پاکستان کا نیا فوجی سربراہ کون ہوگا

پاکستان کا بااثر اور منظم ترین ادارہ سبھی جانے والی پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف نومبر کے آخر میں ریٹا ہورہے ہیں۔

بدھ 9 نومبر 2016

Pakistan Ka Naya Fauji Sarbarah Kon Hoga
پاکستان کا بااثر اور منظم ترین ادارہ سبھی جانے والی پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف نومبر کے آخر میں ریٹا ہورہے ہیں۔ اُن کی جانشینی کے لیے چند نام گردش میں ہیں جو کہ اس وقت پاکستانی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدوں پر اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کی وجہ سے فوج کی کمان کی تبدیلی ممکن ہوگی یانہیں اس بارے میں بھی چہ مہ گوئیاں کی جارہی ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں حکومت نے بظاہر نئے فوجی سربراہ کی تقرری پر غور کرنا شروع نہیں کیا ہے ۔


سینیارٹی لسٹ کے مطابق سب سے پہلا نام ہے لیفٹیننٹ جنرل زبیرمحمود حیات کا ہے جو فی الحال جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل سٹاف کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ فوج میں بہت معتبر عہدہ سمجھاجاتا ہے لیکن اس سے قبل وہ ڈائریکٹرجنرل سٹرٹیجک پلانزڈویڑن بھی رہ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اس عہدے کی ذمہ داری ملک کے جوہری اور تزویراتی اثاثہ جات کی حفاظت ہے ۔
اس کے بعد دوسرا لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندم احمد کا ہے جوکور کمانڈ ملتان ہیں اور اس سے قبل چیف آف جنرل اسٹاف رہ چکے ہیں۔

انھوں نے سوات اور شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں مکمل کیں۔ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فوج کے سربراہ کے لیے جتنی آپریشنل اور اسٹاف ذمہ داریوں کی ضرورت ہوتی ہے انھوں نے وہ تمام ادا کی ہوئی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے فی الحال کورکمانڈر بہاولپور ہیں لیکن اس سے قبل سوات آپریشن کے دوران جی اوسی رہ چکے ہیں۔

غیر ملکی تعیناتیوں میں دواہم ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں جس میں واشنگٹن میں بطور ملٹری اتاشی اور امریکی سینٹ کام کے ساتھ تعیناتی شامل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں چند سینیٹرز ایسے بھی ہیں جن کے ساتھ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدنے کام کیا ہے۔ یہی بات بعض تجزیہ کاروں کے بقول فوجی سربراہ بننے کے تناظرمیں اُن کے حق میں ا ور یہی بات اُن کے خلاف بھی جاسکتی ہے ۔


آخرمیں لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باوجوہ ہیں جو آج کل جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن ہیں۔ اس سے قبل 2014میں دھرنے کے دوران وہ کور کمانڈر راولپنڈی رہ چکے ہیں۔ جسمانی طور پر قوی الجثہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں اُن تربیتی مشقوں کی خودنگرانی کی ہے جو لائن آف کنٹرول کے اطراف کشیدگی کی وجہ سے کی جارہی ہیں۔

ان مشقوں کا معائنہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل نے خود کیا تھا۔
ضروری نہیں پاکستانی فوج کانیاسربراہ ان ہی میں سے کوئی ہو۔ نئے فوجی سربراہ کی تعیناتی کا طریقہ کار بھی بہت واضح نہیں ہے۔ اس کے لیے وزیراعظم کا دفتر وزارت دفاع کے ذریعے جی ایچ کیو سے سینئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی فہرست طلب کرتا ہے جو فوج کی سربراہی کے لیے موزوں ہو۔

اس کے بعد فوجی اور سول خفیہ اداروں سے اُن ناموں کی ساکھ کے بارے میں رپورٹ طلب کی جاتی ہے۔ وزیراعظم پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ ریٹائرہونے والے فوجی سربراہ سے اُن کے جانشین کے بارے میں رائے طلب کریں۔
یہ بھی ضروری نہیں کہ تجویز کردہ نام کو نیاآرمی چیف بنایا جائے ۔ وزیراعظم اس معاملے میں اپنے وزرا اور مشیروں سے بھی مشاورت کرسکتے ہیں اور آخر میں اعلان خودوزیر اعظم کو ہی کرنا ہوتا ہے ۔


جنرل راحیل شریف اس سال کے کے اوائل میں ہی واضح کرچکے تھے کہ ان کا ملازمت میں توسیع لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔
نئے فوجی سربراہ کوکن مسائل کاسامناہوگا ؟
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ملک عبدالقیوم کہتے ہیں میرے خیال میں سینیارٹی کے لحاظ سے شروع کے دوناموں میں سے پہلے آرمی چیف اور دوسرے کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمپنی بنادیناچاہیے لیکن یہ اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے کہ وہ کس کو بھی بنادیں ۔


اُن کے خیال میں نئے آرمی چیف کو اس چیلنج کا سامنا ہوگا کہ جو دشمن دراڑیں ڈال رہے ہیں اُن دشمنوں کا خاتمہ کرنا اور پھر ان دراڑوں کو ختم کرنا ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ملک عبدالقیوم کے مطابق ’ نئے چیف آرمی اسٹاف کو انڈیا کی گیدڑبھبکیوں سے نمٹنا ہوگا۔
عسکری امور کی تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ فوج کے اندر موجود ہاکس سمجھتے ہیں کہ کوئی طاقتور فوجی آنا چاہیے ۔


وہ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کو سپورٹ کرتے ہیں لیکن اگر وزیراعظم کی بات چلے تو لیفٹیننٹ جنرل رمدے اور لیفٹیننٹ جنرل باجوہ کے درمیان رہے گی ۔
عائشہ صدیقہ کاکہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کے لیے سب سے بڑا چیلنج جنرل راحیل شریف کی تخیلاتی میراث کا سامنا کرناہوگا جو انھوں نے اتنے عرصے میں فوج کے اندر اور عوام کے درمیان ایک مسیحا کے طور پر سنائی ہے ۔
واضح رہے کہ نئے فوجی سربراہ کی تعیناتی کااختیار تووزیر اعظم کے پاس ہے لیکن فوج پاکستان کا با اثر ترین ادارہ سمجھاجاتا ہے ۔ اس کی رائے نظر انداز کرنا کسی سیاسی حکومت کے لیے آسان نہیں ہے ۔ اس مرتبہ بھی ماضی کی طرح تمام نظریں نئے فوجی سربراہ کی تعیناتی پر لگی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ka Naya Fauji Sarbarah Kon Hoga is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 November 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.