اسلحہ امریکہ کا، خریدا چین سے ، ادائیگی ریلوے کو

پولیس کا کام چوروں کو گرفتارکرنا ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہماری پولیس چوروں سے بھی دو ہاتھ آگے نظر آتی ہے۔ ویسے تو ملک بھر کی پولیس کے حوالے سے آنے والی زیادہ ترخبریں افسوسناک ہی ہوتی ہیں لیکن حال ہی میں سندھ پولیس میں ہونے والی سنگیں بے ضابطگیوں نے۔

منگل 26 جنوری 2016

Asleha Amrika Ka Khareeda Cheen Se Adaigi Railway Ko
پولیس کا کام چوروں کو گرفتارکرنا ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہماری پولیس چوروں سے بھی دو ہاتھ آگے نظر آتی ہے۔ ویسے تو ملک بھر کی پولیس کے حوالے سے آنے والی زیادہ ترخبریں افسوسناک ہی ہوتی ہیں لیکن حال ہی میں سندھ پولیس میں ہونے والی سنگیں بے ضابطگیوں نے چونکنے پر مجبور کر دیا۔ ایک آڈٹ رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس 99 کروڑ رپے سے زائد کے اخراجات کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ اور گورنر ہاوٴس میں تعینات پولیس اہلکاروں کا بھی کوئی ریکارڈ ہی نہیں جبکہ سندھ میں پولیس اصلاحات کے نام پر 2ارب 87 کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے لیکن اس کے باوجود اصلاحات نظر نہ آئیں۔ گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایک اجلاس میں 2008 سے 2010 تک سندھ پولیس کے مالی اخراجات پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پولیس اسلحہ، وردیوں سمیت دیگر سازوسامان کی خریداری ،انکم ٹیکس اور بجلی کے بلوں کی مد میں پولیس چوروں سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئی ہے۔ سندھ پولیس پی اے سی کے سامنے 99 کروڑ روپے کے اخراجات کا تو ریکارڈ تک نہ پیش کر سکی۔ اسی طرح کراچی ویسٹ پولیس، گورنر ہاوٴس اور وزیراعلیٰ ہاوٴس کی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ بھی غائب کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ لاڑکانہ پولیس میں 2 کروڑ 90 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں۔ سندھ پولیس نظام کی تبدیلی کی آڑ میں 2 ارب 87 کروڑ روپے ہڑپ کر چکی ہے لیکن تبدیلی شاید چند مگرمچھوں تک ہی محدود رہی ۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ سندھ پولیس نے امریکی اسلحہ چین سے خریدا جس کی ادائیگی ریلوے کو کی گئی ہے۔اس کہانی کے کئی کرداروں پر ابھی پردہ پڑا ہوا ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ بڑی رقم پر ہاتھ صاف کرنے کے لیے اور ہراہم بزنس پارٹنر کو رقم دلوانے کے لیے عموماََ اسی طرح گھما پھراکر سودا کیا جاتا ہے تاکہ منافع اور کمیشن کے نام پر بڑی رقم ہڑپ کرنے کا جائز جواز مل سکے۔

یہ بات تو محسوس کی جا سکتی ہے کہ جو امریکی اسلحہ براہ راست امریکا سے خریدا جا سکتا تھا وہ دو تین ہاتھوں سے ہوتا ہوا پولیس تک پہنچایا گیا ۔اس طرح نہ صرف اس کی قیمت میں اضافہ ہوا بلکہ بڑی رقم کمیشن اور منافع کی مد میں بھی ہڑپ کی گئی۔یہ سب بھی اسی صورت میں ہوگا اگر اسلحہ واقعی پولیس تک پہنچ گیا ہو۔ اگر یہ سب محض کاغذی سودے ہیں تو پھر یہ کرپشن کا میگا سکینڈل بھی بن سکتا ہے اس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا ہے کہ کرپشن نہیں بلکہ بے ضابطگی ہوئی ہے جس کو ٹھیک کیا جائے گا۔

سوال یہ ہے کہ اگر 90 کروڑ کے اخراجات کا سرے سے ریکارڈ ہی نہیں ہے تو کیا اسے محض بے ضابطگی قرار دیا جا سکتا ہے؟ اگر یہ بھی معلوم نہیں ہو پا رہا کہ وزیراعلیٰ ہاوس اور گورنر ہاوس میں کون لوگ تعینات رہے تو کیا یہ حساس مسئلہ بن جاتا ہے یا اسے محض بے ضابطگی قرار دیا جائے ؟ اگر اسلحہ خریدنے کا ایک میگا سکینڈل سامنے آرہا ہے تو کیا اسے محض بے ضابطگی قرار دے کر جان چھڑائی جا سکتی ہے؟ سوا ل تو یہ بھی ہے کہ پولیس کی کارکردگی کیا ہے ؟ اور 2ارب 87 کروڑ کی اصلاحات کہاں ہیں ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Asleha Amrika Ka Khareeda Cheen Se Adaigi Railway Ko is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.