مخدوم جاوید ہاشمی کانیا اعلان

سیاست کا بازار پھر گرم ہو گیا ہے۔ ایک طرف پانامہ لیکس کے ٹی او آرز کا ہنگامہ ہے تو حکومت نے بلدیاتی سربراہوں کے الیکشن کا ڈول ڈال دیا ہے۔ شاید حکومت کو امید ہو گئی کہ اب جوڑ توڑ کا سلسلہ اس طرح شروع ہو جائے گا کہ ٹی او آرز نا اہلی کیس عارضی طور پر ہی سہی قدرے پس منظر میں چلے جائیں گے۔ دیکھیں یہ حربہ کہاں تک کامیاب رہتا ہے ؟

پیر 29 اگست 2016

Javed Hashmi Ka Naya Elaan
خالدجاوید مشہدی:
سیاست کا بازار پھر گرم ہو گیا ہے۔ ایک طرف پانامہ لیکس کے ٹی او آرز کا ہنگامہ ہے تو حکومت نے بلدیاتی سربراہوں کے الیکشن کا ڈول ڈال دیا ہے۔ شاید حکومت کو امید ہو گئی کہ اب جوڑ توڑ کا سلسلہ اس طرح شروع ہو جائے گا کہ ٹی او آرز نا اہلی کیس عارضی طور پر ہی سہی قدرے پس منظر میں چلے جائیں گے۔ دیکھیں یہ حربہ کہاں تک کامیاب رہتا ہے ؟ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں الیکشن کا اعلان ہوتے ہی جوڑ توڑ کا وسیع سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

کبھی یہاں صرف قریشی گیلانی گروپ پر سر پیکار ہوتے تھے مگر اب سلسلہ دراز ہے۔ پنجاب می میئر شپ کے لیے11 اضلاع اور چیئرمین ضلع کونسل کی 36 سیٹوں پر لڑائی ہوگئی۔ یہ الیکشن حکومت کے لیے بھی آزمائش ہوتے ہیں کہ مقبولیت اور غیر مقبولیت کے بیرومیٹر کا کام بھی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

ن لیگ کا ٹکٹ اس وقت فیورٹ جا رہا ہے کیونکہ حکومت کے پاس دینے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔

ایک ضمنی الیکشن میں سرکاری امید وار بجلی کے کھمبے ٹرک پر لدوا کر ساتھ ساتھ لیے پھرتا تھا کہ بجلی لو اور ووٹ دو۔ ضلع کونسل ملتان کی چیئرمین شپ کے لیے ملتان کا بوسن ،شجاع آباد کا سید، جلال پور پیر والا کا دیوان اور ملتان کے رانا اور ارائیں گروپ متحرک ہیں اور اگرچہ گورنر آئینی طور پر تو غیر جانبدار ہوتا ہے مگر پاکستان میں سب چلتا ہے اس لیے اب گورنرکابھی گروپ ہونا ضروری ہے۔

میئر کے لیے بڑے سیاست دان اپنے بھائی یا بیٹے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ وحید ارائیں بھی اپنے بھائی نوید ارائیں ،جو اس سے قبل بھی سودے بازی میں مشیر وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں کے لیے میئر یا ڈپٹی میئر کے ٹکٹ کے خواہاں ہیں احسان قریشی بیٹے منور اور سعید انصاری خود اپنے لیے سرگرم ہیں۔ضلع کونسل کی چیئرمین شپ کے لیے عامر ڈوگر کے بھائی ذوالفقار ڈوگر، رانا شوکت نون ، حسنین بوسن، سید مجاہد علی شاہ بھاگ دوڑ میں مصروف ہیں ۔

چونکہ اس دفعہ زیادہ سیزیادہ امیدواروں کو کھیانے کے لیے ڈپٹی میئر اور وائس چیئرمین کی زیادہ نشستیں ہیں اس لیے سیاستدان اس کے لیے بھی رضا مند ہیں کہ اگر چیئرمین یا میئر کے لیے نہیں تو ان کے نائبین کا ٹکٹ ہی مل جائے اس لیے رانا قاسم نون اپنے دوست منور اقبال، رکن قومی اسمبلی جاوید علی شاہ اپنے کزنز مجاہد علی شاہ اور واجد علی شاہ کو ان عہدوں پر لانا چاہتے ہیں۔

سکندر بوسن اپنے بھانجے حسنین بوسن کو آگے لا رہے ہیں۔ یہ صورتحال صرف ن لیگ کے حوالے سے ہے۔ پی پی، پی ٹی آئی فی الحال انتی سرگرم نہیں پنجاب میں 11 اضلاع کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ حاصل ہے جبکہ صرف لاہور میٹروپولیٹن ہے جس کا مخدوم جاوید ہاشمی ہمیشہ خبروں میں رہتے ہیں۔ وہ آج کل اپنی تیسری کتاب بھی مکمل کر رہے ہیں جو بقول ان کے سنسنی خیز انکشافات سے بھر پور ہوگئی۔

ان کی پہلی دو کتابیں بھی بہت مقبول ہوئیں اور کتابیں لکھنے کا بھی ”چسکہ“ پڑ گیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اعلان کیا کہ وہ آئندہ بھی ہر صورت این اے 149 سے انتخاب میں حص لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نواسی مہر النساء کی شادی کے موقع پر مریم نواز شریف نے انہیں ن لیگ میں واپس آنے کی دعوت دی تو بقول ان کے انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ ن سے گئے ہی کب تھے کہ وہ واپس آئیں۔

اگر یہ بات ہے تو پھر شاید پی ٹی آئی میں شرکت کرنے والا اور عمران خان کیساتھ جلسوں میں پھرنے اور کنٹینر پر چڑھنے والا یقینا ان کا ”ہمراز“ ہو گا۔ یہ باتیں سُن کر مسلم لیگ کے مقامی حلقے کے اندر وحید ارائیں سمیت کچھ لوگوں نے ان کے خلاف سٹینڈ لے لیا۔ یاد رہے کہ وحید ارائیں کیساتھ دربار حقانی کی زمین کے مسئلے پرکافی عرصہ جاوید ہاشمی کی ٹھنی رہی۔

بہر حال دونوں میں وجہ تنازعہ بننے والی زمین ملتان کی زرعی یونیورسٹی کومل گئی اور دونوں ٹھنڈے پڑ گے اور کچھ عرصہ قبل مسلم لیگ ن چھوڑ کر پی ٹی آئی میں جانے والے طارق نعیم اللہ کی نماز جنازہ میں مخدوم جاوید ہاشمی اور وحید ارائیں کا آمنا سامنا ہوا تو جاوید ہاشمی نے بڑھ کر وحید ارائیں کو گلے لگا لیا۔ ان کا ماتھا چوما اور کہا کہ ان کے تعلقات وحید ارائیں کے والد سے تھے اس لیے وہ ان کو اپنا بیٹا سمجھتے ہیں اس کے بعد ”بیٹے نے کہا کہ وہ مخدوم صاحب کا والد کی طرح احترام کرتے ہیں مگر اب پھر بیٹا باغی ہو کر ”باپ“ کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Javed Hashmi Ka Naya Elaan is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.