سیاستدانوں کے اثاثہ جات اور کمیشن کی تشکیل

ملک بھر میں سیاستدان ایک دوسرے پر ناجائز اثاثوں کے الزامات لگا رہے تھے۔ عمران خان کے دھرنے میں بھی ایسے کئی سوالات اٹھائے جاتے رہے۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی متعلقہ پوسٹ نظر آتی رہیں۔پانامہ لیکس کے بعد اب سلسلہ تیزی سے اچھلا اور وزیراعظم کو ایک ہی ماہ میں تین بار قوم سے خطاب کرنا پڑا

Syed Badar Saeed سید بدر سعید منگل 3 مئی 2016

Siasatdanoon K AsasaJaat
ملک بھر میں سیاستدان ایک دوسرے پر ناجائز اثاثوں کے الزامات لگا رہے تھے۔ عمران خان کے دھرنے میں بھی ایسے کئی سوالات اٹھائے جاتے رہے۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی متعلقہ پوسٹ نظر آتی رہیں۔پانامہ لیکس کے بعد اب سلسلہ تیزی سے اچھلا اور وزیراعظم کو ایک ہی ماہ میں تین بار قوم سے خطاب کرنا پڑا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اراکین قومی اسمبلی کے اثاثے ظاہر کر کے ایک اور بم پھوڑ دیا۔

ان دستاویزات کے مطابق بعض اراکین قومی اسمبلی بے انتہا دولت کے مالک ہیں تو دوسری طرف بعض انتہائی غریب ہیں۔ جب اراکین اسمبلی کے پاس ہم مہنگی گاڑیاں دیکھتے ہیں ان کی اکثریت سرے سے کسی گاڑی کی مالک ہی نہیں ہے۔ اکثر اپنے ہی بیٹوں ، بھائیوں وغیرہ کے مقروض ہیں لیکن یہ علم نہیں کہ ان کے بیٹوں کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے کل اثاثے ایک ارب 76کروڑ روپے پر مشتمل ہیں جبکہ 21 کروڑ 56لاکھ انہیں ان کے بیٹے نے بیرون ملک سے بھیجے تھے۔

امیر اراکین اسمبلی میں تحریک انصاف کے سربراہ بھی کسی سے کم نہیں۔ ان کے ذاتی اثاثے 1 ارب 31 کروڑ روپے ہیں۔ عمران خان کا بنی گالہ میں واقع گھر انہیں تحفے میں ملا تھا جس کی مالیت 75کروڑ ہے ۔ زمان پارک لاہور میں گھر کی مالیت 22کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ 50لاکھ روپے کی پراڈو گاڑی اور شاہراہ دستور پر ایک لگژری فلیٹ بھی ہے۔ ان کے پاس تین لاکھ روپے کی دو گائیں اور ایک بھینس بھی ہے ۔

وزیراعظم اور عمران خان کے مطابق ان کے بیرون ملک کسی قسم کے اثاثے نہیں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپوزیشن لیڈر خودشید شاہ کے پاس اپنی ذاتی گاڑی تک نہیں ہے۔ البتہ ان کے اثاثے 4کروڑ 86 لاکھ پر مشتمل ہیں۔رپورٹ کے مطابق کیپٹن صفدر کی مالی حیثیت مزہ شہباز سے کہیں زیادہ کمزور ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کے پاس 68لاکھ روپے ہیں اور ان کے پاس بھی ذاتی گاڑی نہیں ہے۔

سب سے غریب رکن اسمبلی جمشید دستی ہیں جن کے پاس صرف 2653 روپے ہیں۔
ایک طرف الیکشن کمیشن نے اراکین اسمبلی کے اثاثے ظاہر کر دئیے ہیں تو دوسری طرف ان اثاثوں پر بھی کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ یہ وہ اثاثے ہیں جو اراکین اسمبلی نے الیکشن سے قبل سرکار کوبتائیے تھے ۔ ان میں کتنا سچ اور کتنا جھوٹ ہے یہ تو ان کے حلقے کا عام ووٹر بھی بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے۔

جن اراکین اسمبلی کے پاس ذاتی کار تک نہیں وہ مستقل لینڈ کروز پر سفر کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک طرف اراکین اسمبلی کے اثاثوں کی فہرست نے اراکین اسمبلی کے لبوں پر تالے لگا رکھے ہیں کہ جو کسی کے خلاف بولے گا اسے خود بھی سوالوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عمران خان پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ کوئی کاروبار یا ملازمت نہ ہونے کے باوجود ان کے اثاثے وزیراعظم کے اثاثوں تک پہنچتے نظر آرہے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کے حالیہ خطاب نے بھی منظر نامہ بدل دیا ہے۔ وزیراعظم نے اس سے قبل پانامہ پیپرز پر ریٹائر ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کیاتھا جسے اپوزیشن نے مسترد کر دیا۔ اب حال ہی میں وزیراعظم نے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا اعلان کیا ہے لیکن پہلے جو لوگ چیف جسٹس کو کمیشن کا سربراہ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے اب پھر انکاری ہو چکے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ساتھ ساتھ دیگرا فراد کو بھی اس کمیشن کی انکوائری میں گھسیٹ لیا ہے جس کے بعد کہا جا رہا ہے کہ کسی نئے اور خفیہ سیاسی ”این آر او“ کے ذریعے یہ معاملہ بھی چند ہفتوں تک ماضی کا حصہ قرار دے دیا جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Siasatdanoon K AsasaJaat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 May 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.