فاٹا میں بنیادی سہولتوں کا مسئلہ

فاٹا سات ایجنسیوں پر مشتمل مغربی سرحد پرواقع ہے اسکی حیثیت پا ک افغان کے درمیان ایک بفر زون کی بھی سمجھی جاتی ہے۔فاٹا کی باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے" فاٹا ترقیاتی و سماجی فورم "کے صدر عدنان ولی خان کے مطابق فاٹا آزادی کے بعد سے بھی بنیادی انسانی سہولیات سے محروم چلا آرہا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک نشست کے دوران فاٹا کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں تعلیم کا مسئلہ تمام مسائل کی جڑ ہے

پیر 28 نومبر 2016

FATA Main Bunyadi Masail Ka Masla
فاٹا سات ایجنسیوں پر مشتمل مغربی سرحد پرواقع ہے اسکی حیثیت پا ک افغان کے درمیان ایک بفر زون کی بھی سمجھی جاتی ہے۔فاٹا کی باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے" فاٹا ترقیاتی و سماجی فورم "کے صدر عدنان ولی خان کے مطابق فاٹا آزادی کے بعد سے بھی بنیادی انسانی سہولیات سے محروم چلا آرہا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک نشست کے دوران فاٹا کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں تعلیم کا مسئلہ تمام مسائل کی جڑ ہے اور اس کی بنیادی وجہ فاٹا میں موجو دہ تعلیمی اداروں کا فعال نہ ہونا ہے۔

یہ بھی کہنا تھا کہ وہاں سکول موجود ہیں لیکن بعض سرکاری اداروں نے اپنے کسی مقصد کیلئے آفس بنائے ہوئے ہیں۔اساتذہ تنخواہیں لے رہے ہیں لیکن سکول خالی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

عدم تحفظ کا کوئی مسئلہ نہیں تمام علاقے کے مشیران اس کی حفاظت کی ذمہ داری کیلئے تیار ہیں اس ضمن میں وفاقی حکومت اور وزیراعظم پاکستان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں تمام سکولوں پر قابض سرکاری مشینری کو حکم دیا جائے کہ وہ فی الفور سکولوں کو خالی کردیں تاکہ تدریسی عمل کو جاری کیا جاسکے۔

فاٹا میں مذہبی انتہا پسندی گہری سازش کا حصہ ہے انگریز دور سے لیکر آج تک ان لوگوں کو ان کی جنگجو صلاحیت کے پیش نظر تعلیم سے دور رکھا گیا تاکہ بوقت ضرورت ان کواستعمال کیا جاسکے۔ آج فاٹا سمیت ملک بھر میں و دہشت گردی کی لہر ہے وہ ہماری ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ فاٹا ترقیاتی و سماجی فورم کے سربراہ کا فاٹا میں خواتین کے حقوق بارے کہنا ہے کہ یہاں خواتین کو مرد کی نسبت بہت کم تر سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ تعلیم کا فقدان ہے عورت کو گھر کی کنیز سمجھا جاتا ہے ملک کے باقی حصوں کے برعکس حکومت نے اس ضمن میں کوئی کام نہیں کیا۔

ہر دورحکومت نے اپنی ناکامیوں اورغلط فیصلوں پر پردہ پوشی کی خاطرسیکورٹی کا بہانہ بنا کرفاٹا کے اندر میڈیا کو نہیں آنے دیا جارہا۔ جبکہ ہم تمام مشیران میڈیا کے تحفظ کی ضمانت دے چکے ہیں۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ فاٹا میں میڈیا کو آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ آئیں اور ہمارے مسائل کی نشاندہی کرکے ہرکسی کو دکھا سکیں۔ فاٹا کے نوجوان نسل کے تحفظ بارے حکومت کے تمام تر دعووں کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ آج بھی فاٹا کا نوجوان کسی بھی قسم کی بنیادی سہولت سے محروم ہے وہ خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے اس کی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہ منفی سرگرمیوں میں مبتلا نہ ہوجائے۔

حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ ملک کے باقی حصوں کی طرح فاٹا میں بھی یوتھ سکیموں کا اجراء کیا جائے تاکہ فاٹا کے نوجوان بھی اپنا آنے والا کل کو محفوظ کرسکیں۔ جبکہ فاٹا کے منتخب نمائندوں نے کئی بار حکومت کے سامنے علاقے کے کئی مسائل کو اٹھایا اور قبائلی عوام کو ملک کے باقی حصوں میں لوگوں کے لئے دستیاب وہی حقوق دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا ہے۔ عام تاثر ہے کہ حکومت کے محض زبانی جمع تفریق کے دعوے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو عملی طور پر فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیے جس کی ہر شہری کیلئے ضمانت آئین پاکستان میں دی گئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

FATA Main Bunyadi Masail Ka Masla is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 November 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.