اللہ کی راہ کا مسافر

سفرآخرت پہ ہوا روانہ

جمعہ 9 دسمبر 2016

Allah Ki Raah Ka Musafir
جلال الدین ارشد :
موت ایک حقیقت ہے جس سے کسی کو چھٹکارا نہیں ہے ۔ موت ہردروازے پرآتی ہے ۔ جو بھی دنیا میں آیا ہے ایک دن اسے موت کے سفرپرجانا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دین اسلام نے ہروقت موت کو یادرکھنے کاکہاہے ۔ قرآن مجید میں موت کاذکر باربار کیاگیا ہے ۔
جنید جمشید کی شہرت کے دودور ہمیں نظرآتے ہیں۔

ایک عارضی اور دوسرا ہمیشہ والا ۔ گلوکاری کے دور سے دین کے دورنے انہیں بہت شہرت دی بلکہ ان کی شہرت آسمانوں کو چھونے لگی ۔ ایک دور تھا کہ جنید کی آواز سازوں پر گونجتی تھی پھر زندگی بدلی اور ایسی بدلی کہ جنید جمشید کی آواز سازوں پر نہیں لوگوں کے دلوں میں گونجنے لگی۔
مرحوم دین کے ساتھ ایسے جڑے کہ پھرآخری سانس تک جڑے ہی رہے ۔

(جاری ہے)

ہم ایبٹ آباد کی جامع مسجد میں ربیع الاول کے مقدس مہینے کی نسبت سے ذکر مصطفی کی مجلس میں بیٹھے تھے بہت بڑا اجتماع تھا جس سے مولانا محمد امجد خان ، مولانا شفیق الرحمان ، مولانا عبدالواجد ، مولانا قاری محبوب الرحمن ، قاری جلال الدین اور عبدالوحیدخان سواتی ، حافظ صہیب مقبول اور دیگر موجود تھے ۔

مغرب کی نماز سے قبل مولانا شکیل اخترجدون نے بتایا کہ ایبٹ آباد کے قریب حویلیاں میں پی آئی اے کا ایک طیارہ گرگیا ہے جس میں 47افراد شہید ہوگئے ہیں۔ شہادت کارتبہ پانے والوں میں تبلیغ کے ساتھ جڑے ہوئے جنید جمشید بھی شامل ہیں۔ پورے اجتماع میں اتنے بڑے حادثے کی خبر نے غم کی کیفیت طاری کردی۔ اجتماع طور پر حادثے میں شہید ہونے والوں کے لئے بزرگ عالم دین مولانا ارشد الحسینی نے دعائے مغفرت کروائی۔

بعدازاں حاجی عبدالرشید کی رہائش گاہ پر بھی مرحوم جمشید کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان زندگی میں تبدیلی اللہ کریم کے فضل ہی سے آتی ہے وگرنہ بظاہر کچھ چیزیں ناممکن نظر آتی ہیں جنید جمشید کاایک وہ دور کہ جب وہ کلین شیوتھے اور ایک یہ دور سنت نبوی ﷺ ان کے چہرے پر سجی ہوئی تھی ۔
ہر انسان کی زندگی میں تبدیلی کے لئے اللہ کریم کسی نہ کسی کو ذریعہ بنادیتے ہیں۔

مرحوم کی زندگی میں بڑی تبدیلی حضرت مولانا محمد الیاس  کی تبلیغی جماعت کے ساتھ جڑنے کی وجہ سے آئی ۔ کراچی میں مرحوم امام المحدثین حضرت مولانا سلیم اللہ خان ، شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد تقی عثمانی اور دیگر اکابرین کی مجالس کا حصہ ہوتے تھے ۔ عالم اسلام کے عظیم مبلغ مولانا طارق جمیل کی شخصیت نے جنید جمشید کی زندگی کو تبدیلی کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

مولانا طارق جمیل نے دوستی اور محبت کے ساتھ جنید جمشید کو حقیقت میں دین کا داعی بنادیا تھا۔ مرحوم جنید جمشید جب جامعہ کے مہتم مولانا عبداللہ کی تعزیت پر جامعہ اشرفیہ میں آئے تو اس موقع پر ان کاانداز گفتگو حقیقت میں علماء کی محبت سے لبریز تھا۔ بقول مولانا مجیب الرحمان انقلابی وہ اس انداز میں گفتگو کررہے تھے جیسے ایک مدرسے کے استاد بول رہے ہوں۔

ایبٹ آباد جلسہ سے واپسی پر مدرسہ مسجد القرآن الکریم مانسہرہ میں جب علماء کی مجلس لگی ہوئی تھی حضرت مولانا قاری فضل ربی  حضرت مولانا قاری محمد ارشد کا ذکر ہورہا تھاتو ساتھ ہی جنید جمشید کاذکر شروع ہوگیا ۔
جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے بتایا کہ حضرت مولانا ڈاکٹر عادل خان نے جامعہ فاروقیہ کراچی میں ربیع الاول کی مناسب سے ایک عظیم الشان کا نفرنس کاانعقاد کیاگیا ۔

جو محبوب العلماء حضرت مولانا محمد سلیم اللہ خان دامت برکا تہم العالیہ کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔ اس کا نفرنس میں بحیثیت مقرر موجود تھا۔ پہلی بار براہ راست جنید جمشید کو سننے کا موقع ملا۔ انہوں نے ایک نعت سنائی اور ان سے قبل ملک کے معروف کرکٹر جناب سعید انور نے بھی مختصر بیان کیا۔ مرحوم جنید جمشید کو نعت سنانے پر اجتماع نے خوب داددی ۔

جنید جمشید کے ” دل دل پاکستان ، جان جان پاکستان “ کے کلام میں وطن سے محبت جھلکتی ہوئی نظر آئی ہے۔ اس کلام کے سنانے پر جنید جمشید نے ہر پاکستانی سے داد حاصل کی۔ لیکن مدینہ منورہ روانگی پران کے دواشعار نے ان کی شہرت کو چار چاند لگادئیے ۔
اسی اجتماع میں کچھ نوجوانوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں محبوب کاروضہ قریب آرہا ہے والا کلام سنائیے ۔

اس سے پہلے موبائل پرکئی بار یہ نعتیہ اشعار سننے کا موقع ملا لیکن اس دن پتہ چلا کہ یہ آواز جنید جمشید کی ہے ۔ ان نعتیہ اشعار نے جنید مرحوم کی شہرت کو چارچاند لگائے ۔ مرحوم خود تو شہادت کارتبہ پاکرابدی نیند سوگئے لیکن ان کا یہ کلام لوگوں کے کانوں میں ہمیشہ گونجتا رہے گا۔ مرحوم نے نعتیہ اشعار دل کی گہرائی سے ادا کئے ۔ کیاخوب کلام ہے ۔
محمد کاروضہ قریب آرہا ہے
بلندی پہ اپنا نصیب آرہا ہے
فرشتو یہ دے دو پیغام اُن کو
کہ خادم تمہارا جنید آرہا ہے
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ مرحوم اور حادثہ میں ابدی نیند سونے والے تمام افراد کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کوصبر جمیل عطا فرمائے (آمین )

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Allah Ki Raah Ka Musafir is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.