مسیحا کا خوف

ہم ڈاکٹر کے پاس جانے سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟۔۔۔۔۔۔ہم میں سے اکثر لو گ ایسا ہی کرتے ہیں اور اُس وقت تک ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے جب تک کہ ہمارے پاس دوسرا کوئی چارہ نہ رہے ، یا تکلیف اس حد تک نہ بڑھ جائے

جمعہ 19 ستمبر 2014

Maseeha Ka Khauf
کامران امجد خان:
احمد کو پچھلے تین دن سے ہلکا بخار تھا، طبیعت بھی مضحمل تھی مگر وہ ڈاکٹر کے پاس جانے کو تیارنہ تھا۔ اُ س کی بیوی نے کئی بار اُسے کہا تھا کہ قریبی کلینک میں جا کر چیک اپ کروا لے مگر اُس نے بات سنی ان سنی کر دی تھی۔ اب رات سے اُسے شدید بخار تھا اور سر میں اور آنکھوں کے پیچھے نا قابل برداشت تکلیف ہو رہی تھی۔ وہ اب بھی شاید ڈاکٹر کے پاس نہ جانا مگر اس کی حالت اور علامات کے پیش نظر اہلخانہ نے اُسے فوری قریبی ہسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا ۔

جب وہ احمد کو لیکر ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹروں نے اس کی علامات کو سنگین قرار دیکر کچھ ٹیسٹ لکھ کر دیئے۔ شام تک جب اُس کی رپورٹس آئیں تو معلوم ہوا کہ وہ ڈینگی بخار میں مبتلا تھا اور اس کے خون میں وائٹ سیل کی تعداد خاصی کم ہو چکی تھی۔

(جاری ہے)


ایک احمد نہیں، ہم میں سے اکثر لو گ ایسا ہی کرتے ہیں اور اُس وقت تک ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے جب تک کہ ہمارے پاس دوسرا کوئی چارہ نہ رہے ، یا تکلیف اس حد تک نہ بڑھ جائے کہ ناقابل برداشت ہو جائے۔

ڈاکٹر کے پاس جانے سے ہچکچانے کی وجہ سے ہی ہمارے ہاں اکثر لوگ ازخود ڈاکٹر بن بیٹھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کونسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے لوگ ڈاکٹر کے پاس جانے سے ہچکچاتے ہیں اور مرض کے بہت زیادہ تکلیف دہ ہونے کی صورت میں ہی ڈاکٹر کے کلینک کا رخ کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر کے پاس جانے سے ہچکچانے کی اہم ترین وجہ سادہ سی ہے۔یعنی اجنبی شخص کا خوف۔

اس بڑھتے رجحان کی دیگر وجوہات درج ذیل ہیں:
ڈاکٹر حضرات کا مریض کو مطمئن نہ کرنا
ڈاکٹروں میں ایک عام عادت ہے کہ وہ مرض کے حوالے سے مریض کو وضاحت کرنا یا اُسے پوری طرح مطمئن کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ اگر ڈاکٹر مریض سے زیادہ بات چیت نہ کرے تو اس سے مریض کو یہ تاثر ملتا ہے کہ ڈاکٹر اس کے کیس کے بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں ہے اور مناسب توجہ نہیں دے رہا ۔

یوں اُس کا ڈاکٹر سے اعتماد کا رشتہ نہیں بن پائے گا۔
علاج کے عمل کی وضاحت نہ کرنا
ہمارے ہاں عام طور پر ڈاکٹر حضرات مریض کو علاج کے عمل کے بارے میں مکمل طور پر وضاحت کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ مثال کے طور پر جب کوئی ڈاکٹر کسی مریض سے کہتا ہے کہ ”آپ کو آر سی ٹی کرانا ہوگا۔آپ صبح 10 بجے آجائیں۔“تویہ ایک نامکمل اور غیر واضح جملہ ہے جو طب کی زیادہ سمجھ بوجھ نہ رکھنے والے کسی بھی شخص کو ابہام کا شکار کر دے گا۔

ڈاکٹر کے نزدیک البتہ یہ جملہ مکمل اور واضح ہو سکتا ہے کیونکہ ڈاکٹر بخوبی جانتا ہے کہ آرسی ٹی کیا ہے مگر مریض یہ نہیں جان پاتا کہ اُس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ۔ یہ ایک اور اہم وجہ ہے جس کے باعث بہت سے مریض عدم اطمینان کا شکار ہو جاتے ہیں۔
علاج کے اخراجات سے بے خبر رکھنا
کوئی بھی مریض اپنے مرض کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے۔

