا چاہتی اور ظاہر ہے کہ کم ہی لوگ ”شو آف ہینڈ“ میں حکومت وقت کی مخالفت کا حوصلہ کرتے ہیں کیونکہ روایت ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہے

منگل 23 فروری 2016

Har Qeemat Per Jeet PML N KI Kamzoori Ban Gaye
خالد جاوید مشہدی:
مخصوص نشستوں کا انتخاب متناسب نمائندگی کی بنیاد پرکروانے کے لیے پنجاب اسمبلی میں بل منظور ہونے کے بعد الیکشن کمشن نے 8،11 اور 14فروری کو ہونے والے ضلع کونسلوں ، میونسپل کمیٹیوں اور یونین کونسلز کے انتخابات ملتوی کر دئیے۔ بل کے تحت چیئرمینوں کا انتخاب ”شو آف ہینڈ “ کے ذریعے ہو گا جس کے خلاف پی ٹی آئی عدالت چلی گئی کہ انتخاب خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہونا چاہیے۔

حکومت پنجاب اصل میں کوئی ذرا سا بھی ہارنے کا رسک نہیں لینا چاہتی اور ظاہر ہے کہ کم ہی لوگ ”شو آف ہینڈ“ میں حکومت وقت کی مخالفت کا حوصلہ کرتے ہیں کیونکہ روایت ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہے کہ منتخب نمائندوں کو ترقیاتی کام کروانے کے لیے حکومت کا محتاج ہونا پڑتا ہے اور اگرچہ مسلم لیگ ن دعویدار ہے کہ پورے پنجاب میں تمام بلدیات میں ن لیگ کے امیدوار ہی جیتیں گے اور بظاہر ایسا ہی نظر آرہا ہے مگر ہر گروپ اپنا چیئرمین لانا چاہتا ہے جس میں اختلاف اور ناراضی کا عنصر بھی موجود ہے جو اثر اندا زہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

آزاد حیثیت سے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد منتخب ہوئی ہے جن کی نظریاتی وابستگی مسلم لیگ ن سے نہیں مگر دنیاوی مفادات کے تحت وہ حکومتی گروپوں میں شامل ہو گے ہیں۔ لیکن ان کی طرف سے خطرہ موجود ہے کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو وہ خفیہ ووٹنگ کی صورت میں کوئی اَپ سیٹ کر دیں گے جو آئندہ کے لیے مستقل سردردی کا موجب ہو سکتاہے ۔ ایسی ہی صورتحال اب این اے 153 جلالپور پیروالہ پر ہونے والے ضمنی انتخاب کی ہے ۔

تادم تحریر مسلم لیگ اپنے امیدوار کا فیصلہ نہیں کر سکی۔ میٹنگ پر میٹنگ ہو رہی ہے۔ حمزہ شہباز کے ساتھ وہ تفصیلی اجلاس اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ حمزہ شہباز کی موجودگی میں جمعرات 11 فروری کو طویل اجلاس کے بعد ، جس میں حلقہ کے سیاسی عمائدین بھی شامل تھے ، ٹکٹ کا فیصلہ نہ ہو سکا کیونکہ بالائی قیادت ”ہر قیمت پر جیت “ کے نظریہ کے تحت رانا قاسم نون کو ٹکٹ دینا چاہتی ہے جبکہ علاقائی رہنما اس کی شدید ترین مخالفت کر رہے ہیں۔

ان کا اصرار ہے کہ جس شخص نے براہ راست ہمارا مقابلہ کیا اسے تو کسی صورت امیدوار نہیں بنانا چاہیے۔ فیصلہ پھر وزیراعظم کے لیے چھوڑ دیا گیا وہ فیصلہ کریں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ رانا قاسم نون کو ٹکٹ دے کر بھی جیت ممکن نہ ہو کیونکہ یہ بات مسلم لیگ ن کے مقامی حلقے ہضم نہیں کر سکیں گے اور عین ممکن ہے کہ وہ یہ فیصلہ تسلیم نہ کریں۔ پورے پنجاب میں جیتنے کے فارمولے کے تحت رحیم یار خان میں جہاں سید احمد محمود کے ذاتی اثرورسوخ کی بنا پر پیپلز پارٹی کا چیئرمین ضلع کونسل بننے جا رہاتھا ان کے ووٹ بنک میں نقب لگائی گی اور ایک دھوبی پٹڑا کے ذریعے بازی اُلٹ دی گئی جس کا نوٹس پیپلز پارٹی نے لیا اور بلاول بھٹو نے بجا طور پر مسلم لیگ ن کی قیادت کو خبردار کیا کہ اس کے نتائج ٹھیک نہیں ہوں گے۔

اب وہاں پھر صورتحال تبدیل ہوتی معلوم ہو رہی ہے۔ ضلع رحیم یار خان میں 139 یونین کونسلیں ہیں۔ 8 فروری کو 35 مخصوص نشستوں پر انتخابات ہونے والے تھے کہ انتخاب ملتوی کر دیا گیا جیسا کہ پہلے ذکر اچکا ہے ۔ اسی دوران مخدوم خرو بختیار مخدوم اشفاق کو ہمراہ لیکر میاں شہباز شریف کے پاس پہنچ گے اور مبینہ طور پر دعویٰ کر دیا کہ مخدوم اشفاق پیپلز پارٹی کے 11 چیئرمینوں کو لیکر ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں گے بشرطیکہ انہیں مسلم لیگ ن کا امیدوار برائے چیئرمین ضلع کونسل نامزد کر دیا جائے ۔

اس طرح وہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے مخدوم اشفاق کی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گے۔ مخدوم خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ انہوں نے 27 آزاد چیئرمینوں کی حمایت حاصل کر لی ہے اور جماعت کے منتخب چیئرمینوں کی تعداد 42 ہے جس کے بعد مسلم لیگ کے پاس 69 یا 70 چیئرمین آ گے ہیں اور سادہ اکثریت سے مسلم لیگ کا چیئرمین منتخب ہو جائیگا مگر اتنے کم مارجن کے ساتھ یہ کیسے ممکن بنایا جائیگا کہ اگر 2 ارکان بھی منحرف ہو جائیں تو لینے کے دینے پڑ جائینگے۔

اسی دوران مخدوم عالم انور بھی میدان میں کود پڑے اور اپنے بیٹے کو امیدوار بنانے کا اعلان کر دیا۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن نے مخدوم اشفاق کو جو ابھی کسی حلقہ سے منتخب بھی نہیں ہوئے ٹیکنو کریٹ سیٹ پر نامزد کر دیا اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 میں ترمیم کر کے امیدوار کی 14 سالہ تعلیم (بی اے ) کی شرط لازمی کر دی۔ دونوں پارٹیوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کامیابی کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ سید احمد محمود کہتے ہیں کہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں، ہماراامیدوار ہی چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہو گا جبکہ خسرو بختیار اپنے امیدوار کو کامیاب دیکھ رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Har Qeemat Per Jeet PML N KI Kamzoori Ban Gaye is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 February 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.