کرسمس کا تہوار ۔۔۔۔خوشی و شادمانی کی نوید

عیسائی برادری دنیا بھر میں کرسمس کا تہوار یسوع مسیح کی پیدائش کی یاد میں ہر سال 25 دسمبر کو مناتی ہے لیکن دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی کرسمس کے حوالے سے تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے۔ ان تقریبات میں کرسمس کیک کاٹنا،کرسمس ٹری سجانا اور سانتا کلاز کا بچوں میں تحائف بانٹنا،کینڈل لائٹ سروس کا انعقاد اور کرسمس کی خصوصی کیرلز کا گایا جانا خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ کرسمس کارڈ بھیجنے کا سلسلہ نومبر کے وسط سے شروع ہو جاتا ہے

پیر 26 دسمبر 2016

Christmas Ka Tehwaar
فرزانہ چودھری:
عیسائی برادری دنیا بھر میں کرسمس کا تہوار یسوع مسیح کی پیدائش کی یاد میں ہر سال 25 دسمبر کو مناتی ہے لیکن دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی کرسمس کے حوالے سے تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے۔ ان تقریبات میں کرسمس کیک کاٹنا،کرسمس ٹری سجانا اور سانتا کلاز کا بچوں میں تحائف بانٹنا،کینڈل لائٹ سروس کا انعقاد اور کرسمس کی خصوصی کیرلز کا گایا جانا خاص اہمیت کے حامل ہیں۔

کرسمس کارڈ بھیجنے کا سلسلہ نومبر کے وسط سے شروع ہو جاتا ہے جو کہ ایک اچھی روایت سمجھا اور پسند کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کرسمس کیک بھیجنے کا سلسلہ 16 دسمبر سے شروع ہو کر نیو ایئر تک جاری رہتا ہے۔
شمالی امریکہ، جرمنی، یورپ اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرسمس ٹری کو کرسمس سیزن کے آغاز اور زندگی کی علامت تصور کیاجاتا ہے۔

(جاری ہے)

کرسمس ٹری ایروکیریا کا پودا ہے۔

اس کا اصل وطن یورپ ہے اور یہ سرد ماحول میں پھلتا پھولتا ہے۔ اس سدا بہار پودے کو خوشحالی کی علامت بھی تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ سردیوں کے موسم میں بھی ہرا بھرا رہتا ہے۔ بقول ریورنڈ شاہد پی معراج،”خداوند یسوع مسیح کی پیدائش سے قبل ہی سدا بہار درختوں کو موسم سرما کے تہواروں پر استعمال کیا جاتا تھا کیونکہ یہ درخت زندگی کی علامت تصور کئے جاتے تھے۔

قدیم زمانے میں لوگ اپنے گھروں کے دروازوں پر ان درختوں کی شاخیں لٹکا دیا کرتے تھے ان کا عقیدہ تھا کہ ایسا کرنے سے سردی میں باہر بھٹکنے والی روحیں ان کے گھر پناہ حاصل کرنے کے لئے آئیں گی۔ جن کے ساتھ خوش قسمتی بھی ان کے گھروں میں داخل ہو جائے گی۔ جرمنی اور برطانیہ میں کرسمس ٹری کو مذہب کے ساتھ وابستہ کرنے کی روایت پانچ سو سال سے زیادہ پرانی ہے۔

اس کا آغاز جرمنی سے ہوا بعد میں یہ رسم یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی اختیار کر لی گئی“۔
برطانیہ میں پہلا کرسمس ٹری ملکہ وکٹوریہ کے شوہر پرنس البرٹ نے 1841ء میں ونڈ سرمحل میں سجایا۔ انہوں نے اس درخت میں موم بتیاں،ٹافیاں اور کئی قسم کے پھل سجائے اس کے بعد ملک کے دیگر امیر لوگوں نے بھی اس کی پیروی کی۔ 1850ء میں عظیم ناول نگار، چارلس ڈکنز ، نے کرسمس ٹری کو کھلونوں‘ چھوٹے چھوٹے سازوں‘ ٹافیوں اور پھلوں سے سجایا تھا۔

امریکہ میں پہلا کرسمس ٹری 1830 میں سجایا گیا تھا جسے جرمنی کے آبادکاروں نے ایک چرچ کے لئے چندا جمع کرنے کے لئے عمارت کے باہر رکھا تھا۔ شروع میں امریکہ کے لوگوں نے اس رسم کی مخالفت کی مگر 1890ء تک یہ رسم امریکہ میں مقبول ہو چکی تھی۔
یورپ کے لوگ چھوٹے کرسمس ٹرے سجاتے ہیں جن کی اونچائی چار فٹ سے زیادہ نہیں ہوتی جبکہ امریکہ میں کرسمس ٹری کی اونچائی کمرے کی چھت تک ہوتی ہے۔

پولینڈ میں کرسمس ٹری پر فرشتوں کی شبیہیں، پرندے اور ستارے نمایاں ہوتے ہیں۔ سویڈن میں کرسمس ٹری کو لکڑی کے بنے ہوئے رنگ دار کھلونوں اور جانوروں سے سجایا جاتا ہے۔ ڈنمارک میں کرسمس ٹری کو قومی جھنڈوں، گھنٹیوں، برف کے گولوں اور دل کی شکل کے غباروں سے سجایا جاتا ہے۔ جاپان میں کاغذ سے بنے کھلونے، پنکھے اور لالٹین کرسمس ٹری کی زینت بنتے ہیں۔