بہت سے ڈاکٹر علاج پر اٹھنے والے اخراجات کے بارے میں مریض کو اُس وقت تک آگاہ نہیں کرتے جب تک کہ مریض کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔ اس کی وجہ سے نہ صرف مریض کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ وہ ڈاکٹر کے بارے میں بدگمانی کا بھی شکار ہو جاتاہے۔خاص طور پر جب ایسی صورت حال پیدا ہو جائے کہ علاج کے بعد مریض کو پتہ چلے کہ وہ اس کے اخراجات کی ادائیگی کے قابل ہی نہیں۔

یا یہ کہ وہ عمل کروانا نہیں چاہتا تھا۔ یہ وہ چیز ہے جو مریض کو خوفزدہ رکھتی ہے۔
مریض کی توقعات
ایک بہت بڑی غلطی جو اکثر مریض کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ ڈاکٹر سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لیتے ہیں۔ ڈاکٹر سے بہت بڑی تو قعات رکھنا اور پھر ان کے مطابق نتائج نہ ملنے پر مایوس ہو جانا بھی ڈاکٹروں سے بدظن ہونے اور ان کے پاس جانے سے خوف زدہ رہنے کی ایک وجہ ہے ۔

اس لئے ضروری ہے کہ ڈاکٹر کے پاس علاج کے لئے جاتے ہوئے حقیقت پسندانہ روئیہ اختیار کیا جائے۔ ڈاکٹر کو بھی چاہیے کہ وہ مریض کو تسلی دیتے ہوئے بہت زیادہ توقعات نہ بڑھنے دے۔ مثال کے طورپر اگر دانتوں کا ڈاکٹر ہے تو مصنوعی دانت لگاتے ہوئے یہ نہ کہے کہ یہ بالکل آپ کے اصلی دانتوں کی طرح کام کریں گئے۔
غیر ضروری علاج اور تحقیق
آج کل اکثر ڈاکٹر علاج سے قبل اور علاج کے دوران مریض کو غیر ضروری ٹیسٹ اور سکیننگ وغیرہ کے مراحل سے گزرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

یہ وہ چیز ہے جو مریض کو خوف کا شکار کرتی ہے۔ اکثرایسا ہوتا ہے کہ مریض کو کسی ایک ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے مگر ڈاکٹر اسے بلڈ ٹیسٹ، ای ایس آر، یورن ٹیسٹ اور کئی دیگر ٹیسٹ بھی لکھ دیتا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو مریض کے غصے اور ناراضگی کا سبب بنتی ہے۔
ڈاکٹر کی فیس
کسی بھی ڈاکٹر کے پاس جانے سے ہچکچانے کی سب سے اہم وجہ دراصل ڈاکٹر کی فیس اور علاج پر اُٹھنے والے اخراجات ہوتے ہیں۔

ظاہر ہے کون یہ چاہے گا کہ چند گھنٹے میں سینکڑوں بلکہ بعض دفعہ ہزاروں خرچ کر دے۔ چنانچہ یہ پیسے خرچ ہونے کا کوف میریض کو ڈاکٹر کے پاس جانے سے روکتا ہے۔
بہترین ڈاکٹر وہ ہے جو مریض کو علاج معالجے کی بہترین سہولت اس طرح سے مہیا کرے، جو اُس کے لئے پریشانی کا باعث نہ ہو، اُسے بیماری سے نجاب حاصل کرنے میں مدد دے، اُس کی توقعات کے مطابق ہو، نیزاس کے بجٹ کے مطابق بھی ہو۔

دوسری طرف مریض کو بھی ڈاکٹر سے بچنے اور خوفزدہ رہنے کے بجائے مرض کو بگڑنے سے پہلے علاج کروانا چاہیے ۔ اپنے ڈاکٹر سے علاج کی تفصیلات اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کے بارے میں گفتگو پہلے سے کر لیں، یہ آپ کا حق بھی ہے ا ور آپ کے لئے فائدہ مند بھی۔ ڈاکٹر بہر حال ایک قابل احترام کام کر رہے ہیں، ان کے ساتھ اعتماد کا رشتہ بنانا ہمارے لئے ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maseeha Ka Khauf is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 September 2014 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.