چائلڈلیبر کا خاتمہ محض خواب

40لاکھ مزدور بچوں کے پاس متبادل راستہ ہی نہیں

ہفتہ 12 مارچ 2016

Child Labour Ka Khatma Mehaz Khawab
ہماری سرکار چائلڈلیبر پرپابندی کادعویٰ تو ہر دوسرے دن کرتی رہتی ہے۔ اس سلسلے میں آج کل بھٹہ مالکان کے خلاف بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ سرکاریہ تسلیم کرتی ہے کہ کم عمر بچوں سے مشقت لینا جرم ہے۔ اسی طرح یہ بھی درست ہے کہ تعلیم ہرشہری کابنیادی حق ہے۔ ہر حکومت چائلڈلیبر پرپابندی لگاتے ہوئے اس رحجان کوختم کرنے کادعویٰ کرتی ہے۔

موجودہ حکومت بھی اس سلسلے میں متحرک نظر آتی ہے۔ دوسری جانب اس مسئلہ پر بھٹہ مالکان احتجاج کرتے نظرآتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ سرکاری اہلکار محض کارروائی پوری کرنے کے لئے بھٹہ پرکام کرنے والے افراد کے وہیں کھیلتے بچوں کو جواز بناکر مالکان کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ چائلڈلیبر کے حوالے سے ہمارے ہاں اکثر مہم کاغذای کارروائی تک محدود رہتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے مستقل حل کی بجائے کچھ عرصہ کی پکڑدھکڑے کے بعد صورتحال پھر پہلے جیسی ہوجاتی ہے۔ اس سلسلے میں سوال یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ان بچوں کو باقاعدہ معاوضہ دیاجاتا ہے جن سے مزدوری چھڑوائی جاتی ہے۔ یہ غربت اور حالات کے مارے بچے اس دیہاڑی سے اپنا گھر چلاتے ہیں اور دووقت کی روٹی کماتے ہیں۔ سرکار ان سے ان کاروز گار تو چھین لیتی ہے لیکن انہیں دو وقت کی روٹی فراہم نہیں کرتی۔

ان کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کوکوئی تیار نہیں ہوتا۔ ان حالات میں ان سے روز گار چھینا جاتا ہے تو یہ کہیں اور روز گار تلاش کرنے لگتے ہیں لیکن سختی ہونے کی وجہ سے ان کامزید استحصال ہوتا ہے۔ ضرورت تواس امرکی ہے کہ ایسے بچوں کو دس سالہ مکمل پیکج دیا جائے۔ جتنا عرصہ یہ تعلیم حاصل کریں اتنا عرصہ ان کو معاوضہ دیاجائے۔ ان کی کیرئیر کو نسلنگ ہواورٹیکنیکل ایجوکیشن میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

جولوگ محض ڈگری نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے کہلاتے ہیں انہیں تیز ٹریک پرلاکر باقاعدہ انجنیئر بنایاجائے جب تک سرکار جامع منصوبہ بندی نہیں کریگی تب تک صورتحال قابومیں نہیں آئیگی۔ اب تو حالات یہ ہیں کہ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 5.5ملین بچے پاکستان میں سکول کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ یہ نائجیریا کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں بچے سکول نہیں جاتے۔

ہماری سرکار چائلڈلیبر کے نام پر چھاپوں اور سزاؤں کے توحق میں ہے لیکن دوسری طرف تعلیم کیلئے مختص کی جانے والی رقم کاصرف 2 فیصد رکھی جاتی ہے۔ 2016ء کے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں چائلڈلیبر ایک الارم زدہ شکل اختیار کرچکی ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 40لاکھ بچے کم عمری میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ ملک کی 25فیصد آبادی کے گھروں میں اس حدتک غربت ہے کہ ان خاندانوں کے بچے دو وقت کی روٹی کیلئے تعلیم جیسی عیاشی کاصرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ آخر کب تک حکومت مسئلہ کوحل کرنے کی بجائے محض گرفتاریوں اور سزاؤں کے ذریعے خوف وہراس پھیلاتی رہے گی اور غریب خاندانوں کے روزگار پر پابندی لگاتی رہے گی۔ آخرکیوں سرکار ان خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے کرنے کی بجائے انہیں باقاعدہ روزگار اور تعلیمی پیکج فراہم نہیں کرسکتی؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Child Labour Ka Khatma Mehaz Khawab is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.