چیکو سلواکیہ کے کرسمس ٹری کو مکڑی اور اس کے جالے سے سجایا جاتا ہے کیونکہ وہاں مکڑی اور اس کے جالے کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں بھی کرسمس ٹری سجانے کا رواج مقبول ہو چکا ہے اور ہر مسیحی گھر اور کرسمس کی تقریب میں کرسمس ٹری خونصورتی سے سجا ہوا نظر آتا ہے۔
کرسمس ٹری کو سجانے کی ذمہ دار خاص طور پر بچوں کے سپرد ہوتی ہے۔

کرسمس کی روایت میں گرجا گھروں میں چرنی کو سجانا اور گھروں کی چھتوں اور گرجا گھروں میں ستارے روشن کرنا بھی شامل ہے ۔ انجیل مقدس میں مذکور ہے کہ چند دانشور خداوند یسوع کی پیدائش پر ستارے کی راہنمائی میں بیت اللحم میں خداوند یسوع مسیح کی جائے پیدائش پر پہنچے اور ننھے بچے یسوع کا دیدار حاصل کیا تھا۔
عیسائی خاندانوں میں 24 دسمبر کی رات کرسمس ٹری کے پاس بچوں کے نام تحائف رکھ دئیے جاتے ہیں اور بچوں کو نقدی بھی دی جاتی ہے کیونکہ کرسمس کا مطلب ہی خوشیاں بانٹنا ہے۔

اس موقع پر غریب اور مستحق عیسائیوں میں تحائف بھی تقسیم کئے جاتے ہیں۔
کرسمس کا ذکر آتے ہی ذہن میں سانتا کلاز کا تصور آتا ہے تو دسمبر کی شدید سردی میں محبت کی گرمی کا احساس ہونے لگتا ہے۔ آج لوگ جسے سانتا کلاز کے نام سے جانتے ہیں ان کا اصل نام سینٹ نکولس تھا اور وہ 271 ء میں ترکی کے ایک ساحلی قصبے کے انتہائی امیر شخص کے گھر پیدا ہوئے تھے۔

بچپن ہی میں ان کے والدین وفات پا گئے۔ سینٹ نکولس بچپن ہی سے مہربان شخصیت کے حامل تھے ۔ انہیں معلوم ہوا کہ ان کا ہمسایہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اوراس کی تینوں بیٹیوں کی جہیز نہ ہونے کی وجہ شادی میں رکاوٹ تھی تو انہوں نے خاموشی سے ان کی مدد کی اور ان کی تینوں بیٹیوں کی شادی ہو گئی۔ سینٹ نکولس رومن کیتھولک چرچ کی تاریخ میں سب سے کم عمر بشپ تھے۔

آپ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ رومن کیتھولک چرچ نے انہیں باقاعدہ سینٹ قرار دے دیا اور ان کا یوم وفات 6 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس روز خاص طور پر بچوں کو تحفے تحائف دئیے جاتے ہیں۔ اس وقت انگلستان میں چار سو ،بیلجیئم میں تین سو اور روم میں ساٹھ کلیسا سینٹ نکولس کے نام سے منسوب ہیں۔ ان کی سخاوت کا چرچا ڈچ ملاحوں کے ذریعے یورپ تک پہنچا اور اب کرسمس فادر اور سانتا کلاز ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں جو ایک ہی شخص کی نمائندگی کرتے ہیں۔


کرسمس کے مخصوص کیک کو ایچ پلمپ کہتے ہیں۔ اس کیک کو لاہور انار کلی میں ایک ہی مقبول بیکری میکم دین اینڈ سنز والے تیار کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ یہ دکان 1800ء میں قائم ہوئی تھی۔ کرسمس کیک موسمی پھلوں سے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں ڈرائی فروٹس بھی استعمال ہوتے ہیں۔
گرجا گھروں میں کرسمس کی عبادات کا سلسلہ دسمبر کی پہلی اتوار سے شروع ہو جاتا ہے۔

گرجا گھروں کوخوب سجایا جاتا ہے۔ 24 دسمبر کی رات 11 بجے گرجاگھروں میں عبادت شروع ہو جاتی ہے اور 12 بجتے ہی کرسمس کی مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ وہ رات کرسمس کی چاند رات ہوتی ہے۔ ایسے گاوٴں جہاں تمام عیسائی ہی آباد ہیں وہاں لوگ گروپوں کی صورت میں نکل کر گاتے بجاتے ہیں اور گاوٴں کے ہر گھر میں جا کر کرسمس کی مبارک باد دیتے ہیں۔

اس موقع پر ڈرائی فروٹ سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔
ڈین آف لاہور کیتھڈرل،ریورنڈ شاہد پی معراج ، کے مطابق، ”کرسمس کی پہلی نماز 8:30 بجے انگریزی میں اور 10:30 بجے اردو میں پڑھائی جاتی ہے۔ اردو میں عبادت ریڈیو کے ذریعے براڈ کاسٹ کی جاتی ہے۔ جن علاقوں اور گاوٴں میں کرسمس کی نماز پڑھنے کی سہولت نہیں وہاں لوگ ریڈیو درمیان میں رکھ کر براڈ کاسٹ کی جانے والی نماز کے ساتھ نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کرسمس کے دن چرچ آف پاکستان میں کم از کم پانچ نمازیں پڑھائی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ عبادت کر سکیں۔ اس روز چرچ میں بہت گہما گہمی رہتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Christmas Ka Tehwaar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 December 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.