اب یہ بھی فیتہ ماسٹر بن گئے

افتتاح کے 7سال بعد بھی منصوبہ مکمل نہ ہوسکا

جمعرات 3 مارچ 2016

Ab Ye Bhi Feeta Master Ban Gaye
ہمارے ہاں سیاسی اشرافیہ کے ترقیاتی منصوبے سرخ فیتہ کاٹنے اور تعریفی خبریں چھپوانے تک ہی محدود نظر آتے ہیں۔ بڑے منصوبے تو خیر سالہا سال لٹکا کراور عوام کو اذیت میں رکھ کر مکمل کرلئے جاتے ہیں کہ اس طویل عرصہ میں احتجاج ، تکلیف اور اشتہارات کی وجہ سے اس منصوبے کا علم پورے ملک کو ہوچکا ہوتا ہے۔ دوسری جانب محدود علاقے کیلئے بننے اکثر منصوبے افتتاح اور نام کی تختی لگنے کے بعد ادھورے ہی جاتے ہیں۔

اکثر اوقات توایک ہی منصوبے کا افتتاح مختلف افراد کرجاتے ہیں لیکن کسی کے بھی دور اقتدار میں عوام کو اس منصوبے سے فیضیاب ہونے کا موقع نہی ملتا۔ پنجاب بھر میں متعدد ہسپتالوں، سکول، واٹر پلانٹ، سڑکیں اور دیگر منصوبے محض تختیوں تک محدود وچکے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ خود وزیر اعکلی پنجاب میاں شہباز شریف بھی جن منصوبوں کا افتتاح کرتے ہیں وہ بعد میں لاوارث نظر آنے لگتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق تحصیل ہیڈکوارٹر بورے والا کا ساٹھ بیڈز سے ڈیڑھ سو بیڈز کا توسیعی منصبہ بھی اس تختی کلچر کی نذر ہوچکا ہے۔ اس توسیعی منصوبے کی منظوری 14دسمبر 2009ء کو کمشنر ملتان نے دی تھی۔ یہ منظوری پہلے بھی سات برس کا عرصہ بیت گیا لیکن تاحال تع سیعی عمارت مکمل نہیں ہوسکی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بورے والا کا دورہ کیا تواس منصوبت کا بھی افتتاح“ کردیا۔

وزیرا علیٰ پنجاب کے ” افتتاح“ کے بعد لوگوں مکیں امید پیدا ہوئی کہ شاید اب اس منصوبے کوتیزی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا لیکن غالباََ ذمہ داران بھی اس بات سے آگاہ تھے کہ وزیر اعلیٰ اپنی بے پناہ” مصروفیات“ کی وجہ سے اب دوبارہ اس بارے میں رپورٹ تک نہ لیں گے۔ اسی طرح ان کا بورہ ولا کا دورہ بھی جلد نہ ہوسکے گا۔ وزیر اعلیٰ کاوہ دورہ حکومت گزرگیا لیکن منصوبہ وہیں فیتے کاٹنے تک ہی محدود رہا۔

اب جہاں وہ اسے گزشتہ دور حکومت میں چھوڑ آئے تھے۔ المیہ یہ ہے کہ ویزاعلیٰ کا افتتاح تختی اور اس پردرج تاریخی بھی آنے جانے والوں کو ” گڈ گورننس“ اور تیز ترترقیاتی کاموں کی” خبردے رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا 20لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل تحصیل بورے والا کے شہریوں کی صحت سرکار کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی؟ سوال تو یہ بھی ہے کہ 90 روز بھی طوی؛ پ؛ بنادینے کادعویٰ کرنے والی سرکار کوہسپتال کو توسیعی منصوبہ مکمل کرنے میں سات برس سے بھی زیادہ عرصہ کیوں لگ جاتا ہے۔

یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ پنجاب میں عوامی فلاحی کے ایسے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں جن کا افتتاح کئی سال قبل خوبصورت تقاریر، دعووں اور فوٹو سیشن کے ساتھ ہوا تھا۔ اب بھی وہاں افتتاحی تختی کے سوا کوکچھ نہیں ہے۔ اگر سرکار نے صرف افتتاح ہی کرنا ہوتا تو پھر ہر شہر میں ایک” دیوار افتتاح“ بنائی جاسکتی ہے جس کے سامنے سرخ فیتہ لگادیا جائے اور جب سرکار اس شہر کا دورہ کرے وہاں جاکر سرخ فیتہ کاٹے اور ” افتتاح“ کرے۔

اس طرح کم ازکم عوامی خواہشات کاخون تو نہیں ہوگا۔عام شہریوں کو کم ازکم یہ تو معلوم ہوگا کہ ان کادھوکا نہیں دیا جارہا۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ ایسے منصوبوں کیلئے مختص ہونے والا فنڈ کہاں جاتا ہے۔ سرکاری عوام سے ٹیکس ادا کرنے کا تقاضہ تو کرتی ہے لیکن اس رقم سے بننے والے منصوبوں کو افتتاح کے بعد ادھورا چھوڑ دیتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے، اس کا جواب دینے دینے پر کوئی آمادہ نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Ab Ye Bhi Feeta Master Ban Gaye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.